پروسٹیٹ کینسر: دنیا بھر میں مردوں کو سب سے زیادہ متاثر کرنے والا سرطان کیا ہے اور اس کا علاج کیسے ممکن؟

ایک اندازے کے مطابق 2020 میں دنیا بھر میں پروسٹیٹ کینسر سے تین لاکھ 75 ہزار مردوں کی ہلاکت ہوئی اور خدشہ ہے کہ 2040 تک ان اموات میں 85 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔
پروسٹیٹ کینسر
Getty Images

طبی جریدرے لانسیٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پروسٹیٹ کینسر کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2020 میں پروسٹیٹ کینسر کے 14 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے۔ خدشہ ہے کہ سنہ 2040 میں یہ تعداد بڑھ کر 29 لاکھ ہو جائے گی۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ 112 ممالک میں مردوں میں سب سے زیادہ عام کینسر ہے اور کینسر کے تمام کیسز میں سے 15 فیصد پروسٹیٹ کینسر ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق 2020 میں دنیا بھر میں پروسٹیٹ کینسر سے تین لاکھ 75 ہزار مرد ہلاک ہوئے اور خدشہ ہے کہ 2040 تک ان اموات میں 85 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔

یہ مردوں میں کینسر سے ہونے والی اموات کی پانچویں بڑی وجہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہر سال ایک لاکھ کی آبادی میں اس کے چار سے آٹھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ گذشتہ 25 برسوں میں قومی سطح پر کیسز میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ شہری آبادی میں پروسٹیٹ کینسر میں 75 سے 85 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دلی کے رہنے والے راجیش کمار کو اکتوبر 2022 میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ ان کی اہلیہ ریتو مروہ نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ ’میرے شوہر کو پیشاب کی کمی کا مسئلہ درپیش تھا۔

’ہم ہر سال طبی معائنہ کرواتے ہیں۔ اس مسئلہ کے بعد ہمارے خاندانی ڈاکٹر نے ہمیں الٹرا ساؤنڈ کرانے کے لیے کہا۔ جانچ سے پتا چلا کہ راجیش کمار کا پروسٹیٹ بڑھا ہوا ہے اور ڈاکٹر نے انھیں پروسٹیٹ مخصوص اینٹیجن یا پی ایس اے ٹیسٹ کرنے کے لیے کہا۔

’اس کے بعد ایم آر آئی اور بائیوپسی کی گئی اور پتا چلا کہ راجیش کمار کو سٹیج ٹو ٹیسٹیکولر کینسر ہے۔‘

علامتی تصویر
Getty Images

تشخیص

پروسٹیٹ مردوں کے تولیدی نظام کا حصہ ہے اور پیشاب کے مثانے کے نیچے واقع ہے۔

یہ اخروٹ جتنا ہوتا ہے لیکن عمر کے ساتھ بڑا ہوتا جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 45 سے 50 سال کی عمر کے بعد مردوں میں پروسٹیٹ سے متعلق مسائل پیدا ہوجاتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ کینسر ہے۔

ہر کسی کو اس مسئلے کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا ہے۔ جب یہ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں تو ڈاکٹر پی ایس اے ٹیسٹ کرانے کا کہتے ہیں۔

معائنے کے بعد ہی کینسر کا شبہ ہونے پر مزید ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور نتائج کے مطابق علاج شروع کیا جاتا ہے۔

علامتی تصویر
Getty Images

علامات: ’پروسٹیٹ کینسر آہستہ آہستہ بڑھتا ہے‘

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز دلی کے شعبہ سرجیکل اونکولوجی ڈاکٹر ایس وی ایس دیو کا کہنا ہے کہ یہ بیماری عمر بڑھنے کے بعد ظاہر ہوتی ہے اور یہ کینسر جسم میں آہستہ آہستہ بڑھتا ہے۔

