مودی کی ’کھلی خلاف ورزیوں‘ کی وجہ الیکشن کمیشن کا ایکشن نہ لینا ہے، اپوزیشن

image

انڈیا میں حزب اختلاف کی جماعت نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی مذہبی منافرت پر مبنی تقاریر اور غلط بیانی سے متعلق درج شکایات پر کارروائی نہیں کی جس کی وجہ سے نریندر مودی ’کھلی اور بلا روک ٹوک‘ خلاف ورزیاں کیے جا رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اختلاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں 10 شکایات کا ذکر کیا گیا ہے۔

اپوزیشن جماعت کانگریس نے نریندر مودی اور ان کے اہم معاونین کے خلاف 6 اپریل سے ’فرقہ ورانہ‘، ’جھوٹے‘ اور ’اشتعال انگیز‘ بیانات پر مبنی شکایات درج کرائی ہوئی ہیں۔

جمعے کو کانگریس نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو لکھے گئے خط میں شکایت کی کہ ’حکومت میں موجود قصورواروں کو سزا دینے کے لیے کوئی خاص کارروائی نہیں کی گئی ہے۔‘

بیان میں الیکشن کمیشن پر الزام لگایا گیا ہے کہ خلاف ورزیوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔  

الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ سیاسی جماعتیں کثیرالنسل جنوبی ایشیائی ملک میں مذہبی، ذات پات یا لسانی بنیادوں پر تقسیم کو فروغ دینے کے خلاف انتخابی قواعد کی خلاف ورزی نہ کریں۔

اپنی انتخابی تقاریر میں نریندر مودی جو مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے کے خواہاں ہیں، نے کانگریس کو نشانہ بنایا اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ دیگر سماجی طور پر پسماندہ گروہوں کی قیمت پر اقلیتی مسلمانوں کی مدد کرنا چاہتی ہے۔

کمیشن کے عہدیداروں اور مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے روئٹرز کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

انڈیا کا الیکشن چھ ہفتوں پر مشتمل ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)انڈیا میں انتخابی نتائج کا اعلان چار جون کو ہو گا۔ منگل کو الیکشن کمیشن نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو بی جے پی کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیوز ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔

ویڈیو میں کانگریس کے رہنماؤں پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ مسلمان اقلیتوں کو دیگر پسماندہ قبائلی اور ہندو ذات کے گروہوں کی قیمت پر فلاحی فوائد پہنچانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

فی الحال شکایات پر کوئی فیصلہ نہ کرتے ہوئے کمیشن نے بی جے پی کے سربراہ جے پی نڈا سے 21 اپریل کی تقریر کا جواب طلب کیا ہے جس میں مودی نے کہا تھا کہ کانگریس نے ہندوؤں کی دولت کو مسلمانوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جنہیں انہوں نے ’درانداز‘ اور ’وہ جن کے زیادہ بچے ہیں، بھی کہا تھا۔

الیکشن کمیشن نے بی جے پی کی شکایات کے حوالے سے کانگریس کو بھی نوٹس بھیجا ہے جس میں تین شکایات درج کی گئی ہیں۔

الیکشن کمیشن کے سابق سربراہ ایس وائی قریشی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کارروائی میں تاخیر اس کی ساکھ اور انتخابی عمل پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے سے انڈیا کی جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

انڈیا میں ووٹنگ کا آخری مرحلہ یکم جون کو ہو گا۔ (فوٹو: روئٹرز)جمعے کو کمیشن کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد کانگریس کے رکن ابھیشیک منو سنگھوی نے صحافیوں کو کارروائی کے حوالے سے آگاہ کیا۔

’اگر وہ فوری طور پر کارروائی نہیں کرتے ہیں تو یہ آئینی فرض سے مکمل دستبرداری ہو گی۔‘

اشوک لواسا جو 2019 کے عام انتخابات کے دوران الیکشن کمشنر تھے، کا کہنا ہے کہ شکایت موصول ہونے سے لے کر اس پر فیصلہ کرنے کے عمل تک ’تین سے چار دن سے زیادہ نہیں لگنے چاہیے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.