دھرو راٹھی: مودی کے ناقد انڈین یو ٹیوبر کون ہیں اور پاکستان میں ان کا ذکر کیوں ہو رہا ہے؟

29 سالہ یوٹیوبر راٹھی کو گذشتہ سال معروف ٹائم میگزین کی ’نیکسٹ جنریشن لیڈرز 2023‘ کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ انھیں ’حقائق کی جانچ‘ کے کام اور اپنے چینل کے ذریعے مختلف موضوعات پر ’تعلیمی مواد‘ پیش کرنے کے لیے نامزد کیا گیا۔

انڈیا میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کے مخالفین یا ناقدین کی کوئی کمی نہیں ہے جن میں اپوزیشن کے سیاست دانوں سے لے کر سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی طویل فہرست شامل ہے۔ تاہم حالیہ انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد ایک نام پاکستان کے سوشل میڈیا پر کافی ٹرینڈ کر رہا ہے اور وہ نام ہے دھرو راٹھی کا۔

دھرو راٹھی کا شمار ان ناموں میں کیا جا سکتا ہے جنھوں نے سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے شہرت بھی پائی اور کافی تنقید کا سامنا بھی کیا کیوں کہ ان کا مواد اکثر وبیشتر نریندر مودی اور بی جے پی کی پالیسیوں کی مخالفت کرتا نظر آتا ہے۔

انڈیا میں حالیہ انتخابات کے دوران بھی ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر خاصی شیئر کی جاتی رہی ہیں۔ رواں سال دھرو راٹھی بار بار سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے ٹرینڈز میں شامل رہے اور گذشتہ ایک ماہ سے تو وہ مسلسل ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

تاہم دھرو راٹھی کی شخصیت کافی متنازع بھی ہے۔ ایک جانب بی جے پی مخالفین انھیں ’ون مین آرمی‘ کا نام دے رہے ہیں تو کوئی ’بی جے پی آٹی سیل کو تنہا تباہ کرنے والا‘ کہہ رہا ہے۔ دوسری جانب انھیں ایک حلقے کی جانب سے شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔

تو آخر دھرو راٹھی کون ہیں اور پاکستان میں ان کا تذکرہ کیوں کیا جا رہا ہے؟

چار جون کو جب انڈیا میں انتخابی رجحانات اور نتائج سامنے آنے لگے تو دھرو راٹھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس سابقہ ٹوئٹر پر لکھا کہ ’عام آدمی کی طاقت کو کبھی کم مت سمجھو۔‘

ان کی یہ پوسٹ دراصل بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کی فلم ’چنئی ایکسپریس‘ کا ایک ڈائیلاگ ہے لیکن جہاں اس جملے سے انڈیا میں حالیہ پارلیمانی انتخابات کی ترجمانی ہوتی ہے، وہیں اس سے دھرو راٹھی کے اپنے سفر کی جانب بھی اشارہ ملتا ہے۔

مودی کے حامی سے ناقد بننے والے دھرو راٹھی کون ہیں؟

دھرو راٹھی ایک انڈین یوٹیوبر ہیں جن کے دو کروڑ 16 لاکھ سبسکرائبر ہیں اور ان کی ویڈیوز کو لاکھوں کی تعداد میں صارفین دیکھتے ہیں۔

دھرو راٹھی انڈیا کے دارالحکومت دہلی سے ملحق ریاست ہریانہ کے روہتک ضلع میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ہریانہ سے ہی حاصل کرنے کے بعد اعلی تعلیم کے لیے جرمنی چلے گئے اور میکینیکل انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔

وہ اپنی ویب سائٹ ’دھرو راٹھی ڈاٹ کام‘ پر اپنے بارے میں لکھتے ہیں کہ انھیں ویڈیوز بنانا پسند ہے۔

’میری مہارت معلوماتی اور تعلیمی مواد بنانے میں ہے، جو مختلف موضوعات پر پیچیدہ مسائل سے متعلق معروضی، جامع اور آسان وضاحت فراہم کرتی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’میں اقتدار کے سامنے سچ بولنے اور اپنی ویڈیوز کے ذریعے جمہوریت، آزادی، عقلیت پسندی، تنقیدی سوچ اور ترقی پسند اقدار کو فروغ دینے پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔ میرا پس منظر انجینیئرنگ کے مکینیکل اور قابل تجدید توانائی شعبے سے ہے لیکن میرا جنون اکنامکس اور پولیٹیکل سائنس کے شعبوں میں ہے، جس میں، میں نے بیچلرز کی دوسری ڈگری حاصل کی اور مجھے سفر کرنا پسند ہے۔‘

