’مارک اڈئیر اپنے بلے بازوں سے ہار گئے‘

پاکستان کے لیے تو یہ سیریز اپنی جیت کے باوجود یادگار نہیں رہے گی مگر آئرش کرکٹ کے لیے یہ بہت خوب رہی کہ اپنے اولین انتخاب کے کئی کھلاڑیوں کے بغیر ہی آئرش ٹیم نے وہ پرفارمنس دی کہ اپنے شائقین کے دلوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے دورے کا موقع بھی جیت لیا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے یہ کس قدر اچنبھے کی بات ہے کہ اس آئرش بولر نے اپنے چھ سالہ انٹرنیشنل کرئیر میں بگ تھری ٹیموں کے خلاف صرف چھ میچ کھیلے ہیں اور یہاں وہ خود سے رینکنگ میں دس قدم آگے کی ٹیم کے بہترین ٹاپ تھری کو خاموش کروائے کھڑا ہے۔

مارک اڈئیر صائم ایوب، بابر اعظم اور محمد رضوان کے خلاف بولنگ کر رہے تھے، یہ ٹی ٹوئنٹی اننگز کا پاور پلے تھا اور اڈئیر کے اعدادوشمار ٹیسٹ کرکٹ سے تھے، دو اوورز، سات رنز، ایک وکٹ۔ ان کے مکمل کوٹہ کے اعداد یہاں ایک تاریخی آئرش فتح کے مستحق تھے مگر آئرش بیٹنگ اس سے پہلے ہی شاہین آفریدی کی نذر ہو چکی تھی۔

اگرچہ باقی میچ، آئرش بولنگ کے ان دو اوورز سے خاصا مختلف رہا مگر اڈئیر کے اس مختصر سپیل نے یہ واضح کیا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی بڑی ٹیموں کو ان ’چھوٹی‘ ٹیموں سے کھیلنا کیوں ضروری ہے اور اگر اس طرح کے مواقع تواتر سے ملتے رہیں تو گلوبل کرکٹ کی مسابقت میں کیسا توازن برپا ہو سکتا ہے۔

بابر اعظم، صائم ایوب اور محمد رضوان وہ بلے باز ہیں جو اڈئیر کے اس سپیل سے پیشتر بے تحاشا مسابقتی کرکٹ کھیل چکے ہیں۔ اس ٹاپ تھری میں دو بلے باز ایسے ہیں جو ابھی سے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے کامیاب ترین بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔

مقابل یہاں آئرلینڈ کی وہ ٹیم ہے جسے پاکستان جیسے حریف کے خلاف کھیلنا برسوں میں ایک بار نصیب ہوتا ہے، جسے اس طرح کی مسابقتی کرکٹ میں ایسے پختہ بلے بازوں سے نمٹنے کا کوئی تجربہ نہیں مگر اس ٹیم کا ایک بولر اس پائے کے بلے بازوں کو بولنے نہیں دے رہا۔

مارک اڈئیر کا مقدمہ تو مکمل نہ ہو پایا مگر کچھ اسی طرح کی پرفارمنس جو پہلے ٹی ٹوئنٹی میں آئرش بولنگ نے دکھائی تھی، اس کی بدولت ان کی ٹی ٹوئنٹی تاریخ نے یوں کروٹ لی کہ پاکستان کرکٹ کے روحِ رواں اس وقت آئرلینڈ کے دورے پر ہیں اور آئرش کرکٹ حکام سے مثبت ملاقاتوں کے بعد محسن نقوی آئرلینڈ کے دورۂ پاکستان کی خبر دے چکے ہیں۔

محسن نقوی کے لیے یہ پرواز پکڑنا یوں بھی ضروری تھا کہ جو انٹرنیشنل سیریز یکسر عدم توجہی کا شکار تھی، وہ پہلے ہی میچ سے ایسی شہ سرخیوں میں ابھری کہ کرکٹرز کی کاکول ٹریننگ پر رچتی چہ میگوئیاں باقاعدہ شور کا روپ دھارنے لگیں۔

لیکن مثبت یہ پہلو رہا کہ سیریز بالآخر پاکستان کے نام ہوئی اور اسی دوران بابر اعظم کو اپنی حتمی الیون طے کرنے کے کچھ مزید مواقع میسر آ گئے۔ تجربات کے یہ مواقع اب اپنے آخری راؤنڈ میں داخل ہو رہے ہیں جہاں آئندہ ہفتے یہ ٹیم انگلینڈ کے خلاف نبرد آزما ہو گی۔

محمد رضوان نے حالیہ کارکردگی سے اس حتمی الیون میں اپنی حیثیت واضح کرنے کی کوشش کی ہے جو ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندہ ہو گی۔ مگر آئرش بولنگ کی اچھی کوالٹی کے باوجود، یہ رنز فیصلہ سازی میں وہ حیثیت نہیں لے پائیں گے جو ایک تگڑی انگلش بولنگ کے خلاف رنز کی ہو گی۔

حتمی الیون طے کرنے میں، پاکستان کو ایک دقت یہ بھی آڑے آ رہی ہے کہ ورلڈ کپ کی پچز ان کنڈیشنز سے خاصی مختلف ہوں گی جن میں یہ سیریز کھیلی گئی۔ اور یہ فیصلہ کرنا ابھی قبل از وقت ہے کہ امریکہ کی ڈراپ ان پچز پر چار پیسرز ضروری ہوں گے یا سپن زیادہ موثر رہے گی۔

مگر انگلینڈ کے خلاف سیریز وہ اختتامی مرحلہ ہے جہاں بالآخر پاکستان اپنے بیٹنگ یونٹ کو حتمی شکل دینا چاہے گا۔

پاکستان کے لیے تو یہ سیریز اپنی جیت کے باوجود یادگار نہیں رہے گی مگر آئرش کرکٹ کے لیے یہ بہت خوب رہی کہ اپنے اولین انتخاب کے کئی کھلاڑیوں کے بغیر ہی آئرش ٹیم نے وہ پرفارمنس دی کہ اپنے شائقین کے دلوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے دورے کا موقع بھی جیت لیا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.