گرین انرجی منتقلی سے پاکستان کو پائیدار معیشت کی تعمیر میں مدد ملے گی، گرین فنانسنگ میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے، ورچوئل کانفرنس سے ماہرین کا خطاب

image

اسلام آباد۔22مئی (اے پی پی):ماہرین نے کہا ہے کہ گرین انرجی منتقلی سے پاکستان کو پائیدار معیشت کی تعمیر میں مدد ملے گی، گرین فنانسنگ میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ انہو ں نے یہ بات یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے نیٹ ورک فار کلین انرجی ٹرانزیشن کے تحت ”گرین فنانسنگ سمٹ: متبادل اور گرین فنانسنگ میکانزم کے ذریعے توانائی کی منتقلی“ کے موضوع پر منعقدہ ورچوئل کانفرنس میں کہی۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ صاف توانائی کی منتقلی پر گفتگو انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ گرین انرجی پر تبدیلی ملک کا پائیدار معیشت کی جانب سفر ہے۔

انرجی یونٹ کے سربراہ عبید الرحمٰن ضیاءنے این ڈی سی اہداف کے مطابق موجودہ موسمیاتی فنانس منظرنامے اور گرین فنانسنگ کی ضروریات کو بھی پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی سیز کے مطابق الیکٹرک وہیکل (ای وی) سیکٹر کو این ڈی سیز پر مبنی اہداف کے حصول کےلئے نجی شعبے کی جانب سے ایکویٹیز کے ذریعے 48 سے 63 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔دوسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انویسٹمنٹ بینک آف پنجاب کے سربراہ عمر خان نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں بنیادی طور پر گزشتہ 10 سے 12 سال کے دوران نصف کمی آئی ہے۔

موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کی حکمت عملی کے سربراہ نے کہا کہ بینک عوام بالخصوص خواتین صارفین میں صاف توانائی کے قرضوں کو فروغ دے رہا ہے تاکہ انہیں آب و ہوا کی لچک اور صاف توانائی کے استعمال کو بڑھانے کے لئے پائیدار طریقوں کو اپنانے میں مدد مل سکے۔ انڈس کنسورشیم کے ماجد بلال خان نے مزید کہا کہ ملک کو سبسڈائزڈ فنانسنگ فریم ورک کی ضرورت ہے۔ اس میں شامل کمرشل بینکوں کو ڈیٹا کی شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے اسے سی ایس اوز اور عوام کے ساتھ شیئر کرنا چاہئے۔

میزان بینک کے محبوب عالم نے کہا کہ ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے گرین انرجی ٹرانزیشن اہم ہے۔ ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ پاکستان کے تناظر میں کیپٹل مارکیٹس اور انڈیکس کے کردار پر تبادلہ خیال کر کے مارکیٹ میں سبز انقلاب لا یا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس ڈی پی آئی اور بینکاری ادارے گرین انڈسٹری فنانسنگ کی صلاحیتوں اور وسیع تر خدوخال پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے کچھ نیٹ ورکس کے تحت سبز سرمایہ کاروں کو اکٹھا کرسکتے ہیں۔

تیسرے سیشن میں آئی جی ایف سی کی فائزہ نے کہا کہ مرکزی بینک اور ایس ای سی پی کو متعلقہ شعبوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے۔زونا عثمانی نے کہا کہ پاکستان میں گرین فنانسنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھنے والے نجی شعبے اور بین الاقوامی گرین فنانسنگ گروپوں کے درمیان معلومات کی کمی اور خلا ہے۔ا سد محمود نے کہا کہ پاکستان میں حکومت ڈی سینٹرلائزڈ انرجی سسٹم یا بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم کی تلاش میں ہے ہمیں یہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہئے اور بیٹری انرجی اسٹوریج کی سہولت سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.