کیا آپ کے پاس وہ نوکری ہے جس کو فی الحال مصنوعی ذہانت سے کوئی خطرہ نہیں

جن کاموںکے لیے جذباتی ذہانت اور تخلیقی مہارتوں کا ہونا لازم ہو، وہاں انسان کے متبادلکے طور پر روبوٹ یا اے آئیکا کام کرنا دشوار ہے۔ تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ تمام ملازمتیں جن میں تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال ہوتا ہو وہ سب کی سب محفوظ ہیں۔
ملازمت پیشہ خاتون
BBC

مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) نے جہاں دنیا بھر میں اس وقت کئی جگہوں پر انسان کی جگہ لے لی ہے وہیں ماہرین نے چند ایسے شعبوں کی نشاندہی کی ہے جن میں کام کرنے والوں کے روزگار کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں۔

پاور لومز کی صورت میں صنعتی انقلاب کے آغاز سے لے کر ننھی مائیکرو چپ کے سامنے آنے تک یہ خطرہ ہمیشہ موجود رہا کہ مشینیں انسانوں کی جگہ نہ لے لیں۔

اس خدشے نے رفتہ رفتہ حقیقت کا روپ دھار لیا اور مشینوں کا غلبہ ہمیں ہر سمتدکھائیدینے لگا اور یوں اب دنیا کے طول و ارض میں ہمیں روبوٹس انسانوں کی جگہ کام کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

گولڈ مین سیچ کی مارچ 2023کی ایک رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت اس وقت انسانی ہاتھوں سے ہونے والے کاموں میں سے ایک چوتھائی حصہ کرنے کے قابل ہو چکی ہے۔

رپورٹ میں یہ اندازہ بھی لگایا گیا ہے کہیورپی یونین اور امریکہ بھر میں مصنوعی ذہانت کے باعث 30 کروڑ افراد اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔

’رول آف روبوٹ : مصنوعی ذہانت کیسے ہر چیز بدل دے گی‘(Rule of the Robots: How Artificial Intelligence Will Transform Everything) کے مصنف مارٹن فورڈ کے مطابق یہ صورت حال مزید خراب بھی ہو سکتی ہے۔

’ایسا نہیں ہے کہ یہ صورت حال ہر ایک کو متاثر کرے گی لیکن یہ بہت منظّم طریقے سے ہوسکتا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں ’یہ بہت سے لوگوں کے ساتھ ہو سکتا ہے، ممکنہ طور پر اچانک یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ممکنہ طور پر سب ایک ہی وقت میں ہوں اور اس کے اثرات صرف ان افراد پر نہیں بلکہ پوری معیشت پر پڑیں گے۔‘

 مصنوعی ذہانت اور ملازمتیں
Getty Images
یہ وہ کام ہیں جن میں واضح طور پر انسانی خصوصیات اور صلاحیت کا ہونا لازم ہے

تاہم ان سب بری خبروں کے دوران ایک اچھی بات بھی سامنے آئی ہے۔ ماہرین نے عندیہ دیا ہے کہ اب بھی بعض ایسے شعبے ہیں جن میں مصنوعی ذہانت جگہ نہیں لے سکتی۔

مارٹن فورڈ کہتے ہیں کہ ’میرے خیال میںتین ایسے شعبے ہیں جن میں کام کرنے والوں کو مستقبل قریب میں مصنوعی ذہانت کے غلبے سے پریشانہونے کی ضرورت نہیں۔‘

’ان میں سے پہلی ملازمتیں ہو ہیں جو حقیقی طور پر تخلیقی ہوں یعنی آپ فارمولا یا بھیڑ چال والا کام نہیں کر رہے ہیں یا صرف چیزوں کو دوبارہ ترتیب نہیں دے رہے ہیں، بلکہ آپ حقیقی طور پر نئے خیالات کے ساتھ آ رہے ہیں اور کچھ نیا بنا رہے ہیں۔‘

یہ وہ کام ہیں جن میں واضح طور پر انسانی خصوصیات اور صلاحیت کا ہونا لازم ہے۔ یعنی جن کاموںکے لیے جذباتی ذہانت اور تخلیقی مہارت کا ہونا لازم ہو، وہاں انسان کے متبادل کے طور پر روبورٹ یا اے آئیکا کام کرنا دشوار ہے۔

تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ تمام ملازمتیں جن میں تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال ہوتا ہو وہ سب کی سب محفوظ ہیں۔

درحقیقت، گرافک ڈیزائننگ اور بصری آرٹ سے متعلقہ ملازمتیں پہلے ختم ہو جانے والوں میں شامل ہو سکتی ہیں۔

بنیادی الگورتھم میں ایک بوٹ کو ہدایت دے کر لاکھوں تصویروں کا تجزیہ کر کے مصنوعی ذہانت کے ذریعے فوری طور پر ایک شاہکار تیار کیا جا سکتا ہے تاہم دوسری قسم کی تخلیقی صلاحیتوں سے متعلق ملازمتیں کچھ محفوظ ضرور ہو سکتی ہیں۔

فورڈ کہتے ہیں ’سائنس، طب اور قانون کے شعبوں میں، جہاں لوگ ایک نئی قانونی یا کاروباری حکمت عملی کے ساتھ کام کرتے ہیں، وہاں انسانوں کے لیے کچھ جگہ برقرار رہنے کی توقعات موجود ہیں۔‘

