خواتین کو کیلشیئم کی گولیاں کب کھانی چاہییں؟

ہماری صحت اور ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے لیے جسم میں کیلشیئم کی متوازن مقدار کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اس کی کمی سے ہڈیوں کے درد سے لے کر دل کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
کیلشیئم، علامتی تصویر
Getty Images

ہماری صحت اور ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے لیے جسم میں کیلشیئم کی متوازن مقدار کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اس کی کمی سے ہڈیوں کے درد سے لے کر دل کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ خواتین میں کیلشیئم کی کمی پائی جاتی ہے۔ ان کے روزمرہ معمولات کے ساتھ ساتھ ان کی خوراک بھی اس کے لیے ذمہ دار ہے۔

بڑھتی عمر اور بدلتی زندگی کے ساتھ خواتین میں کیلشیئم کی کمی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحریر میں کچھ ماہرین کے ساتھ بات چیت کی بنیاد پر ہم یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ کیلشیئم کی کمی کے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اسے متوازن رکھنے کے کیا طریقے ہیں اور کیا کیلشیئم کی کمی پر قابو پانے کے لیے دوائیں لینا محفوظ ہے؟

کیلشیئم، علامتی تصویر
Getty Images
آج کل بچوں اور دوسرے لوگوں کو سورج کی روشنی کافی نہیں ملتی اور ان میں کیلشیئم کی کمی دیکھنے میں آتی ہے

کمی بچپن سے ہی کیوں شروع ہو جاتی ہے؟

اس وقت شہروں میں رہنے والی آبادی کا ایک بڑا حصہ خواہ وہ خواتین ہوں یا مرد، کیلشیئم کی کمی کا شکار نظر آتے ہیں ایسے میں یہ مسئلہ عموماً بچپن سے شروع ہوتا ہے۔ بچوں کے ہاتھوں، پیروں یا ہڈیوں میں درد کی شکایت اس کی علامات میں سے ایک ہے۔

بنگلور کی ڈاکٹر اتریا نہارچندرا تقریباً دو دہائیوں سے غذائیت کے شعبے میں کام کر رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ آج کل بچوں اور دوسرے لوگوں کو سورج کی روشنی کافی نہیں ملتی اور ان میں کیلشیئم کی کمی دیکھنے میں آتی ہے۔

ہمارا جسم سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی حاصل کرتا ہے جو جسم کو کیلشیئم جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ہڈیوں کو مضبوط رکھتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اب کھیلنے یا جسمانی سرگرمیوں کے لیے کھلے میدان نہیں یا ان کی کمی ہے۔ بچے عموماً انڈور گیمز بھی کھیلتے ہیں۔ اس سے جسمانی سرگرمیاں کم ہوجاتی ہیں اور ہڈیوں کی صحت خراب رہتی ہے۔'

اگر دیہات میں لوگ زیادہ جسمانی کام کرتے ہیں اور ان کے جسم کو کافی سورج کی روشنی ملتی ہے، تو کئی بار ان کی خوراک میں کافی کیلشیئم نہیں ہوتا ہے۔

جسم میں کیلشیئم کی کمی کو پورا کرنے کا ایک طریقہ بہتر غذا سے ہو سکتا ہے۔ لیکن جن لوگوں میں کیلشیئم کی کمی ہوتی ہے ان کی خوراک بھی ایسی ہوتی ہے جو اسے پورا نہیں کر پاتی۔

ڈاکٹر اتریا نہارچندرا کا کہنا ہے کہ 'آج کل بڑے پیمانے پر جنیاتی طور پر تبدیل شدہ خوراک کا استعمال کیا جا رہا ہے، خاص طور پر گندم میں۔ اس کے علاوہ گائے کے دودھ پر زیادہ انحصار کرنے والے لوگوں میں کیلشیئم کی کمی بھی دیکھی جاتی ہے، کیونکہ اس میں بھی ملاوٹ کا خطرہ ہوتا ہے۔'

'یہ بات نوٹ کرنا ضروری ہے کہ جب تک کیلشیئم جسم میں جذب نہ ہو جائے، ورزش کرنے یا دھوپ میں نکلنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔'

کیلشیئم، علامتی تصویر
Getty Images
کیلشیئم کی کمی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ شروع سے ہی جسم میں کیلشیئم کی صحیح مقدار کو برقرار رکھیں

خواتین کو زیادہ خطرہ

عام طور پر ہم اپنے گھروں میں یا اس کے آس پاس ایسے بہت سے کیسز دیکھتے ہیں جن میں خواتین کو کیلشیئم کی کمی کی وجہ سے ڈاکٹر سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔

کمر درد، گھٹنوں کا درد اور ہڈیوں کا کمزور ہونا اب خواتین میں کافی عام بیماریاں ہیں۔

آن لائن فلاح و بہبود کے پلیٹ فارم 'میٹامورفوسس' کی بانی اور غذائیت کے ماہر دیویا پرکاش نے دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں خواتین میں کیلشیئم کی کمی پر ایک خصوصی مطالعہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بچپن میں لڑکیوں کی جسمانی نشوونما لڑکوں کی نسبت تیز ہوتی ہے اس لیے انھیں کیلشیئم کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور 19 سال کے بعد لڑکوں کی نشوونما تیز ہوتی ہے تاہم لڑکیوں کو بھی پیریڈز اور دیگر وجوہات کی بنا پر کیلشیئم کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

