وہ بیماری جس نے انڈین سنگر الکا یاگنک کو قوت سماعت سے محروم کر دیا

مشہور سنگر الکا یاگنک کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کے مطابق ایک وائرل انفیکشن کے باعث ان کے قوت سماعت کو نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ وہ اب سننے سے قاصر ہیں
الکا
Getty Images

مشہور انڈین گلوکارہ الکا یاگنک نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ ہفتے پہلے ہونے والے ایک وائرل انفیکشن کے باعث ان کی قوت سماعت متاثر ہوئی۔

منگل کے روز انھوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنی تصویر کے ساتھ ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انھوں اپنی بیماری کے متعلق اپنے مداحوں کو آگاہ کیا۔

الکا کا کہنا تھا کہ کچھ ہفتے قبل جب وہ ایک فلائٹ سے اتریں تو انھیں یوں محسوس ہوا کہ وہ کچھ سن نہیں پا رہی ہیں۔

https://www.instagram.com/p/C8U2sbzsa2Q/

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کے مطابق ایک وائرل انفیکشن کے باعث ان کی قوت سماعت کو نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے اب انھیں کُچھ سُنائی نہیں دے رہا۔

الکا کا کہنا تھا کہ ’انھیں اس بارے میں بات کرنے کے لیے کئی ہفتوں سوچا اور اب بڑی ہمت کر اب اپنی خاموشی توڑی ہے اپنے پیاروں اور مداہوں کے لیے کہ انھیں یہ بتایا جا سکے کہ میری خاموشی اور سکرین سے غائب ہونے کی وجہ کیا ہے۔‘

انھوں نے اپنے مداحوں کی جانب سے بھیجی جانے والی نیک تمناؤں کا شکریہ بھی ادا کیا اور اُن سے دعاؤں کی درخواست بھی کی۔

الکا نے مزید کہا کہ وہ اپنے مداحوں اور نوجوان ساتھیوں اونچی آواز میں موسیقی سُننے اور ہیڈ فون کے بے جا استعمال کے بارے میں احتیاط کا مشورہ دیں گی۔

انڈین گلوکار الکا یاگنک
Getty Images
الکا یاگنک کا کہنا ہے کہ کچھ ہفتے قبل جب وہ ایک فلائٹ سے اتریں تو انھیں محسوس ہوا کہ وہ کچھ سن نہیں پا رہی ہیں

سینسری نیورل ہیئرنگ لوس کیا ہے؟

سینسری نیورل ہیئرنگ لوس (ایس این ایچ ایل) کے نتیجے میں آپ کے کان کا وہ اندرونی راستہ متاثر ہوتا ہے کہ جو دماغ تک جاتا ہے جس کے باعث اپ کی قوت سماعت متاثر ہو سکتی ہے۔

امریکن سپیچ لینگویج ہیئرنگ ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ کے مطابق قوتِ سماعت کو اُس وقت نقصان پہنچتا ہے کہ جب کان کا اندرونی حصے کسی وجہ سے متاثر ہو۔ اس بیماری کے شکار افراد کو آہستہ آواز سننے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اونچی آوازیں بھی اکثر دبی دبی اور دھیمی سی سنائی دیتی ہیں۔

یہ سماعت کو پہنچنے والے مستقل نقصان کی سب سے عام قسم ہے۔

اس کا دوا اور سرجری کے ذریعے علاج ممکن نہیں اور آلہِ سماعت کا استعمال ہی واحد حل ہے۔

اس قسم کا بہرا پن بیماری، موروثی، بڑھتی ہوئی عمر، سر پر ضرب یا کوئی گہری چوٹ لگنا، کان کے اندرونی حصےانفیکشن کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

قوت سماعت
Getty Images

یہ بیماری ہوتی کیوں ہے؟

یہ بیماری ہوتی کیوں ہے؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیےبی بی سی سے بات کرتے ہوئے ناک، کان اور گلے کی ماہر ڈاکٹر نیتا گھاٹے کا کہنا تھا کہ اس کے لیے سب سے پہلے ہمیں کان کی ساخت کو سمجھنا اور اس میں مسائل کے بارے میں جاننا انتہائی ضروری ہوگا۔

کان کا بیرونی حصہ نالی اور پردے پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ درمیانی حصہ تین ہڈیوں کی ایک زنجیر کی مانند ہوتا ہے۔

