’انڈیا کو پاکستان کا احترام کرنا چاہیے کیونکہ اس کے پاس ایٹم بم ہے‘ انڈین سیاستدان اپنے بیان پر مشکل میں پڑ گئے

انڈیا کے سابق وزیر اور کانگریس پارٹی کے رکن منی شنکر اییر اور تنازعے کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔ ان کے تازہ متنازع بیان کہ انڈیا کو پاکستان کا ’احترام‘ کرنا چاہیے کیونکہ اس کے پاس ’ایٹم بم‘ ہے نے انڈیا میں جاری انتخابات میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔

انڈیا کے سابق وزیر اور کانگریس پارٹی کے رکن منی شنکر اییر اور تنازعے کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔ ان کے تازہ متنازع بیان کہ انڈیا کو پاکستان کا ’احترام‘ کرنا چاہیے کیونکہ اس کے پاس ’ایٹم بم‘ ہے نے انڈیا میں جاری انتخابات میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔

بی جے پی کے قومی سطح کے ترجمان شہزاد پونا والا نے کہا کہ پڑوسی ملک کے لیے کانگریس کی محبت کبھی ختم نہیں ہونے والی اور یہ کہ منی شنکر اییر کے اس بیان نے ملک میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے۔

انھوں نے الزام عاید کیا کہ ’پاکستان سے کانگریس کی محبت پرانی ہے۔ یہ وہی منی شنکر اییر ہیں جو نریندر مودی کو انڈیا کے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کے لیے پاکستان جا کر بھیک مانگتے ہیں۔ کانگریس کے کئی لیڈر 26/11، پلوامہ اور پونچھ حملوں پر پاکستان کو کلین چٹ دیتے رہے ہیں۔ ان کے لیے، دہشت گردوں کو بھیجنے والا قابل احترام ہے، جب کہ انڈین فوج ’سڑک کا غنڈہ‘ ہے۔‘

انھوں نے مزید الزام عائد کیا کہ ’یہ سب اس لیے ہے کہ پاکستان کانگریس کی حمایت میں مسلسل ٹویٹ کر رہا ہے۔ تو یہ سوچ صرف منی شنکر اییر کی نہیں ہے، بلکہ پوری کانگریس کی ہے۔ جاری انتخابات کے درمیان ووٹ بینک کے لیے یہ محض ایک تجربہ ہے۔‘

انڈین انتخابات میں ابھی تک تو پاکستان کا ذکر بیان بازی کی حد تک تھا لیکن منی شنکر اییر نے حکمراں جماعت کو وہ مواد فراہم کیا ہے جس کی انھیں تلاش تھی۔ بہر حال کانگریس پارٹی نے منی شنکر اییر کے بیان سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کی نجی رائے ہو سکتی ہے۔

ان کے اس بیان پر جہاں انڈیا میں سوشل میڈیا پر ’پاکستان‘ ٹرینڈ کر رہا ہے وہیں ’منی شنکر اییر‘ اور ’کانگریس‘ بھی ٹرینڈز میں شامل ہیں۔

منی شنکر اییر کے بیان کے ساتھ ہی بی جے پی رہنماؤں کی ایک پوری صف نے کانگریس پارٹی کو ’پاکستان حامی‘ پارٹی کے طور پر پیش کرنا شروع کر دیا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی
Getty Images
انڈین میڈیا کے مطابق منی شنکر اییرکا یہ بیان وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ’گھس کر مارنے‘ والے بیانات کے تناظر میں سامنے آیا ہے

منی شنکر اییر نے کیا کہا؟

اگرچہ کانگریس رہنما منی شنکر اییر کا یہ بیان مبینہ طور پر گذشتہ ماہ دیے جانے والے ایک انٹرویو کا حصہ ہے لیکن یہ گذشتہ دو دنوں سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔

کانگریس رہنما نے چِل پِل کے ساتھ 15 اپریل کے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’وہ بھی ایک خودمختار ملک (پاکستان) ہے، ایک قابل احترام قوم ہے۔ آپ ان (پاکستان) کے ساتھ سخت بات کر سکتے ہیں۔ لیکن بات چیت شروع کریں۔ آپ بندوق لے کر چل رہے ہیں۔ جس سے آپ کو کچھ حاصل نہیں ہوا، تناؤ بڑھ رہا ہے۔‘

لیکن وائرل کلپ میں کانگریس لیڈر کو سیاق و سباق کے بغیر یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’انڈیا کو پاکستان کا احترام کرنا چاہیے کیونکہ اس کے پاس ایٹمی بم ہے۔ اگر ہم ان کا احترام نہیں کریں گے تو وہ انڈیا کے خلاف ایٹم بم استعمال کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ قوت بازو کا مظاہرہ کرنے والی پالیسی دکھانے والے انڈیا کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کہوٹہ (راولپنڈی) میں پاکستان کے پاس بھی قوت بازو (ایٹمی بم) ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ان کے پاس ایٹم بم ہے۔ وہ ہمارے پاس بھی ہے، لیکن اگر کوئی ’پاگل‘ لاہور پر بم گرانے کا فیصلہ کرتا ہے تو تابکاری کو امرتسر تک پہنچنے میں آٹھ سیکنڈ نہیں لگیں گے۔‘

انڈین میڈیا کے مطابق ان کا یہ بیان وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ’گھس کر مارنے‘ والے بیانات کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: 'انڈین نیشنل کانگریس اپنے آپ کو منی شنکر اییر کے چند ماہ قبل دیے گئے چند ریمارکس سے مکمل طور پر الگ کرتی ہے اور ان سے متفق نہیں ہے۔ اییر کسی بھی حیثیت میں پارٹی کی ترجمانی نہیں کرتے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’انڈین نیشنل کانگریس اور پوری قوم فخر کے ساتھ یاد کرتی ہے کہ دسمبر 1971 میں اندرا گاندھی کی فیصلہ کن اور پرعزم قیادت اور ہماری مسلح افواج کی بہادری کی بدولت پاکستان ٹوٹ گیا اور ایک آزاد ملک بنگلہ دیش وجود میں آیا۔‘

https://twitter.com/Pawankhera/status/1788819726895866284

انھوں نے انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ایک کلپ شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ اگر پرانے ویڈیوز کی بات کی جائے تو یہ وزیر خارجہ کا بہت پرانا انٹرویو ہے جس میں وہ واضح طور پر چین سے ڈرنے کی بات کہہ رہے ہیں۔

منی شنکر اییر کے بیان کے متعلق جب کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ سے پوچھا گیا تو خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’ہم پڑوسیوں کے جوہری ہتھیار دیکھ کر بات نہیں کرتے ہیں۔ ہمارے اور بھی پڑوسی ممالک ہیں جن کے پاس جوہری ہتھیار نہیں لیکن ہم ان کے ساتھ رشتے ٹھیک رکھنے کی بات کرتے ہیں۔ چاہے وہ بنگلہ دیش ہو، سری لنکا ہو، مالدیپ ہو، نیپال ہو، بھوٹان ہو، میانمار ہو۔ جہاں تک آپ نے پاکستان کی بات کی تو اٹل بہاری واجپئی (سابق انڈین وزیر اعظم اور بی جے پی رہنما) نے خود کہا کہ ’ہم دوست بدل سکتے ہیں، پڑوسی نہیں بدل سکتے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ابھی پاکستان میں نئی حکومت آئی ہے۔ ابھی چار جون کے بعد یہاں بھی نئی حکومت ہوگی۔ ہمیں امید ہے کہ انڈیا اور پاکستان دونوں بات چیت کے لیے سازگار ماحول بنائیں گے اور ہمارے جو آپسی متنازعے ہیں ہم ان کو حل کریں گے۔‘

https://twitter.com/PTI_News/status/1788996193168568806

’اصولی موقف‘

خیال رہے کہ اس سے قبل فاروق عبداللہ نے بھی پاکستان کے ایٹمی حیثیت کے حامل ہونے کا ذکر کیا تھا لیکن ان کے بیان پر اتنا واویلا نہیں مچا جتنا کہ منی شنکر اییر کے بیان پر مچ رہا ہے۔

