مصر کی وزارتِ آثارِ قدیمہ نے تصدیق کی ہے کہ قاہرہ کے ایجپشن میوزیم کی ریسٹوریشن لیبارٹری سے 3 ہزار سال پرانا ایک قیمتی سونے کا کڑا لاپتہ ہوگیا ہے۔ یہ کڑا فرعون آمنموپ کے دور اکیسویں سلطنت 1070 تا 945 قبل مسیح سے تعلق رکھتا ہے جس پر لاجورد کا نگینہ جڑا ہوا تھا۔
وزارت کے مطابق یہ واضح نہیں کہ کڑا آخری مرتبہ کب دیکھا گیا لیکن انوینٹری چیک کے دوران اس کی گمشدگی کا پتہ چلا۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری شروع کر دی گئی ہے اور تمام ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور زمینی سرحدی گزرگاہوں پر متعلقہ حکام کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ کڑے کی تصویر بھی تمام مقامات پر بھیج دی گئی ہے تاکہ کسی ممکنہ اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔
میوزیم کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی بعض تصاویر اس کڑے کی نہیں بلکہ ایک دوسرے کڑے کی ہیں جو اب بھی نمائش پر موجود ہے۔
ماہرِ آثارِ قدیمہ کرسٹوس سیرُوجیانس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ نوادرات عالمی بلیک مارکیٹ میں جعلی دستاویزات کے ساتھ فروخت کیے جا سکتے ہیں یا پھر سونے کے لیے پگھلا دیے جانے یا کسی خفیہ کلیکشن میں محفوظ کیے جانے کے امکانات بھی موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی کبھی ایسی اشیاء دوبارہ برآمد بھی ہوجاتی ہیں جیسا کہ ماضی میں عرب بہار کے دوران ہوا تھا۔
یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب یکم نومبر کو گریٹ ایجپشن میوزیم کے طویل عرصے سے زیرِ تکمیل منصوبے کے افتتاح کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ فی الحال ریسٹوریشن لیبارٹری میں موجود دیگر نوادرات کی جانچ پڑتال اور فہرست بنانے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