اس کے علاوہ تھائی رائیڈ کینسر اور چھاتی کے سرطان کی کچھ اقسام ہیں جو جسم میں آہستہ آہستہ بڑھتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پہلے یہ معاملے انڈیا میں کم عام تھے کیونکہ اوسط عمر 60 سال سے کم تھی لیکن اب اس میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر وکرم بروا کوشک آرٹیمس ہسپتال میں یورولوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ 'جیسے جیسے آبادی کی اوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے، پروسٹیٹ کینسر کے کیسز بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ لیکن کیسز کی اصلتعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔‘

ڈاکٹر ایس وی ایس دیو کا کہنا ہے کہ انڈیا میں کینسر رجسٹری کے مطابق گذشتہ ایک دہائی میں ٹیسٹیکولر کینسر کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ مغربی ممالک کے مقابلے میں دو سے تین گنا کم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کینسر کا یہ ڈیٹا کینسر رجسٹریوں سے آتا ہے نہ کہ ہر ہسپتال سے۔ ایسے میں پروسٹیٹ کینسر کے موجودہ کیسز بہت زیادہ ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹیسٹیکولر کینسر کے کیسز کم ہیں کیونکہ سکریننگ کا کوئی پروگرام نہیں ہے اور اسی وجہ سے اس کا پتا نہیں چلتا۔ لیکن مغربی ممالک میں سکریننگ زیادہ ہے۔

تاہم اس وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ اموات کو کم رپورٹ کیا جاتا ہے۔

علامتی تصویر
Getty Images

کیا یہ طرز زندگی کی وجہ سے ہونے والی بیماری ہے؟

ڈاکٹر پردیپ بنسل کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے مردوں کی عمر بڑھتی ہ،ے پروسٹیٹ کینسر کے معاملے بڑھتے جاتے ہیں۔ تاہم اس کی وجہ جینیاتی بھی ہوسکتی ہے۔

اس کے علاوہ سبزی خوروں کے مقابلے میں گوشت خوروں میں اس کینسر کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

فورٹیس ہاسپٹل کے یورولوجی، روبوٹکس اینڈ رینل ٹرانسپلانٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر پردیپ بنسل نے زور دیا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سبزی خوروں کو یہ نہیں ہو سکتا کیونکہ تمباکو نوشی کرنے والے کو دل کی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ جبکہ تمباکو نوشی نہ کرنے والے کو بھی دل کی بیماری ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر ایس وی ایس کا کہنا ہے کہ یہ کینسر مغربی ممالک میں زیادہ عام ہے کیونکہ اس کا تعلق طرز زندگی سے ہے جس میں کھانے پینے کی عادات جیسے جنک فوڈ، تمباکو نوشی، شراب نوشی وغیرہ شامل ہیں جو کینسر کا باعث بنتی ہیں۔

لانسیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کم ہوتی ہے اور دنیا بھر میں یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں دیر سے تشخیص بھی ایک عنصر ہے۔

بیماری کی علامات

اگر کینسر کی خاندانی تاریخ ہے تو، ڈاکٹر ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پروسٹیٹ کینسر کی کوئی مخصوص علامات نہیں ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق پی ایس اے کی سطح بھی شخص کی عمر اور سائز پر منحصر ہے۔

امریکی حکومت کی آفیشل ویب سائٹ نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پی ایس اے کی کوئی نارمل یا مخصوص سطح نہیں ہے۔ پہلے 4.0 این جی / ایم ایل یا اس سے کم کو نارمل سمجھا جاتا تھا۔ لیکن یہ دیکھا گیا کہ جن لوگوں کی سطح اس سے کم تھی ان میں پروسٹیٹ کینسر تھا اور جن کی سطح 10 این جی / ایم ایل سے زیادہ تھی ان میں نہیں دیکھا گیا۔

ڈاکٹروں کے مطابق ابتدائی طور پر اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں لیکن اگر مندرجہ ذیل مسائل پیدا ہوں تو پی ایس اے ٹیسٹ کیا جاتا ہے