دھرو راٹھی نے سنہ 2014 میں اپنا ایک یوٹیوب چینل شروع کیا۔ گذشتہ سال تک اس کے 13 ملین سے زیادہ سبسکرائبرز تھے لیکن اب اس کے 21 ملین سے زیادہ سبسکرائبر ہیں اور اب تک دھرو اپنے چینل پر 500 سے زیادہ ویڈیوز اپ لوڈ کر چکے ہیں۔

29 سالہ یوٹیوبر راٹھی کو گذشتہ سال معروف ٹائم میگزین کی ’نیکسٹ جنریشن لیڈرز 2023‘ کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ انھیں ’حقائق کی جانچ‘ کے کام اور اپنے چینل کے ذریعے مختلف موضوعات پر ’تعلیمی مواد‘ پیش کرنے کے لیے نامزد کیا گیا۔

گذشتہ سال مئی میں متنازعہ فلم ’دی کیرالہ سٹوری‘ کی ریلیز کے بعد دھرو راٹھی نے اس فلم پر بات کی تو انھیں ٹرولنگ کا سامنا بھی رہا۔

یہ بھی پڑھیے

گذشتہ سال مئی میں متنازعہ فلم ’دی کیرالہ سٹوری‘ کی ریلیز کے بعد دھرو راٹھی نے اس فلم پر بات کی تو انھیں ٹرولنگ کا سامنا بھی رہا۔

الجزیرہ ویب سائٹ نے دھرو راٹھی کے بارے میں لکھا کہ لاکھوں لوگوں کی طرح راٹھی کو بھی 2014 میں سیاست میں بدعنوانی اور کالے دھن کے خلاف مودی کی پرجوش تقاریر میں امید نظر آئی تھی۔

’راٹھی مودی کے حامی تھے اور انھوں نے مودی کے اقتدار میں آنے کا خیرمقدم کیا لیکن جلد ہی وہ شکوک و شبہات کا شکار ہونے لگے اور 2015 میں ان کی امید اس وقت ٹوٹ گئی جب عام آدمی پارٹی نے دہلی میں ایک اینٹی کرپشن ہیلپ لائن متعارف کرائی لیکن مودی حکومت نے ہیلپ لائن پر کنٹرول کے لیے ریاستی حکومت سے لڑائی کی۔‘

راٹھی نے الجزیرہ کو دیے جانے والے انٹرویو میں بتایا کہ ’یہ میرے لیے بہت حیران کن لمحہ تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ وہ انڈیا سے بدعنوانی کو ختم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔‘

ان کے مطابق ان کی مایوسی اس وقت بڑھ گئی جب انھوں نے بہت سے مین سٹریم ٹی وی چینلز کو مودی اور بی جے پی کے حق میں تعصب کا مظاہرہ کرتے دیکھا۔

دھرو راٹھی نے انڈین انتخابات کو کیسے متاثر کیا؟

دھرو راٹھی اور ان کے کام نے انڈین انتخابات کو کتنا متاثر کیا، یہ کہنا تو مشکل ہے لیکن انھوں نے تین جون کو ووٹوں کی گنتی سے ایک دن قبل ’میرا آخری پیغام‘ کے عنوان سے تقریباً 24 منٹ کی ایک ویڈیو پوسٹ کی۔

اس ویڈیو کو اتنی مقبولیت ملی کہ انڈیا میں لوگ نہ صرف اسے دیکھ رہے ہیں بلکہ بار بار شیئر بھی کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں انھوں نے اپنی جدوجہد کو بیان کیا کہ وہ کس طرح تعلیمی مواد بنانے سے سیاسی مواد بنانے کی جانب راغب ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ ’مجھے ایجوکیشنل ویڈیوز بنانا پسند ہے تو میں وہی بناتا ہوں لیکن فروری کے بعد کچھ ایسا ہوا کہ مجھ سے رکا نہیں گیا۔ چندی گڑھ الیکشن فراڈ سامنے آیا اور ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایک پریزائڈنگ افسر پکڑا گیا۔ یہ میرے لیے فیصلہ کن وقت تھا کہ اب بس بہت ہو گیا۔‘

’اس کے بعد میں نے پہلی ویڈیو ڈکٹیٹرشپ والی بنائی اور میں نے یہ نہیں سوچا کہ آیا اس سے کوئی فرق پڑے گا۔ جب یہ ویڈیو ریلیز ہوئی تو میں دیکھ کر حیران تھا کہ اس کے 20 ملین ویوز تھے جو اب 25 ملین ہو چکے ہیں۔‘

