رسل وائپر: وہ خطرناک سانپ جس کا زہر انسانی اعضا کو ناکارہ کر دیتا ہے

محققین کا کہنا ہے کہ رسل وائپر سانپ کے حمل کی مدت چھ ماہ ہے۔ یہ ایک وقت میں 3 سے 63 بچوں کو جنم دے سکتا ہے اور یہ بچے دو سال میں بڑے ہو جاتے ہیں۔
Russel Viper
Getty Images

بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں سانپ کی ایک خاص نسل رسل وائپر کے کاٹنے کے واقعات سامنے آنے کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ سوشل میڈیاپر اس بارے میں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ رسل وائپر سانپ کے ڈسنے سے انسانمنٹوں میں دم توڑ دیتا ہے۔

صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ بنگلہ دیش میں فیس بک پر رسل وائپر سانپ کو مارنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اسی دورانایک مقامی سیاستدان نے یہ اعلان بھی کیا کہ رسل وائپر سانپ کو مارنے والے شخص کو 50 ہزار روپے انعام دیا جائے گا۔

رسل وائپر سانپ ایک بڑا، بھاری جسم والا انتہائی زہریلا سانپ ہے۔ یہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے مختلف ممالک میں پایا جاتا ہے۔بنگلہ دیش میں اس سانپ کو چندرابورا سانپ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

بریٹینکا انسائکلوپیڈیا کے مطابق یہ چوہے، پرندوں اور حتی کہ مرغی تک کو کھا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر کھلے میدانوں اور کھیتوں میں پایا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں سانپ سے کاٹنے سے ہونے والی زیادہ تر اموات رسل وائپر کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

بریٹینکا انسائکلو پیڈیا کے مطابق ایک رسل وائپر پانچ فٹ تک لمبا ہو سکتا ہے۔ یہ سانپ اپنی کھال کی رنگت کی وجہ سے آسانی سے جھاڑیوں اور فصلوں میں چھپ سکتا ہے۔ اس کی کھال پر بیضوی رنگ کے نشان ہوتے ہیں۔ یہ اپنے بڑے حجم کے باوجود بہت پھرتی سے حملہ آور ہوتا ہے اور اس کا زہر بہت طاقتور ہوتا ہے۔

رسل وائپر رات کے وقت زیادہ متحرک ہوتا ہے اور اندھیرے میں شکار کرتا ہے۔ یہ مٹی کے ٹیلوں، جھاڑیوں اور فصلوں میں بل بنا کر رہتا ہے۔

سرکاری حکام کے مطابق ڈھاکہ کے قریب مانک گنج کے کچھ علاقوں میں گذشتہ تین ماہ میں رسل وائپر سانپ کے کاٹنے سے کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بھولا سمیت دیگر کئی اضلاع سے ایسے سانپوں کو پکڑ کر مارے جانے کی خبریں بھی آئی ہیں۔

تاہم رسل وائپر سانپ کے کاٹنے سے ہلاک ہونے والے افراد کی صحیح تعداد سے متعلق اعداد و شمار دستیاب نہیں۔

آخر اس سانپ کے بارے میں اتنی تشویش اور خوف کیوں پایا جاتا ہے اور ماہرین، سانپ کی اس نسل کے بارے میں ہمیں کیا بتاتے ہیں۔

سانپ
Getty Images

رسل وائپر کے بارے میں تشویش اور خوف کیوں؟

سانپوں کے محققین اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سانپ کے کاٹنے کا علاج موجود ہے اور اگر بروقت علاج کر لیا جائے تو موت کا خطرہ کمہو جاتا ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’ڈیپ ایکولوجی اینڈ سنیک کنزرویشن فاؤنڈیشن‘ کا کہنا ہے کہ رسل وائپر بنگلہ دیش میں پایا جانے واالا سب سے زہریلا یا مہلک سانپ نہیں۔

واضح رہے کہ رسل وائپر نامی سانپ کی یہ نسل کئی سال قبل بنگلہ دیش میں معدوم ہو گئی تھی لیکن گذشتہ 10 سے 12 برس سے ان سانپوں کے کاٹنے کے واقعات پھر سے سامنے آنے لگے ہیں۔

گذشتہ چند ماہ کے دوران بنگلہ دیش کے کئی اضلاع میں اس نسل کے سانپوں کو دیکھا گیا۔ بنگلہ دیش کے ضلع فرید پور میں رسل وائپر سانپ کو مارنے پر انعام کا اعلان کرنے والے سیاستدان شاہ محمد اشتیاق عارف نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ لوگ خوف کی وجہ سے فصل کی کٹائی کے لیے کھیتوں میں نہیں جا رہے۔

بنگلہ دیش میں جنگلی حیات کے ماہر محمد ابو سعید اور چٹاگانگ یونیورسٹی کے پروفیسر فرید احسن سانپوں سے متعلق تحقیق کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان دونوں ماہرین کا کہنا ہے کہ رسل وائپر سانپ کے بارے میں پایا جانے والا خوف اور تشویش حد سے تجاوز کر گیا ہے۔