اندرونی کان میں بالوں کے خلیات اور ایسے سمعی اعصاب اور پٹھے ہوتے ہیں جو دماغ تک جاتے ہیں۔

جب کوئی آواز پیدا ہوتی ہے تو یہ لہروں کی صورت میں کان کے پردہ پر ایک تھرتھراہٹ سی محسوس ہوتی ہے۔

کان کے درمیانی حصے میں موجود ہڈیاں اس تھرتھراہٹ کو اندرونی کان تک پہنچاتی ہیں جہاں یہ سگنلز میں تبدیل ہو کر دماغ تک پہنچتے ہیں اور اس طرح ہم آواز سننے کے قابل ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر نیتا کا کہنا تھا جب کان کے اندرونی خلیات یا اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے تو اس کے نتیجے میں ہونے والے بہرے پن کو سینسورینیورل ہیئرنگ لوس یا ایس این ایچ ایل کہا جاتا ہے۔

ڈاکٹر نیتا کہتی ہیں کہ اس بہرے پن کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔

قوتِ سماعت، کان
Getty Images

بعض اوقات یہ بہرا پن جینیاتی ہوتا ہے جبکہ انفیکشن کی صورت میں بھی سماعت میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر وائرل انفیکشن بعض اوقات اس قسم کے اچانک بہرے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ حمل کے دوران اگر ماں کو ہائی بلڈ پریشر یا خسرہ اور چکن پاکس ہو جائے یا پھر پیدائش کے دوران پیچیدگیوں کی وجہ سے بھی نوزائیدہ بچہ بہرے پن کا شکار ہو سکتا ہے۔

جبکہ وہ افراد جو بہت شور والی جگہوں پر کام کرتے ہیں ان کی قوتِ سماعت کو نقصان ہو سکتا ہے۔

عمر بڑھنے کے ساتھ سماعت کے اعصاب کمزور پڑ سکتے ہیں اور اس وجہ سے بھی بہرا پن ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر نیتا کہتی ہیں کہ اس کے ساتھ ساتھ انسانی ساختہ عوامل کی وجہ سے بھی قوتِ سماعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے اس میں شور اور اونچی آواز میں گانا سننا شامل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’مسلسل ایئرفون استعمال کرنے سے قوت سماعت متاثر ہو سکتی ہے۔ جب آپ چلتی ٹرین یا بس، یا گلی میں چلتے ہوئے ایئرفون لگاتے ہیں تو پہلے ہی چاروں طرف شور ہوتا ہے۔ اس وجہ سے آپ چیزوں کو اور بھی زور سے سنتے ہیں۔ یہ سننے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔‘

اپنی قوت سماعت کی حفاظت کیسے کی جائے؟

ڈاکٹر نینا کہتی ہیں کہ ہم اکثر جب ہمارا ایک کان ٹھیک سے کام نہیں کر رہا ہوتا تو ہم اس پر زیادہ دھیان نہیں دیتے کیونکہ ہمارا دوسرا کان ٹھیک کام کر رہا ہوتا ہے۔

’اگر آپ کو اپنی سماعت میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو اسے نظر انداز نہ کریں اور فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ سماعت کے کچھ ٹیسٹ ہوتے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ کتنا نقصان ہوا ہے اور اس کا کیا علاج کیا جا سکتا ہے۔‘

ڈاکٹر نیتا کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے اور ارد گرد کے لوگوں کی قوت سماعت میں کمی کی علامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ مثلاً اگر گھر کا کوئی فرد مسلسل ٹی وی اونچی آواز میں چلارہا ہے تو دیکھنا چاہیے کہ کہیں ان کو سننے میں مشکل تو پیش نہیں آ رہی۔

قوت سماعت میں کمی کی ایک اور علامت یہ متاثرہ شخص کو آواز تو آتی ہے لیکن وہ الفاظ صحیح سے سمجھ نہیں پاتے۔

ایسے شخص کو مسلسل انجن کی گنگناہٹ یا کسی چیز کے پیسے جانے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

ڈاکٹر نیتا گھاٹ کا کہنا ہے کہ علاج صرف اس ہی صورت ممکن ہے اگر بیماری کی بروقت تشخیص ہو جائے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.