  • کثرت سے پیشاب آنا
  • رات میں سست بہاؤ
  • پیشاب کا رَساو نکل جانا
  • پیشاب میں خون

اگر کینسر کی تشخیص ہو جائے اور پھیل جائے تو کینسر ہڈیوں میں منتقل ہو جاتا ہے۔ جس کی علامات میں :

  • پیٹھ کا درد
  • ہڈیاں ٹوٹنا
  • ہڈیوں میں درد جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں

اس بارے میں ڈاکٹر پردیپ بنسل کہتے ہیں کہ ’کینسر کی تشخیص 60-75 سال کی عمر کے مریضوں ہوسکتی ہے اور اگر یہ گلینڈز تک محدود ہے تو ہم روبوٹک سرجری کرتے ہیں۔ یہ زندگی کو 10-15 سال تک بڑھاتا ہے۔ تاہم اگر یہ ہڈیوں تک پھیل جائے تو یہ مشکل ہے اور علاج مختلف ہے۔‘

کیا اس کی ادوایات دستیاب ہیں؟

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے پروسٹیٹ کینسر کا پتا لگایا جا سکتا ہے اور یہ سہولت زیادہ تر لیبارٹریوں میں دستیاب ہے۔

پروسٹیٹ بڑھنے کی صورت میں امیجنگ، الٹرا ساؤنڈ اور ایم آر آئی بھی کی جاتی ہے۔

ڈاکٹر ایس وی ایس بتاتے ہیں کہ ’ابتدائی مرحلے میں مریض روبوٹک سرجری سے گزرتا ہے اور اس کا متاثرہ حصہ نکال دیا جاتا ہے لیکن اگر سٹیج ایڈوانس ہو تو ہارمون تھراپی دی جاتی ہے اور پھر مریض کی حالت کا مشاہدہ کرنے کے بعد علاج کیا جاتا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’پروسٹیٹ کینسر کا مریض پانچ سے 15 سال تک زندہ رہ سکتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا کینسر ہے جس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔‘

علامتی تصویر
Getty Images

موروثی بیماری

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو جینیاتی بھی ہوسکتی ہے یعنی اگر آپ کے خاندان میں کسی کو کینسر ہے تو آپ کو بھی یہ کینسر ہونے کا امکان ہے۔

ایسے میں ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ اگر کسی خاندان میں پروسٹیٹ کینسر یا کوئی اور کینسر ہے تو احتیاطاً ٹیسٹ کرانا چاہیے۔

اگر خاندان میں کسی کو پروسٹیٹ کینسر ہے تو خاندان کے مردوں کو 45 سال کی عمر کے بعد ہر دو سال بعد پی ایس اے ٹیسٹ کروانا چاہیے۔ خواتین کو چھاتی کے سرطان کی جانچ کرنی چاہیے۔

دوسرے ممالک میں حالات کیا ہیں؟

لانسیٹ کی رپورٹ کے مطابق سال 2020 کے بعد مشرقی ایشیا، جنوبی امریکہ، مشرقی یورپ اور شمالی امریکہ جیسے ممالک میں پروسٹیٹ کینسر کے کیسز اور اموات ہوں گی۔

ڈاکٹر ایس وی ایس دیو کا کہنا ہے کہ امریکہ اور یورپ میں امیر لوگوں نے اپنی صحت پر توجہ دینا شروع کر دی ہے اور اس کے مثبت اثرات دیکھنے میں ایک دہائی لگ جائے گی۔

اگر ہم اسی اور نوے کی دہائی پر نظر ڈالیں تو لوگ سستے جنک فوڈ کھاتے تھے جس کا اثر اب دیکھا جا سکتا ہے۔

امریکہ میںسکریننگ زیادہ ہے اس لیے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور دیکھا گیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔

تاہم ان تمام ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کینسر کا علاج ممکن ہے اور اس کی سست رفتار کی وجہ سے مریضوں کی جلد اموات کا خطرہ کم ہوتا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.