پروفیسر فرید احسن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بہت سے لوگ اس سانپ کے بارے میں جانے بغیر خوف پھیلا رہے ہیں۔ ہر کسی کے ذہن میں یہ بات ہے کہ اس کے کاٹنے سے انسان مر جاتا ہے۔ اس بارے میں گھبراہٹ اور تشویش پائی جاتی ہے کیونکہلوگ نہیں جانتے کہ اس کا علاج بھی موجود ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کیا رسل وائپر کا ڈسا انسان فوری مر جاتا ہے؟

سانپ
Getty Images

بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے محقق محمد ابو سعید کا کہنا ہے کہ یہ بات درست نہیں کہ رسل وائپر کے کاٹنے سے انسان کی فوراً موت ہو جاتی ہے۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس سانپ کے کاٹنے کے بعد متاثرہ شخص کم از کم 72 گھنٹے تک نہیں مرتا۔ بنگلہ دیش میں یہ بھی اطلاعات ہیں کہ لوگ اس سانپ کے کاٹنے کے بعد 15 دن تک بھی زندہ رہے۔‘

بنگلہ دیش ٹوکسیولوجی سوسائٹیکے صدر ڈاکٹر محمد ابوالفیض نے سانپ کے کاٹنے اور اس کے علاج پر ایک کتاب لکھی ہے۔

اس کتاب میں وہ لکھتے ہیں کہ ’کوبرا سانپ کے کاٹنے کے آٹھ گھنٹے بعد، کریٹ سانپ کے کاٹنے کے 18 گھنٹے بعد اور چندربورا (رسل وائپر)سانپ کے کاٹنے کے 72 گھنٹے یا تین دن بعد مریض کی موت ہو سکتی ہے۔ متاثرہ شخص کی زندگی بچانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو اس دورانیے کے اندر اندر زہر کش دوا (تریاق) دی جائے۔‘

رسل وائپرکو حال میں بنگلہ دیش کے شمال مغربی علاقوں اور خاص طور پر دریائے پدما کے قریبی علاقوں میں دیکھا گیا ہے۔

محمد ابو سعید سنہ 2019 میں رسل وائپر پر شائع ہونے والی ایک تحقیق کے شریک محققین میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے 22 سے 24 اضلاع میں کچھ جگہوں پر رسل وائپر سانپ کی موجودگی دیکھی گئی تاہم چٹاگانگ میڈیکل کالج وینم ریسرچ سینٹر کے مطابق ضلع کے کچھ مقامات پر ایسے 27 سانپوں کی موجودگی ہے۔

ان کے مطابق یہ سانپ کی دوسری اقسام جیسے کوبرا یا کریٹ سے کم مہلک ہے لیکن اس سانپ کا زہر زیادہ متنوع ہے۔ لہذا متاثرہ شخص کے علاج میں تاخیر کی وجہ سے جسم میں کئی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

’یہی وجہ ہے کہ زہر کش ادویات کام نہیں کرتیں۔ پھیپھڑے اور گردے آہستہ آہستہ متاثر ہوتے ہیں۔ ایک موقع پر خون بہت زیادہ ضائع ہو جاتا ہے اور اگر متاثرہ شخص کو خون لگایا جائے تو جسم اسے قبول نہیں کرتا۔‘

پروفیسر فرید احسن کے مطابق اگر آپ رسل وائپر سانپ کے کاٹنے کے 100 منٹ کے اندر علاج کروا لیں تو خطرہ بہت حد تک کم ہو جاتا ہے۔

ابو سعید کا کہنا ہے کہ کوبرا کا ڈسنا اکثر محسوس نہیں ہوتا لیکن رسل وائپر کے کاٹنے سے فوری سوجن آ جاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ ڈاکٹر فوری طور پر اینٹی وینم (تریاق) کا انتظام کرے تو جان جانے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ یہ دوسرے زہریلے سانپوں کے مقابلے میں کم خطرناک ہے۔‘

رسل وائپر کے بارے میں مزید معلومات

محققین کا کہنا ہے کہ رسل وائپر سانپ کے حمل کی مدت چھ ماہ ہے۔ یہ ایک وقت میں تین سے 63 بچوں کو جنم دے سکتا ہے اور یہ بچے دو سال میں بڑے ہو جاتے ہیں۔

یہ سانپ عام طور پر رات میں دکھائی دیتے ہیں اور انسانی آبادی والے علاقوں میں نہیں پائے جاتے۔ یہ سانپ رہنے کے لیے جھاڑیوں، فصلوں یا زمین میں بڑے سوراخوں کو ترجیح دیتے ہیں۔

پروفیسر فرید احسن کا کہنا ہے کہ اگر اس سانپ کی خوراک بننے والے چوہوں کی وافر مقدار نہ ہو تو یہ فصل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

’وہ گھاس اور جھاڑیوں میں رہتے ہیں۔ اس لیے ان جگہوں پر جاتے وقت احتیاط برتی جانی چاہیے۔ اگر لمبی چھڑی سے اس سانپ کو ہلایا جائے تو یہ دور چلا جاتا ہے۔ لہذا اس سانپ کو دیکھ کر گھبرانے کی ضرورت نہیں لیکن احتیاط ضروری ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.