"یہ ایک انتہائی افسوسناک اور دلخراش واقعہ ہے۔ عام طور پر جب کوئی انسان مر جائے تو ہم اسے سانحہ نہیں کہتے، کیونکہ موت ایک فطری عمل ہے — ہر کسی نے ایک دن چلے جانا ہے، صرف اللہ باقی ہے۔ انسان تو فنا ہونے کے لیے آیا ہے۔ مگر اس طرح جانا؟ اس انداز کی موت؟ یہ واقعی ایک سانحہ ہے۔ وہ چاہے فنکارہ تھی یا عام انسان، آخر وہ بھی انسان تھی۔ اس کی تنہا موت بہت دردناک ہے۔ لیکن ہم سب اپنی تقدیر اور انجام سے بے خبر ہیں۔"
یہ کہنا ہے سینئر اداکار فردوس جمال کا، جنہوں نے حالیہ دنوں میں ایک انٹرویو میں پاکستانی ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ لاہور میں مقیم فردوس جمال نے یہ گفتگو یوٹیوب پوڈکاسٹ ریحان طارق آفیشل میں کی جہاں وہ اکثر مختلف موضوعات پر بات کرتے ہیں۔
فردوس جمال نے مزید کہا کہ ایسے افسوسناک واقعات کے پیچھے دراصل معاشرتی خودغرضی اور اجتماعی بے حسی کارفرما ہے۔ انہوں نے کہا، "شاید وہ بے روزگاری کا شکار تھی؟ ہو سکتا ہے کام نہ ملنے کی وجہ سے اس نے خودکشی کر لی ہو؟ یا پھر وقت کے ساتھ اس کا دل اور جسم دونوں ہار گئے ہوں؟ ہمیں سب سے پہلے اپنا احتساب کرنا ہوگا، اپنے اندر جھانکنا ہوگا۔ ہمیں اپنی زندگی، اپنے وجود اور اپنے مقصد کو پہچاننا ہوگا۔"
اپنی گفتگو کے اختتام پر فردوس جمال نے ایک شعر بھی سنایا جو ان کے جذبات کی عکاسی کرتا تھا: "عجیب مانوس اجنبی تھا، مجھے تو حیران کر گیا وہ، سنا ہے کل رات مر گیا وہ!"
واضح رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں واقع ان کے فلیٹ سے تقریباً دس ماہ بعد اس وقت ملی جب مالک مکان کی درخواست پر عدالتی بیلف نے دروازہ توڑا۔ لاش مکمل طور پر گل چکی تھی اور ان کی تنہائی میں موت نے شوبز انڈسٹری کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
یہ واقعہ اس معاشرتی سسٹم پر سوالیہ نشان ہے جہاں ایک شخص مہینوں تک زندہ تو نہیں رہتا مگر مرنے کے بعد بھی کسی کو خبر نہیں ہوتی۔ حمیرا کی خاموش موت ہمارے معاشرتی رویوں، بے اعتنائی اور تنہائی کے المیے کو بے نقاب کرتی ہے۔