قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے پاکستان سے غیر قانونی نقل مکانی پر رپورٹ جاری کردی، بے قاعدہ نقل مکانی سے نمٹنے کی کوششوں کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت کی تجویز

image

اسلام آباد۔21مئی (اے پی پی):قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے پاکستان سے غیر قانونی نقل مکانی پر رپورٹ جاری کردی جس میں تجویز کیا گیا کہ بے قاعدہ نقل مکانی سے نمٹنے کی کوششوں کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں سرکاری اداروں ، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کر نا ہوگا۔

رپورٹ میں اسمگلنگ کے شکار علاقوں میں آگاہی کے لیے وقف یونٹس، آگاہی مہم، اضلاع کے اندر خصوصی تحقیقاتی یونٹس، انسانی سرمائے کی ترقی اور مالیاتی فوائد کو بڑھانے کے لیے تربیتی نظام میں سرمایہ کاری اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن اور ڈیٹا شیئرنگ پر زور دیا گیا ہے۔رپورٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان ذمہ داریوں کے بارے میں وضاحت، باقاعدہ نقل مکانی کے لیے اچھی طرح سے طے شدہ راستوں کے قیام، اداروں کے مابین روابط ، غربت کے خاتمے ، کمزور کمیونٹیز کے درمیان خواندگی کو فروغ دینے، محفوظ، منظم اور باقاعدہ نقل مکانی کے امکانات کو بڑھانے اور متنوع مہارتوں کو ایڈجسٹ کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ کے اجرا کے موقع پر منگل کو این سی ایچ آر کی جانب سے انٹرنیشنل آرگنائزیشن آن مائیگریشن اور وزارت خارجہ ڈنمارک کے اشتراک سے شروع کیے گئے ایک مطالعے بعنوان ”خطرناک سفر: پاکستان سے غیر قانونی نقل مکانی “ میں مختلف سفارشات پیش کی گئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ تھے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے این سی ایچ آر کی چیئرپرسن رابعہ جویری آغا نے کہا کہ کمیشن کا مقصد اس رپورٹ کے ذریعے پاکستان سے شروع ہونے والی غیر قانونی نقل مکانی کے منظر نامے کا جائزہ لینا ہے۔

اس رپورٹ میں انسانی اسمگلنگ اور تارکین وطن کی اسمگلنگ کے درمیان فرق پر روشنی ڈالی گئی جبکہ نقل مکانی کے محرکات ، پالیسی اور قانون سازی میں خلاء اور اس سے منسلک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ چیف آف مشن آئی اوایم ساتو میو نے اس مطالعے کہ حوالے سے کہا کہ بے قاعدہ ہجرت موجودہ وقت کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ دنیا بھر میں 281 ملین بین الاقوامی تارکین وطن ہیں جو کہ دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 3.6 فیصد حصہ ہیں۔ تنازعات، تشدد، سیاسی عدم استحکام کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور دیگر آفات کی وجہ سے بھی اس رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے ہر سطح پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تعاون کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان سے ہجرت کا بنیادی سبب معاشی مواقع ، ملازمت کی دستیابی، تعلیم تک رسائی، سماجی نیٹ ورک کی جانب سے ہجر ت کیلئے اثر انداز ہونے جیسے عوامل ہیں۔ خاص طور پر شہری علاقوں میں ملک چھوڑنے کی خواہش کا اظہار کیا جاتا ہے۔

اس رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ بے قاعدہ نقل مکانی سے نمٹنے کی کوششوں کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس کیلئے سرکاری اداروں ، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کر نا ہوگا۔ ہجرت کا سبب بننے والے بنیادی عوامل کو حل کرنے اور تارکین وطن کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے، پالیسی ساز غیر قانونی نقل مکانی سے متاثرہ افراد اور کمیونٹیز کے لیے زیادہ محفوظ اور خوشحال مستقبل بنانے کے لیے کام کر سکتے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.