جنرل عزیز احمد: امریکہ نے بنگلہ دیش کے سابق آرمی چیف کے ملک میں داخلے پر پابندی کیوں لگائی؟

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اس پابندی کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’وہ کرپشن میں ملوث تھے اور ان کی عمل کی وجہ سے بنگلہ دیش کے جمہوری ادارے کمزور ہوئے اور عوامی اداروں میں عوام کا اعتماد کم ہوا۔‘
جنرل عزیز احمد
Getty Images
جنرل عزیز احمد کو 25 جون 2018 میں بنگلہ دیش کی فوج کا چیف آف آرمی سٹاف تعینات کیا گیا تھا۔وہ تین سال بعد 24 جون 2021 میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہو گئے تھے

امریکی حکومت نے بنگلہ دیش کے سابق آرمی چیف جنرل عزیز احمد اور ان کے اہلخانہ کے ملک میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اس پابندی کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’وہ کرپشن میں ملوث تھے اور ان کی عمل کی وجہ سے بنگلہ دیش کے جمہوری ادارے کمزور ہوئے اور عوامی اداروں میں عوام کا اعتماد کم ہوا۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’جنرل عزیز احمد نے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث اپنے بھائی کو احتساب سے بچنے میں مدد بھی فراہم کی۔‘ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ’جنرل عزیز احمد نے اپنے بھائی سے مل کر فوجی ٹھیکے دینے میں بے قاعدگیاں کیں اور اپنے ذاتی فائدے کے لیے سرکاری عہدوں پر تعیناتیوں کے عوض رشوت وصول کی۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’امریکہ بنگلہ دیش میں کرپشن کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے تاکہ حکومتی خدمات شفاف اور سستی ہو سکیں، کاروبار میں بہتری آئے اور منی لانڈرنگ سمیت دیگر مالیاتی جرائم کی تفتیش اور سزائیں دینے کا عمل بہتر ہو سکے۔‘

بنگلہ دیش کے سابق آرمی چیف جنرل عزیز احمد کون ہیں؟

بنگلہ دیش
Getty Images

جنرل عزیز احمد کو 25 جون 2018 میں بنگلہ دیش کی فوج کا چیف آف آرمی سٹاف تعینات کیا گیا تھا۔وہ تین سال بعد 24 جون 2021 میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہو گئے تھے۔

اس سے قبل وہ بنگلہ دیش کی بارڈ گارڈ فورس کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہ چکے تھے۔

بی بی سی بنگلہ کے مطابق جنرل عزیز احمد کے بھائیوں میں انیس احمد، حارث احمد، ٹیپو احمد، طفیل احمد جوزف شامل ہیں۔

متعدد مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل عزیز احمد کے تین بھائیوں انیس، حارث اور جوزف کو قتل کے ایک مقدمے میں سزا ہوئی تاہم طفیل احمد جوزف کی سزا جنرل عزیز احمد کو فوج کا چیف آف آرمی سٹاف تعینات کرنے سے صرف ایک ماہ قبل 27 مئی 2018 کو ختم ہوئی۔

تقریبا ایک سال بعد 28 مارچ 2019 کو جب جنرل عزیزا احمد ملک کے آرمی چیف تھے تو وزارت داخلہ کی جانب سے ان کے بھائیوں انیس اور حارث کی سزا کے خاتمے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔

اس وقت بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزمان خان نے کہا تھا کہ انیس احمد اور حارث احمد کی سزا قوانین کے مطابق معاف کی گئی ہے۔

جنرل عزیز احمد اور الجزیرہ کا تنازع

فروری 2021 میں الجزیرہ چینل پر ’آل دی پرائم منسٹر مینز‘ کے نام سے نشر ہونے والی ایک گھنٹہ طویل تحقیقاتی رپورٹ نے بنگلہ دیش میں کھلبلی مچا دی تھی جس میں بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ اور ان کے بھائیوں کی مبینہ مجرمانہ کارروائی کا ذکر تھا۔

اس وقت بنگلہ دیش کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عزیز احمد کے تین بھائیوں میں سے دو حارث احمد اور انیس احمد مفرور تھے لیکن دونوں بھائیوں کو ڈھاکہ میں آرمی چیف کے بیٹے کی شادی کی تقریب کی تصاویر میں، جو الجزیرہ کی رپورٹ میں شامل تھیں، دیکھا جا سکتا ہے۔

الجزیرہ کی اس رپورٹ کے مطابق انیس احمد اس وقت کولالمپور اور دوسرا بھائی حارث ہنگری کے دارالحکومت بداپیسٹ میں مقیم تھے۔

رپورٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ حارث احمد نے اپنا نام تبدیل کر کے حسن محمد کی جعلی شناخت اختیار کر لی اور وہ اس جعلی شناخت کے سہارے یورپ کے کئی ملکوں میں کارروبار کرتے ہیں۔

اس رپورٹ میں انھیں مبینہ طور پر بنگلہ دیش میں کسی کارروباری شخصیت سے فوج کے لیے گولیوں کی خریداری کے سلسلے میں معاملات طے کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا تھا۔

بنگلہ دیش کی حکومت اور فوج نے الجزیرہ کی رپورٹ کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے اور اس تحقیقاتی رپورٹ کو بنگلہ دیش میں حکام کی جانب سے ’ریاست کے خلاف سازش‘ قرار دیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش بی ڈی ٹوئنٹی فور کے مطابق جنرل عزیز احمد نے اس وقت الجزیرہ کی رپورٹ پر کہا تھا کہ ’فوج کے بارے میں بہت سی غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔‘

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے اس رپورٹ کو بنگلہ دیش میں سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس سے ہٹائے جانے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے خلاف امریکہ نے پہلی بار ایسی سزاؤں کا اعلان نہیں کیا۔

اس سے قبل 2021 میں امریکہ نے بنگلہ دیش کی سپیشل پولیس بٹالیئن اور اس کے چھ افسران پر مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ ان افراد کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں اور امریکہ میں اثاثے ہونے کی صورت میں ضبط کیے جا سکتے ہیں۔

اس وقت امریکہ کی جانب سے بیان دیا گیا تھا کہ ’سپیشل پولیس بٹالیئن اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں چھ سے زیادہ ماورائے عدالت ہلاکتوں میں ملوث ہیں جبکہ ان پر 2009 سے 2021 کے درمیان 600 سے زیادہ افراد کی جبری گمشدگی اور ان پر تشدد کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.