ملتان ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی مسلسل ناکام جبکہ پورا گیلانی خاندان اسمبلیوں میں

image
پاکستان میں گذشتہ روز اتوار کو ہونے والے ملتان کے حلقہ این اے 148 کے ضمنی انتخاب میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے چوتھے بیٹے علی قاسم گیلانی بھی جیت کر اسمبلی میں پہنچ چکے ہیں۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ایک ہی وقت میں سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی یعنی تینوں ایوانوں میں موجود ہیں۔

اس سے قبل آٹھ فروری کے عام انتخابات میں یوسف رضا گیلانی اور ان کے دو بیٹے علی موسیٰ گیلانی اور عبدالقادر گیلانی قومی اسمبلی کی نشستیں جیتنے میں کامیاب رہے تھے، جبکہ تیسرے بیٹے علی حیدر گیلانی پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

یوسف رضا گیلانی جب 9 اپریل کو چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے تو ان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی ہو گئی جس پر اب ان کے چوتھے بیٹے علی قاسم گیلانی بھی منتخب ہو کر قومی اسمبلی میں پہنچ چکے ہیں۔

70 کی دہائی کے اواخر میں پاکستان مسلم لیگ سے اپنی سیاست کا آغاز کرنے والے یوسف رضا گیلانی سنہ 1988 میں پیپلز پارٹی کا حصہ بنے اور پھر مسلسل اسی جماعت کے ساتھ وابستہ رہے۔ مشرف دور میں انہیں کرپشن کے الزامات میں چھ سال تک اڈیالہ جیل میں بند رکھا گیا۔ تاہم سنہ 2008 میں وہ ملک کے 16ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔

جب پنجاب سنہ 2013 کے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کے ہاتھ سے نکل گیا تو اس کے بعد سے پارٹی وہاں دوبارہ قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق حکومت سازی کے عمل میں پنجاب کی گورنری لینا اور پھر ملتان کی تین قومی اور ایک صوبائی نشست پر پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر اسمبلیوں میں پہنچنا کسی حد تک پنجاب میں پارٹی کے قدم جمانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

Thank you to the people of #NA148 Multan for entrusting me with a significant margin of over 32,000 votes. Inshallah, I will serve you to the best of my abilities. Grateful to Chairman @BBhuttoZardari and my father, Syed Yusuf Raza Gillani, for their trust and support. pic.twitter.com/D2tk9eNp3r

— Kasim Gilani (@KasimGillani) May 19, 2024

دلچسپ بات یہ ہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں این اے 148 کی اسی سیٹ پر یوسف رضا گیلانی محض 293 ووٹوں سے جیتے تھے تاہم اب ضمنی انتخابات میں ان کے بیٹے علی قاسم گیلانی نے 85 ہزار سے زائد ووٹ لیے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار تنویر الطاف ملک نے 52 ہزار سے زائد ووٹ لیے ہیں۔ یعنی اس دفعہ پیپلز پارٹی کا امیدوار 34 ہزار کے مارجن سے جیتا ہے۔

اہم بات یہ بھی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف، جو سب سے زیادہ آٹھ فروری کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات لگا رہی ہے، وہ اس کے بعد ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلسل ہار رہی ہے۔ اس سے قبل ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی تحریک انصاف اپنی ایک جیتی ہوئی سیٹ ہار گئی اور اس سیٹ پر بھی اس کے حمایت یافتہ امیدوار کو بھاری مارجن سے شکست ہوئی۔

’پی ٹی آئی کے امیدوار حد سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار تھے‘ملتان کے مقامی صحافی ملک شہادت نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’گیلانی خاندان نے جس طریقے سے یہ ضمنی الیکشن لڑا ہے اس لحاظ سے نتائج کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹے خود میدان میں تھے اور آخری وقت تک انہوں نے ہر پولنگ سٹیشن پر اپنے ووٹروں کو پہنچانے کا بندوبست کر رکھا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’دوسری طرف تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار تنویر الطاف ملک کی الیکشن مہم نہ ہونے کے برابر تھی۔ میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدوار حد سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار تھے کہ ان کا ووٹر خود نکلے گا جیسا کہ آٹھ فروری کے الیکشن میں ہوا تھا۔‘

پاکستان تحریک انصاف نے سب سے زیادہ آٹھ فروری کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)ملک شہادت کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے نہ تو وہ خود ضمنی انتخابات کو کوئی اہمیت دے رہے تھے اور نہ ان کا ووٹر، جبکہ مقامی گروپ بھی اپنے کام نکوالنے کے لیے اب حکمران پارٹی کا ساتھ دے رہے ہیں۔‘

دوسری طرف تحریک انصاف نے اس ضمنی الیکشن میں بھی پری پول رگنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے امیدوار تنویر الطاف کا کہنا ہے کہ ’جس طریقے سے سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا، وہ ناقابل قبول ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن میں بھی شکایت درج کروائی تھی۔ ملتان کا سرکاری سرکٹ ہاؤس اس ضمنی الیکشن کا بیس کیمپ بنا ہوا تھا، جبکہ ہمارے کارکنوں کو پولیس نے ہراساں بھی کیا اور گرفتاریاں بھی کیں۔ جب ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ اور مساوی موقع نہیں مل رہا تو دھاندلی اور کیا ہوتی ہے؟ ‘

حلقہ این اے 148 کے ضمنی انتخابات کے فارم 45 پر ہر پولنگ سٹیشن کے نتائج مقامی میڈیا نشر کرتا رہا جبکہ رات گئے الیکشن کمیش نے فارم 47 بھی جاری کر دیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.