بی بی سی نے اس حالیہ سیاسی تنازعے پر انٹرنیشنل ریلیشنز پر نظر رکھنے والے اور دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں اکیڈمی آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے پروفیسر محمد سہراب سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ ’منی شنکر اییر کا جو موقف ہے کہ انڈیا اور پاکستان کو ایک دوسرے سے بات چیت کرنی چاہیے یہ ایک اصولی موقف ہے اور اگر کوئی اس سے انحراف کرتا ہے تو اس سے خطے کا بھلا نہیں ہوگا۔‘

انھوں نے کہا کہ جہاں تک الزام تراشیوں کا معاملہ ہے تو یہ آپ کی اظہار رائے کی آزادی ہو سکتی ہے لیکن حقیقت کی ترجمانی نہیں ہو سکتی۔

پروفیسر سہراب نے مزید کہا کہ ’دونوں اقوام تہذیبی، ثقافتی اور جینیاتی لحاظ سے ایک ہی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے یورپ نے جس نیشنل ازم کو پیدا کیا اور دفن کر دیا اسے آج یہاں پیدا کیا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہندوتوا کے نیشنلز کا بیانیہ زینوفوک یعنی انسان دشمنی پر مبنی ہے اور اس کا انجام اچھا نہیں ہو گا۔ میری نظر میں انڈیا کی اصل قوم پرستی کا نظریہ وہ نظریہ ہے جو مجاہدان آزادی نے دیا اور وہ صلح و آشتی کا نظریہ اور نصب العین ہے۔‘

انڈیا میں سات مرحلوں میں پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں نتائج چار جون کو سامنے آئيں گے
Getty Images
انڈیا میں سات مرحلوں میں پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں نتائج چار جون کو سامنے آئيں گے

انھوں نے منی شنکر اییر کے ’ایٹم بم‘ کے حامل ہونے والی بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک طاقت کے توازن کا تعلق ہے تو یہ انسانی اپروچ نہیں ہے۔ کسی کے پاس ایٹم بم ہے یا نہیں، یہ سوال نہیں ہونا چاہیے بلکہ بقائے باہمی کے تحت ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ صلح اور امن کے ساتھ رہنا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’انڈیا نے جو سارک نامی فورم بنایا تھا آج وہ اسی کو نظر انداز کر رہا ہے۔ ہمیں علاقائی اور جغرافیائی حقیقت کو نہیں بھولنا چاہیے، مغربی ممالک کو اپنا ہم نوا سمجھ کر ہمیں ان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔‘

بہر حال انڈیا میں جاری انتخابی سرگرمیوں کے دوران منی شنکر اییر کا یہ بیانیہ حکمراں جماعت کے لیے اہمیت کا حامل نظر آ رہا ہے۔

خبر رساں اے این آئی کے مطابق جنوبی ہند کے بی جے پی رہنما تیجوسوی سوریہ نے اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں منی شنکر اییر کے بیان پر کہا کہ ’کانگریس پارٹی اور پاکستان کی لو سٹوری چار جون کو ختم ہو جائے گی۔ کانگریس پارٹی پاکستان کو بنانے والی ہے اس لیے انھیں پاکستان سے اتنا پیار ہے اور فطری طور پر پاکستان بھی بدلے میں پیار دیتا ہے۔۔۔‘

انھوں نے کہا ’ملک کے عوام کانگریس پارٹی کے بیانات دیکھ رہے ہیں اور 4 جون کو پاکستان اور کانگریس پارٹی کی یہ لو سٹوری ختم ہو جائے گی۔‘

https://twitter.com/AHindinews/status/1788839389197381836

واضح رہے کہ انڈیا میں 19 مئی سے پارلیمانی انتخابات شروع ہوئے ہیں جس میں 543 پارلیمانی سیٹوں کے لیے سات مرحلوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور ووٹوں کی گنتی چار جون کو ہوگی اور اسی دن یہ طے ہو جائے گا کہ کون سا اتحاد حکومت سازی کرے گا۔

