وزیراعظم کی کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری

image
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دے دی۔

پیر کو اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت کشمیر کی حالیہ صورتحال پر خصوصی اجلاس کا انعقاد میں ہوا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیر اعظم، وزرا اور اعلی سیاسی قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزرا اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

’اجلاس میں حالیہ صورتحال کا مفصل جائزہ لینے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیری عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دے دی۔‘

دوسری جانب جوائنٹ جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی نے یہ پیکیج کچھ تبدیلیوں کے ساتھ واپس بھیجا ہے۔ دھیرکوٹ میں مذاکرات جاری ہیں۔ لانگ مارچ کے شرکا بھی دھیرکوٹ میں موجود ہیں۔ عوامی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر حکومت مطالبات منظور کر دے تو ہم یہیں سے لانگ مارچ منسوخ کر دیں گے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر احتجاج گزشتہ پانچ دنوں سے کاروبار زندگی بدستور بند اور ٹرانسپورٹ معطل ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے مسئلے کے حل کے لیے ایک اعلٰی سطح کا اجلاس طلب کیا تھا۔

اتوار کے روز مذاکرات کی ناکامی کے بعد ایکشن کمیٹی نے پیر کے روز ریاست کے دارالحکومت مظفر آباد پہنچنے کا اعلان کیا تھا جبکہ کسی بڑے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے مقامی حکومت نے سکولوں اور ضلعی دفاتر میں چھٹی کا اعلان کیا ہے۔

اردو نیوز کے نمائندے فرحان خان کے مطابق پیر کی صبح پاکستان کے نیم فوجی دستے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مظفرآباد پہنچے ہیں۔ تاہم مظفر آباد کو اسلام آباد سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کوہالہ مکمل طور پر بحال ہے اور اس پر کہیں بھی کوئی رکاوٹ یا پولیس کی اضافی نفری تعینات نہیں ہے۔

دارالحکومت مظفرآباد کے چوکوں اور چوراہوں میں پولیس کی بھاری نفری موجود ہے اور شہر کی سڑکوں پر اکا دکا نجی گاڑیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے راولاکوٹ سے نکلتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے اور وہ عوام کے حقوق کے لیے مظفرآباد جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے آٹے کی قیمت کم کرنے کے لیے ایک اچھی پیشکش کی ہے لیکن وہ اس پر ابھی مزید کوئی بات نہیں کر سکتے۔

کشمیر میں بجلی کے بھاری بلز، آٹے کی سبسڈی اور دیگر مطالبات کے لیے احتجاج ہو رہا ہے۔ (فوٹو: ایکشن کمیٹی)انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے ان کے مطالبات مانے جانے کے نوٹیفیکشن کا انتظار کر رہے ہیں اور حکومت کو چاہییے کہ بحران کے خاتمے لیے ان کے مظفرآباد پہنچنے پر انہیں مطالبات کی منظوری کا نوٹیفیکشن دے دیں۔

قبل ازیں اتوار کے روز احتجاجی تحریک کے حوالے سے ریاستی حکومت اور احتجاج کی قیادت کرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔

جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی گذشتہ ایک برس سے کشمیر میں بجلی کے بھاری بلز، آٹے کی سبسڈی اور دیگر مطالبات کے لیے احتجاج کر رہی ہے۔

مذاکرات کے سیشن کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سینیئر رہنما عمر نذیر نے کہا تھا کہ حکومت مطالبات پر سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ان کے ساتھ فراڈ کر رہی ہے۔

چار گھنٹوں سے زائد وقت جاری رہنے والے مذاکرات میں چیف سیکریٹری آزاد کشمیر سمیت 15 کے قریب کمیٹی ممبران بھی شریک تھے۔

12 مئی کو حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے۔ (فوٹو: ایکشن کمیٹی)جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ایک رکن، جو مذکرات میں شریک تھے، نے اردو نیوز کو بتایا کہ مذاکرات کے دوران بجلی کے ٹیرف میں کمی کے ایشو پر ڈیڈلاک ہوا تھا۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم  ایکس پر اپنی پوسٹ میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ اپنے مطالبات کے حل کے لیے پرامن لائحہ عمل اختیار کریں۔

اتورا کو صدر آصف علی زرداری سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ممبران کے وفد نے بھی ملاقات کی۔

ایوارن صدر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز تحمل کا مظاہرہ کریں اور جموں و کشمیر کے مسائل بات چیت اور باہمی مشاورت سے حل کریں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.