فلسطین کی اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کے حصول کے لئے ایک اور کوشش، جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش

image

نیویارک ۔10مئی (اے پی پی):فلسطین کی جانب سے اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کے حصول کے لئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس جمعہ کو منعقد ہو رہا ہے ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دینے کے حوالے سے قرارداد متحدہ عرب امارات نے پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریاست فلسطین چارٹر کے آرٹیکل 4 کے مطابق اقوام متحدہ میں رکنیت کے لیے اہل ہے اور اس لیے اسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔

قرارداد میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پر احسن طریقے سے دوبارہ غور کرے۔سفارت کاروں اور مبصرین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی مکمل رکنیت کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو اکثریت کی حمایت حاصل ہونے کا امکان ہے تاہم رکنیت ملنے کا امکان نہیں ہے، کیونکہ امریکا فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دوطرفہ معاہدے کے بغیر ریاست کو تسلیم کرنے کی مخالفت کرتا ہے، جس کی موجودہ دائیں بازو کی حکومت دو ریاستی حل کی سخت مخالف ہے۔

اس سے قبل امریکا کا ویٹو 18 اپریل کو فلسطین کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی مہم کو ناکام بنا چکا ہے اور جمعہ کو جنرل اسمبلی سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ انہیں عالمی ادارے میں کچھ اضافی حقوق فراہم کرے گی ، یہ ایک علامتی جیت ہو گی جس پر اسرائیل پہلے سے ہی سیخ پا ہو چکا ہے ۔

غزہ میں جاری جنگ کے ساتھ، فلسطین نے اپریل میں اقوام متحدہ کے مکمل رکن بننے کے لیے 2011 سے شروع کی گئی درخواست کو دوبارہ شروع کیا، جہاں ان کی موجودہ حیثیت ’’غیر رکن مبصر ریاست‘‘ کی ہے۔ کامیابی کے لیے، اس اقدام کو سلامتی کونسل کی گرین لائٹ اور پھر جنرل اسمبلی میں دو تہائی اکثریتی ووٹ کی ضرورت ہے۔ فلسطینی سفیر ریاض منصور نے صحافیوں کو بتایا کہ جب آپ عمارت بناتے ہیں تو اس میں ایک وقت میں ایک اینٹ لگاتے ہیں۔

اگر کچھ لوگ اسے علامتی سمجھتے ہیں تو بھی ہمارے لیے یہ اہم ہے کیونکہ ہم اقوام متحدہ کے مکمل رکن ہونے کے اپنے فطری اور قانونی حق کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس ضمن میں انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوون نے کہا ہے کہ یہ قرارداد اسرائیل اور امریکا کے لیے ایک واضح اشارہ ہے کہ اب فلسطینی ریاست کو سنجیدگی سے لینے کا وقت آگیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.