’مجھے احساس ہوا کہ آپ لوگوں میں بھی وہی احساس تھا جو میرے اندر تھا، وہی فکر آپ کو بھی ستا رہی تھی جو مجھے ستا رہی تھی۔ اس کے بعد بھی میرا کوئی دوسری ویڈیو بنانے کا ارادہ نہیں تھا لیکن یہ اتفاق تھا کہ اس کے بعد دو واقعات رونما ہوئے پہلا اروند کیجریوال کو حراست میں لیا جانا اور دوسرا کانگریس کے بینک اکاؤنٹ کو منجمد کیا جانا۔‘

’جو بات میں نے اپنی پہلی ویڈیو میں کہی تھی وہ سچ ہو رہی تھی۔ اس کے بعد میں نے تہیہ کر لیا کہ لوگوں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام پہاڑ پر چڑھنے سے بھی مشکل ہے۔‘

انڈیا الیکشن
Getty Images

بہت سے لوگ تازہ انتخابی نتائج میں دھرو راٹھی کی ویڈیوز کے اثرات کا ذکر کرتے ہیں تاہم دھرو کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ اور بھی بہت سے لوگ ہیں جو ان ہی کی طرح بغیر ڈرے اپنے کام پر لگے ہوئے ہیں۔

ان کا ذکر کرتے ہوئے جہاں انھوں نے معروف صحافی رویش کمار، ابھیسار شرما، اجیت انجم وغیرہ کا ذکر کیا وہیں انھوں نے ملک میں جمہوریت کے لیے پونم اگروال، منیشا پانڈے، ندھی سریش اور عارفہ خانم شیروانی، مینا کوٹوال،ڈاکٹر میڈوسا، رینٹنگ گولا، کبیران، گریما، نیہا سنگھ راٹھور جیسی بہت سی خواتین کا نام بھی لیا۔

منصور نامی صارف نے دھرو راٹھی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہوا کا رخ موڑنے والے انڈین ہیرو سے ملیے، جنھوں نے اکیلے مودی کا مقابلہ کیا۔‘

یوٹیوب چینل ’دی دیش بھکت‘ چلانے والے سابق صحافی آکاش بنرجی نے دھرو راٹھی کی ڈکٹیٹر شپ والی ویڈیو کے حوالے سے کہا کہ ان کی یہ ویڈیو براہ راست حکومت کو چیلنج کرتی ہے اور اسے اب تک یوٹیوب پر تقریباً ڈھائی کروڑ بار دیکھا جا چکا ہے تاہم حکومت نے ابھی تک اس ویڈیو پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

بنرجی کا کہنا ہے کہ اس ’ویڈیو کے بعد ڈکٹیٹر شپ کی اصطلاح زیادہ ابھر کر سامنے آئی اور ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘

دھرو راٹھی کا پاکستان میں تذکرہ کیوں ہو رہا ہے؟

انڈیا کے انتخابات کے ابتدائی نتائج میں جب یہ واضح ہونے لگا کہ نریندر مودی اور ان کی برسراقتدار جماعت بی جے پی کو بھاری اکثریت ملنے کا امکان کم ہو رہا ہے تو ایسے میں پاکستان کے سوشل میڈیا پر دھرو راٹھی کے نام کا تذکرہ ہونا شروع ہوا۔

صحافی عاصمہ شیرازی نے ایکس پر دھرو راٹھی کی ایک تصویر شیئر کی اور لکھا کہ ’جب کوئی ریجیم کے خلاف بات نہیں کر رہا تھا، یہ واحد اپوزیشن تھا۔‘

ان کی اس پوسٹ پر بہت سے لوگوں نے جواب دیا کہ پاکستان میں بھی ایسے بہت سے لوگ ہیں جو آواز اٹھاتے ہیں۔

عمیر جاوید نامی صارف نے بھی ایکس پر لکھا کہ ’پاکستان میں بہت سے لوگوں نے اسٹیبلشمنٹ کو آن لائن مواد کے ذریعے چیلنج کیا اور اس کی بھاری قیمت بھی ادا کی۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’دھرو راٹھی یقینا عزت کے قابل ہیں لیکن پاکستان میں بھی مزاحمت کی اور سوشل میڈیا اور آئی ٹی کے ذریعے کم وسائل کی مدد سے پابندیوں اور خوف کی فضا میں الیکشن کی تاریخ بدلنے کی کہانیاں موجود ہیں۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.