وہ مزید کہتے ہیں ’دوسری کیٹیگری ان ملازمتوں کی ہے جن میں نفیس اور خوشگوار باہمی تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے نرسیں، کاروباری مشیر اور تحقیقاتی صحافی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ یہ وہ ملازمتیں ہیں جہاں بہت گہری سمجھ کی ضرورت ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اے آئی کو تعلقات استوار کرنے والی بات چیتکی صلاحیت حاصل کرنے میں کافی وقت لگے گا۔‘

فورڈ کے مطابق ’تیسری محفوظ ملازمتیں ہیں وہ جن کے لیے بہت زیادہ نقل و حرکت، مہارت اور غیر متوقعصورت حال میں مسائلفوری حل کرنے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں الیکٹریشن، پلمبر، ویلڈر اور اس طرح کی دیگر خدمات شامل ہیں۔ یہ اس قسم کی ملازمتیں ہیں جہاں آپ ہر وقت ایک نئی صورتحال سے نمٹتے ہیں۔‘

وہ مزید کہتے ہیں ’خود کار طریقوں سے کسی بھی چیز میں شاید یہ سب سے مشکل کامہیں۔ اس طرح کی ملازمتوں کو خودکار کرنے کے لیے سائنس فکشن روبوٹس کی ضرورت ہوگی۔ اس کے لیے آپ کو سٹار وارز فلم کے سی تھری پی او (C-3PO ) روبوٹ کی ضرورت ہوگی۔‘

یہ بھی پڑھیے

ملازمت پیشہ خاتون
Getty Images
فورڈ کے مطابق ’تیسری محفوظملازمتیں ہیں وہ جن کے لیے بہت زیادہ نقل و حرکت ،مہارت اور غیر متوقعصورت حال میں مسائلفوری حل کرنے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے‘

اگرچہ انسان ممکنہ طور پر ایسی ملازمتوں میں موجود رہیں گے جو ان زمروں میں آتی ہیں تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ پیشے مکمل طور پر اے آئی کے عروج سے محفوظ ہیں۔

یونیورسٹی آف بفیلو امریکہ میں لیبر اکنامکس کی ایسوسی ایٹ پروفیسر جوآن سونگ مک لافلین کہتی ہیں کہ درحقیقت زیادہ تر ملازمتوں میں ٹیکنالوجی کے ذریعے خودکار ہونے کا امکان موجود ہے۔

اگرچہ ایک روبوٹ بظاہر تو کینسر کی تشخیص میں بہتر طور پر کام کر سکتا ہےتاہم زیادہ تر لوگ اب بھی ڈاکٹر کی صورت میں ایک حقیقی شخص سے رابطہ چاہتے ہیں جو انھیں اس کے بارے میں بتائے۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ یہ تقریباً تمام ملازمتوں کے بارے میں سچ ہے، اور اس طرح ان واضح انسانی مہارتوں کو تیار کرنے سے لوگوں کو اے آئی کے ساتھ ساتھ اپنی ملازمتیں کرنا سیکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

’مجھے لگتا ہے کہ یہ سوچنا واقعی عقل مندی ہے کہ میری ملازمت کے اندر کس قسم کے کاموں کو تبدیل کیا جائے گا، یا کمپیوٹر اور مصنوعی ذہانت کے ذریعہ بہتر طریقے سے انجام دیا جائے گا؟ اور میری دیگرمہارتیں کیا ہیں؟‘

مصنوعی ذہانت اور انسان
Getty Images
’بہت سے معاملات میں، زیادہ تعلیم یافتہ کارکنوں کو کم تعلیم یافتہ کارکنوں سےزیادہ خطرات ہیں‘

انھوں نے بینک میں رقم کا لین دین کرنے والوں کے کام کی مثال دی جنھیں کبھی بہت درست رقم کا حساب کتاب دینا ہوتا تھا اب اس کام کو خودکار کر دیا گیا ہے لیکن اس ملازمت میں اب بھی ان کے لیے ایک جگہ ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’رقم گننے کا کام ایک مشین کی وجہ سے تو حتم ہو گیا لیکن اب وہ لوگ صارفین کے ساتھ جڑنے اور نئی مصنوعات متعارف کرانے پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور ان کے لیے سماجی رابطوں کی مہارت زیادہ اہم ہو گئی ہے.‘

فورڈ کہتی ہیں کہ یہاں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ اعلیٰ تعلیم یا اعلیٰ تنخواہ والی پوزیشن اس بات کا دفاع نہیں کہ مصنوعی ذہانت ان کی جگہ نہیں لے سکے گی۔

’ہم سوچ سکتے ہیں کہ وائٹ کالر نوکری کرنے والا شخص نوکری کے لحاظ سے اس شخص سے زیادہ بہتر ہے جو روزی کے لیے کار چلاتا ہے لیکن ان حالات میں وائٹ کالر ملازم کا مستقبل اوبر چلانے والےڈرائیور سے زیادہ خطرے میں ہے۔‘

’ہمارے پاس کیونکہ ابھی تک خود چلنے والی کاریں نہیں ہیں لیکن اے آئی یقینی طور پر رپورٹس لکھنے کا کام بخوبی کر سکتا ہے۔ بہت سے معاملات میں، زیادہ تعلیم یافتہ کارکنوں کو کم تعلیم یافتہ کارکنوں سےزیادہ خطرات ہیں لیکن اس شخص کے بارے میں سوچیں جو ہوٹل کے کمروں کی صفائی کا کام کرتا ہے اور اسکے کام کو خودکار بنانا واقعی مشکل ہے۔‘

مختصراً یہ کہ اس متحرک اور بدلتے ہوئے ماحول میں غیرمتوقع حالات میں کام کرنے والے افراد ملازمت کے نقصان سے بچنے والوں کی صف میں موجود ہیں ،چاہے کچھ عرصے کے لیے ہی سہی۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.