ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں کینیڈا میں چوتھا انڈین شہری گرفتار

image
سنہ 2023 میں وینکوور میں ایک علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل کے الزام میں سنیچر کو کینیڈین حکام نے چوتھے انڈین شہری کو گرفتار کر لیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 22 سالہ امندیپ سنگھ، ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ’ملوث ہونے اور قتل کی سازش‘ کے عائد الزامات سے قبل ہی غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات کے تحت حراست میں تھے۔

تین دوسرے انڈین شہریوں کو بھی رواں مہینے گرفتار کیا گیا تھا۔

ہردیپ سنگھ نجر کے قتل نے کینیڈا اور انڈیا کے درمیان سفارتی تنازع کھڑا کر دیا تھا، کیونکہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے انڈین انٹیلیجنس پر قتل کا الزام عائد کیا تھا۔

نجر جو سنہ 1997 میں کینیڈا ہجرت کر گئے تھے اور سنہ 2015 میں انہیں شہریت مل گئی تھی، سکھوں کی ایک علیحدہ ریاست جو خالصتان کے نام سے جانی جاتی ہے، کے حامی تھے۔

وہ انڈین حکام کو مبینہ ’دہشت گردی‘ اور قتل کی سازش کے الزامات میں مطلوب تھے تاہم وہ الزامات سے انکاری رہے۔

ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون 2023 کو وینکوور کے مضافات میں موجود گردوارے کی پارکنگ میں نقاب پوش حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

اس کے کئی مہینوں بعد جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا کہ کینیڈا کے پاس اس قتل میں انڈین انٹیلیجنس کے ملوث ہونے کے ’معتبر شواہد‘ موجود ہیں۔

انڈیا نے ان الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور عارضی طور پر کینیڈین شہریوں کے ویزوں پر پابندی لگا دی اور کینیڈا کو اپنے سفارت کاروں کو واپس بلانے پر مجبور کیا۔

22 سالہ امندیپ سنگھ پہلے ہی غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات کے تحت پولیس کی حراست میں تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)نومبر میں امریکی محکمہ انصاف نے جمہوریہ چیک میں رہنے والے ایک انڈین شہری پر الزام لگایا کہ اس نے مبینہ طور پر امریکی سرزمین پر اسی طرح کے قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

استغاثہ نے عدالتی دستاویزات میں کہا کہ انڈین حکومت کا ایک اہلکار بھی اس منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

واشنگٹن پوسٹ میں اپریل میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے اندازہ لگایا ہے کہ امریکی سرزمین پر اس (قتل) کی منظوری اس وقت کے انڈیا کے اعلیٰ انٹیلیجنس اہلکار سمنت گوئل نے دی تھی۔

کینیڈا میں تقریباً سات لاکھ 70 ہزار سکھ آباد ہیں، جو ملک کی آبادی کا تقریباً دو فیصد ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.