معروف بالی وڈ اداکارہ اور ہماچل پردیش سے بی جے پی کی امیدوار کنگنا رناوت نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا: ’کیا کانگریس لیڈر منی شنکر اییر پاکستان کے ترجمان ہیں؟ راہل گاندھی بیرون ملک انڈیا کے خلاف بولتے ہیں اور وہیں کانگریس چاہتی ہے کہ ہم پاکستان کا احترام کریں تاکہ وہ ہم پر حملہ نہ کرے۔‘

انھوں نے کہا انڈیا میں بیٹھ کر پاکستان کے حامی ایٹم بم کا شور مچا رہے ہیں۔۔۔ اس پر مجھے ایٹم بم کی دھمکی کے حوالے سے وزیر اعظم مودی جی کے الفاظ یاد آتے ہیں، ’ہم نے کیا دیوالی کے لیے رکھا ہے؟‘

https://twitter.com/KanganaTeam/status/1788803490447564961

کچھ سوشل میڈیا صارفین انڈیا کے مسلم رہنما اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی کا ایک ٹی وی صحافی کو دیے جانے والے جواب کو شیئر کر رہے ہیں۔ جس میں اسد الدین اویسی کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’انڈیا بھی ایک جوہری طاقت ہے تو دونوں ممالک کی اپنی اپنی ذمہ داری ہے۔ بی جے پی اور ان کے رہنما پاکستان کا راگ الاپ کر اور اس ملک کی اقلیت کو اور عظیم مجاہدین آزادی کو ان سے جوڑ کر انڈیا کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ پاکستان کیا ہے؟ آپ کی محبت اپنے ملک سے اتنی ہے کہ آپ اسے پاکستان سے جوڑ کر انڈیا کی بے عزتی کر رہے ہیں! مودی نواز شریف کے ہاں شادی میں کیوں گئے اور اسی کے بعد ہی لشکر طیبہ کی جانب سے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ ہوتا ہے۔‘

https://twitter.com/naseerCorpGhmc/status/1789003854475882756

خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے 30 اپریل منگل کو انڈین ریاست مہاراشٹر کی اپنی ایک ریلی میں کہا تھا کہ آج انڈیا ڈوزئیر نہیں بھیجتا بلکہ گھر میں گھس کر مارتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’کانگریس کے دور میں اخبارات کی سرخیاں ہوا کرتی تھیں کہ انڈیا نے ممبئی کے دہشت گردانہ حملے پر ایک اور ڈوزیئر پاکستان کو سونپا۔ ہمارے میڈیا کے لوگ بھی تالیاں بجاتے تھے کہ ڈوزیئر بھیج دیا گیا لیکن آج انڈیا ڈوزئیر نہیں بھیجتا بلکہ گھر میں گھس کر مارتا ہے۔‘

فواد چوہدری کے بیان کی گونج
BBC
انڈین انتخابات میں فواد چوہدری کے بیان کی گونج

اسی طرح پاکستان کے رہنما فواد چوہدری کی ایک پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’مائیکروسکوپ سے بھی کانگریس کو دھونڈنا مشکل ہو رہا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہاں کانگریس مر رہی ہے اور وہاں پاکستان رو رہا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’آپ کو پتا چلا ہو گا کہ کانگریس کے لیے اب پاکستان کے لیڈر دعائیں کر رہے ہیں۔ کانگریس کے وزیر اعظم کے لیے پاکستان بے چین ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’کانگریس پاکستان کی مرید ہے۔ پاکستان اور کانگریس کی یہ پارٹنر شپ اب پوری طرح بے نقاب ہو گئی ہے۔‘

مودی نے کہا ’ملک کے دشمن کو ویسی سرکار چاہیے جو 2014 سے پہلے تھی۔۔۔ مودی کی مضبوط سرکار نہ ہی جھکتی ہے اور نہ ہی رکتی ہے۔‘

وزیر اعظم مودی کے اس بیانیہ کو منی شنکر اییر کے بیان کے بعد لوگ جگہ جگہ نقل کر رہے ہیں اور مودی حکومت کو نہ جھکنے والی حکومت بتا رہے ہیں جبکہ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے پاس جب اصل مسائل پر کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے تو وہ ’مسلمان زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں اور پاکستان اور کانگریس کی دوستی کے بیانیے‘ جاری کرتے ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.