لندن سے سنگاپور جانے والی فلائٹ پر شدید ٹربیولنس، ایک مسافر ہلاک: دورانِ پرواز غیر متوقع جھٹکوں کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

لندن سے سنگاپور جانے والے طیارے میں دورانِ پرواز ’ٹربیولنس‘ یعنی تیز ہواؤں کی وجہ سے طیارہ ڈولنے اور جھٹکے لگنے سے ایک مسافر ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
طیارہ
Reuters

لندن سے سنگاپور جانے والے طیارے میں دورانِ پرواز ’ٹربیولنس‘ یعنی تیز ہواؤں کی وجہ سے طیارہ ڈولنے اور جھٹکے لگنے سے ایک مسافر ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

اس واقعے کے بعد بوئنگ 777-300 ای آر طیارے کا رخ تھائی لینڈ کے شہر بنکاک کی جانب موڑ دیا گیا جہاں وہ بحفاظت اتر گیا۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ دورانِ پرواز کیا ہوا تاہم فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق یہ طیارہ خلیج بنگال عبور کرنے کے بعد چند منٹ کے دوران ہی چھ ہزار فٹ نیچے آ گیا تھا۔

اس پرواز پر سوار 28 سالہ زفران ازمیرنے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’اچانک طیارے ٹیڑھا ہوا اور وہ ہل رہا تھا۔ پھر اچانک وہ تیزی سے نیچے گرا اور ہر وہ فرد جو بیٹھا ہوا نہیں تھا یا اس نے سیٹ بیلٹ نہیں پہنی ہوئی تھی اچھل کر چھت سے ٹکرایا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سامان رکھنے کے خانوں سے شدت سے ٹکرائے جبکہ کچھ کے ٹکرانے سے ماسک رکھنے کی جگہیں ٹوٹ گئیں۔

فضائی کمپنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرواز ایس کیو 321 پر 211 مسافر اور عملے کے 18 ارکان سوار تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سنگاپور ایئر لائنز متوفی کے خاندان سے تعزیت کرتی ہے‘۔

کمپنی نے مزید کہا کہ وہ مذکورہ پرواز کے مسافروں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے تھائی لینڈ میں حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور کسی بھی اضافی مدد کے پیشِ نظر ایک ٹیم بنکاک بھیج رہی ہے۔

سنگاپور کے وزیر ٹرانسپورٹ چی ہانگ ٹاٹ نے کہا کہ حکومت مسافروں اور ان کے اہلخانہ کی مدد کرے گی۔

انھوں نے فیس بک پر ایک بیان میں کہا ’مجھے لندن میں ہیتھروکے ہوائی اڈے سے سنگاپور جانے والی پرواز پر پیش آنے والے واقعے کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا ہے۔‘

ہوا بازی کے ماہر جان سٹرک لینڈ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر دنیا میں پروازوں کی تعداد کو دیکھا جائے تو شدید ہلچل اور جھٹکوں سے زخمی ہونے کے واقعات نسبتاً کم ہیں۔ تاہم اگر یہ عمل شدید ہو تو صورتحال ڈرامائی ہو سکتی ہے اور شدید چوٹوں کا باعث بن سکتی ہے یا پھر موت بھی واقع ہو سکتی ہے جیسے کہ اس معاملے میں ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ فضائی عملے کے پاس اس قسم کے واقعات کی پیش گوئی کرنے کے وسائل ہیں لیکن دنیا کے کچھ علاقوں میں اس قسم کے واقعات زیادہ پیش آتے ہیں لیکن عملے کو اس سے نمٹنے کی تربیت دی جاتی ہے۔

plane
Reuters

فلائٹ ٹربیولنس کیا ہوتی ہے اور اس میں اضافہ کیوں ہوا ہے؟

یہ عمل فضا میں ہوا کے سمندر میں لہروں کے اٹھنے جیسے عمل کی مانند ہوتا ہے اور عموماً ایسے مقامات پر پیش آتا ہے جہاں بادل ہوں لیکن اس کی ایک قسم کلیئر ایئر ٹربیولنس بھی ہوتی ہے جب یہ عمل ایسے مقام پر ہوتا ہے جہاں مطلع صاف ہو۔

امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق کلیئر ایئر ٹربیولنس سے مراد بادلوں سے پاک علاقے میں ہوا کی وجہ سے پیدا ہونے والی وہ شدید ہلچل ہے جو ہوائی جہاز کے ڈولنے یا اسے شدید جھٹکے لگنے کی وجہ بنتی ہے۔

ایف اے اے کے مطابق اس قسم کی ٹربیولنس خصوصاً پریشان کن ثابت ہوتی ہے کیونکہ پائلٹس کو اس کا سامنا اکثر غیر متوقع طور پر ہوتا ہے اور انھیں اس خطرے کی نشانیاں بھی نظر نہیں آتیں۔‘

ماہرین کے مطابق اس ہلچل کی تین قسم کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک یہ کہ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب گرم ہوا ٹھنڈی ہوا کے درمیان سے اوپر اٹھے یا پھر ہوا کے بہاؤ کو روکنے کے لیے کوئی چیز جیسے کہ پہاڑ یا بلند عمارت موجود ہو۔

تیسری وجہ مختلف سمت میں حرکت کرنے والی ہوا کے کناروں پر طیارے کی موجودگی ہو سکتی ہے۔ ان تمام صورتحالوں میں طیارہ اچانک اوپر، نیچے اور دائیں بائیں حرکت کر سکتا ہے اور اس پر سوار افراد کو اس کی وجہ سے شدید جھٹکے لگ سکتے ہیں اور اگر وہ اپنی نشست پر بیٹھے ہوئے نہ ہوں تو گہری چوٹ بھی لگ سکتی ہے۔

ہوا بازی کے ماہر جان سٹرک لینڈ کا کہنا ہے کہ ’پرواز چاہے طویل ہو یا مختصر دورانیے کی، اس کے دوران مسافروں سے سیٹ بیلٹ کو باندھے رکھنے کو کہا جاتا ہے تو اس کی کوئی وجہ تو ہوتی ہے‘۔

محققین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کرۂ ارض کا درجۂ حرارت بڑھنا فلائٹ ٹربلنس کے واقعات میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔

برطانیہ کی ریڈنگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ’کلیئر ایئر ٹربلنس‘ پر تحقیق کی جس سے بچنا عموماً پائلٹس کے لیے مشکل ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ شمالی بحرِ اوقیانوس کے اوپر سفر کے دوران شدید ٹربلنس کے واقعات میں 1979 سے 2020 کے دوران 55 فیصد اضافہ ہوا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ کاربن اخراج کے نتیجے میں گرم ہوا کی وجہ سے انتہائی بلندی پر ہوا کی رفتار میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.