دیویا پرکاش کہتی ہیں، 'لڑکیاں یا خواتین مردوں کے مقابلے میں کم کھانا کھاتی ہیں۔ یہ خوراک ماہواری کے دوران مزید کم ہو جاتی ہے۔ پھر عام طور پر معاشرے میں مردوں اور عورتوں کے کھانے میں فرق ہوتا ہے۔ اس لیے آپ جتنا کم کھاتے ہیں، آپ کے جسم کو اتنا ہی کم کیلشیئم ملتا ہے۔'

بہت سے والدین اشتہارات دیکھ کر اپنے بچوں کو دودھ میں ملا کر صحت بخش غذائیں دیتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق اس سے بچوں کے جسم میں کیلشیئم سے زیادہ شوگر داخل ہوتی ہے اور بچے شوگر کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے وہ عام دودھ یا چینی کے بغیر کوئی چیز پسند نہیں کرتے۔

جسم میں کیلشیئم کی کمی کو دور کرنے کے لیے انجیر، بروکولی، ڈرم سٹک، خشک میوہ جات، گری دار میوے وغیرہ کو بہت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔

کیلشیئم، علامتی تصویر
Getty Images
بڑھتی عمر کے ساتھ جسم میں ہڈیوں کا انحطاط شروع ہو جاتا ہے

حمل سے بڑھاپے تک خیال رکھیں

حمل کے دوران، جنین کو تیزی سے کیلشیئم اور آئرن کی ضرورت ہوتی ہے، جو اسے اپنی ماں سے حاصل ہوتی ہے۔ اس لیے اس دوران خواتین کو کیلشیئم کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

حمل کے دوران، یہ ضرورت چھٹے مہینے سے اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ اگر خواتین ایسے وقت میں اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتیں تو ان کے جسم میں کیلشیئم کی کمی کا مسئلہ مستقل شکل اختیار کر سکتا ہے۔

اسی لیے ڈاکٹر عموماً حاملہ خواتین کو کیلشیئم اور آئرن کی گولیاں دیتے ہیں، تاکہ جسم میں ان کی کمی نہ ہو۔

عام طور پر، ایک بالغ کو 800 ملی گرام کیلشیئم فی کلوگرام جسمانی وزن کی ضرورت ہوتی ہے، جب کہ حمل کے دوران عورت کو 1200 ملی گرام کیلشیئم کی ضرورت ہوتی ہے۔

تاہم کیلشیئم اور آئرن کی گولیاں لیتے وقت محتاط رہنا بہت ضروری ہے۔

دیویا پرکاش کہتی ہیں، 'کیلشیئم اور آئرن ہمارے جسم میں چھوٹی آنت کے ایک مخصوص حصے میں جذب ہوتے ہیں۔ اس لیے دونوں ادویات کو مختلف اوقات میں لینا چاہیے۔ بہتر ہے کہ آپ کیلشیئم صبح اور آئرن رات کو لیں۔ اور ہاں، کیلشیئم کی گولیاں خالی پیٹ نہ لیں، بلکہ انھیں کھانے کے درمیان لیں۔'

جسم میں کیلشیئم کی کمی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ شروع سے ہی جسم میں کیلشیئم کی صحیح مقدار کو برقرار رکھیں کیونکہ بڑھتی عمر کے ساتھ جسم کی کیلشیئم جذب کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی جاتی ہے۔

خواتین میں کیلشیئم جذب کرنے کی صلاحیت مینوپاز کے بعد 30 فیصد تک کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح بڑھتی عمر کے ساتھ جسم میں ہڈیوں کا انحطاط شروع ہو جاتا ہے۔

دیویا پرکاش کہتی ہیں، 'خواتین خاندان کے باقی افراد کا خیال رکھتی ہیں، لیکن اپنا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے وہ اپنا خیال رکھتے ہوئے دوسروں پر منحصر ہو جاتی ہیں۔'

کیلشیئم، علامتی تصویر
Getty Images
کیلشیئم کو ہمارے جسم میں صحیح طریقے سے جذب کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہمارا میٹابولزم درست ہو

دوائیں کتنی محفوظ ہیں؟

کیلشیئم کی کمی نہ صرف ہڈیوں کو کمزور کر سکتی ہے بلکہ یہ دل سے متعلق مسائل کا باعث بھی بن سکتی ہے ۔

کیلشیئم ایک چربی میں حل پذیر مادہ ہے اور خواتین کی جسمانی ساخت کی وجہ سے اوسطاً ایک عورت کے جسم میں مرد کے جسم سے زیادہ چربی ہوتی ہے۔

دیویا پرکاش کے مطابق، 'یہی وجہ ہے کہ خواتین کو زیادہ کیلشیئم کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن کم خوراک اور دیگر وجوہات کی وجہ سے وہ مردوں کے مقابلے میں کم کیلشیئم لیتی ہیں۔'

کیلشیئم کو ہمارے جسم میں صحیح طریقے سے جذب کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہمارا میٹابولزم درست ہو۔

میٹابولزم کو تیز چلنے (ورزش)، وقت پر سونے (کم از کم 7-8 گھنٹے) اور وقت پر جاگ کر صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔

اگرچہ کیلشیئم کی دوا باآسانی دستیاب ہے، لیکن ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کیلشیئم کی گولیاں یا دوا لینا محفوظ نہیں ہے۔

ڈاکٹر اٹریا نہارچندرا کہتی ہیں، 'ڈاکٹر اپنے معائنے کے بعد فیصلہ کرتے ہیں کہ جسم کو کتنے کیلشیئم کی ضرورت ہے اور اس کے مطابق دوا یا گولیاں لینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ کچھ بھی زیادہ لینا خطرناک ہو سکتا ہے اور یہ کیلشیئم پر بھی لاگو ہوتا ہے۔'

ضرورت سے زیادہ کیلشیئم گردے کی پتھری سمیت کئی سنگین مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts