’62 لاکھ روپے کا سونا‘ جس کے لیے خاتون نے اپنے شوہر اور بہن کے ساتھ مل کر اپنی سہیلی کو مبینہ طور پر قتل کر دیا

اپنی دانست میں مبینہ قاتلوں نے انتہائی مہارت سے اس قتل کی جو منصوبہ بندی کی تھی، اُس کی بنیاد پر اُن کا خیال تھا کہ خاتون کے قتل کے بعد وہ پکڑے نہیں جائیں گے اور گھریلو ملازم ہی واحد شخص رہ جائے گا جس پر خاتون کے قتل کا الزام عائد کیا جائے گا۔
خاتون قتل
Getty Images
(فائل فوٹو) 35 سالہ خاتون کے قتل کا یہ واقعہ 30 اگست کو پیش آیا تھا

کوئٹہ پولیس کے مطابق ابتدا میں یہ بظاہر ایک سیدھی سادی قتل کی واردات تھی، جس میں گھر میں اکیلے رہنے والی خاتون کو لاکھوں روپے کا سونا حاصل کرنے کی غرض سے اُن کے گھریلو ملازم نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔

اپنی دانست میں مبینہ قاتلوں نے انتہائی مہارت سے اس قتل کی جو منصوبہ بندی کی تھی، اُس کی بنیاد پر اُن کا خیال تھا کہ خاتون کے قتل کے بعد وہ پکڑے نہیں جائیں گے اور گھریلو ملازم ہی واحد شخص رہ جائے گا جس پر خاتون کے قتل کا الزام عائد کیا جائے گا۔

بظاہر شروع میں اُن کی یہ منصوبہ بندی کسی حد تک کامیاب بھی رہی کیونکہ خاتون کے قتل کے بعد اُن کی بہن کی جانب سے درج کروائی گئی ایف آئی آر میں گھر کے ملازم اور ملازم کے بھائی ہی کو نامزد کیا گیا۔

تاہم اس کیس کی تفتیش سے منسلک ایک افسر کے مطابق اُن کی ابتدائی تفتیش کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچ چکے تھے کہ گرفتار کیا گیا ملازم اور اس کا بھائی اصل مجرم نہیں ہیں۔

اور پھر اس موقع پر کوئٹہ کے سیریس کرائمز انویسٹیگیشن ونگ (ایس سی آئی ڈبلیو) نے مقتولہ کے گھر کے گرد لگے سی سی ٹی وی کیمروں اور جیو فینسنگ کا استعمال کرتے ہوئے اصل مجرمان تک پہنچنے کی کوشش کی۔

آگے چل کر ہونے والی تفتیش کے نتیجے میں قتل ہونے والی خاتون کی ایک سہیلی اور سہیلی کے شوہر سمیت چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

اس کیس کے تفتیشی افسر اجرم خان کے مطابق گرفتار ملزمان سے مقتولہ کے گھر سے چوری کیا گیا 62 لاکھ روپے مالیت کا سونا برآمد کروا لیا گیا جبکہ تفتیش مکمل ہونے پر اِن ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

مگر یہ سب اتنا آسان نہیں تھا۔

خاتون کا قتل اور ملازم کی گرفتاری

گرفتاری
Getty Images
مقتولہ کی بہن کی جانب سے درج کروائی گئی ایف آئی آر میں گھر کے ملازم اور ملازم کے بھائی کو نامزد کیا گیا

35 سالہ خاتون کے قتل کا یہ واقعہ 30 اگست کو پیش آیا تھا۔ اس واقعے کی ایف آئی آر مقتولہ کی بہن کی مدعیت میں کوئٹہ کے تھانہ بروری میں درج کی گئی تھی۔

مدعی مقدمہ نے پولیس کو بتایا کہ اُن کی 35 سالہ بہن کوئٹہ شہر کے مغرب میں واقع ہزارہ ٹاؤن میں اکیلی ایک گھر میں رہتی تھیں۔ خاتون کے شوہر کام کاج کے سلسلے میں ناروے میں مقیم تھے جبکہ اُن کے ہاں کوئی اولاد نہیں تھی۔ مقتولہ کی بہن نے پولیس کو مزید بتایا کہ چونکہ اُن کی بہن اکیلی رہتی تھیں اس لیے انھوں نے گھر کے کام کاج اور دیکھ بھال کے لیے ایک لڑکے کو ملازم رکھا ہوا تھا۔

قتل ہونے والی خاتون کی بہن بھی کوئٹہ ہی کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں رہتی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ کی بہن نے بتایا کہ ’30 اگست کی رات تقریباً 10 بجے ملازم اپنے ایک بھائی کے ہمراہ موٹر سائیکل پر میرے گھر پہنچا اور مجھے بتایا کہ میری بہن سیڑھیوں سے گِر گئی ہے اور اسے سر میں شدید چوٹ آئی ہے۔ میں بہن کے گھر پہنچی تو دیکھا کہ وہ صحن میں سیڑھیوں کے پاس پڑی تھی اور اس کے سر سے خون بہہ رہا تھا۔ ہم نے فوراً بہن کو قریبی ہسپتال پہنچایا۔‘

پولیس کے مطابق ہسپتال میں موجود لیڈی ڈاکٹر نے میت کا ابتدائی جائزہ اور پھر ابتدائی پوسٹ مارٹم کیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ خاتون سیڑھیوں سے گر کر نہیں بلکہ سر کے پچھلی جانب تیز دھار آلے کے وار سے زخمی ہو کر ہلاک ہوئی تھیں کیونکہ اُن کے سر پر تیز دھار آلے کے زخم کا نشان تھا۔

مقتولہ کی بہن نے پولیس کو مزید بتایا کہ ’مجھے قوی شبہ ہے کہ میری بہن کو اس کے ملازم اور ملازم کے بھائی نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر تیز دھار آلے کا وار کر کے قتل کر دیا، ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔‘

بروری پولیس نے بہن کی جانب سے یہ درخواست موصول ہونے کے بعد دفعہ 302 (قتل) کے تحت ایف آئی آر درج کی اور گھریلو ملازم کو اس کے بھائی سمیت گرفتار کر لیا۔

ایف آئی آر کے اندراج کے بعد اس کیس کی تفتیش کوئٹہ پولیس کے سیریس کرائمز انویسٹیگیشن ونگ (ایس سی آئی ڈبلیو) کے حوالے کر دی گئی۔

مقتولہ کی سہیلی اور اُس کے شوہر کی گرفتاری

اس کیس کے تفتیشی افسر اجرم خان نے بی بی سی کو بتایا کہ مقدمے کے اندراج کے بعد مقتولہ کے ملازم اور اس کے بھائی کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کیا گیا۔ اجرم خان کے مطابق تھوڑی بہت تفتیش کے بعد ہی پتا چل گیا کہ وہ اس میں ملوث نہیں۔

مگر اب مشکل یہ درپیش تھی کہ اگر ملازمین نے قتل نہیں کیا، تو اصل مجرمان کون ہیں۔

سیریس کرائمز انویسٹیگیشن ونگ کے ڈی ایس پی شیر احمد بلوچ کے مطابق دونوں بھائیوں کے خلاف قتل کے واقعے میں ملوث ہونے کے تو کوئی شواہد نہیں ملے تاہم تفتیش کے دوران اُن سے بعض اہم معلومات ملیں جس کی بنیاد پر جائے وقوعہ کے ارد گرد لگے کیمروں کا ریکارڈ حاصل کیا گیا۔

اجرم خان کا کہنا تھا کہ گھریلو ملازمین سے ہونے والی تفتیش کی بنیاد پر اس علاقے کی جیو فینسنگ کی گئی اور کیمروں کا ریکارڈ حاصل کیا گیا تو مجموعی طور پر اُن تین افراد کے بارے میں پتہ چلا جو واردات سے قبل خاتون کے گھر آئے تھے۔ اِن تین افراد میں مقتولہ کی سہیلی، سہیلی کا شوہر اور سہیلی کی بہن شامل تھیں۔

اجرم خان نے بتایا کہ ان تینوں کو گرفتار کرنے کے علاوہ ایک ایسے شخص کو بھی گرفتار کیا گیا جو اگرچہ قتل کے واقعے میں براہ راست ملوث نہیں تھا مگر خاتون کے قتل کے بعد ملزمان نے مقتولہ کے دونوں موبائل فونز اس شخص کے پاس رکھوائے تھے اور اس شخص کو واردات کا علم تھا۔

خاتون قتل
Getty Images
(فائل فوٹو)

سونے کے حصول کا مبینہ تنازع

تفتیشی افسر اجرم خان نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان گھر پر اکیلی رہنے والی خاتون سے اس کا 62 لاکھ مالیت کا سونا حاصل کرنا چاہتے تھے جس میں ناکامی پر انھیں قتل کیا گیا۔

تفتیشی افسر کے مطابق مقتولہ کی سہیلی کا شوہر بنیادی طور پر کافی مقروض تھا جس کی بہت سی وجوہات پتہ چلی ہیں۔

ان کے مطابق خاتون کی سہیلی اور اس کے شوہر نے پہلے تو سونا حاصل کرنے کے لیے خاتون کو بہت سی کاروباری پیشکشیں کیں مگر وہ اس نوعیت کی سرمایہ کاری کرنے پر رضامند نہیں تھیں۔

کیس کی تفتیش سے منسلک افسر کے مطابق مقتولہ کو اس بات پر یقین نہیں تھا کہ جس کاروبار میں سونا لگانے کے لیے انھیں کہا جا رہا ہے وہاں سے منافع ہو گا بھی یا نہیں، تو وہیں ناروے میں مقیم اُن کے شوہر نے بھی انھیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا۔

تفتیشی افسر نے دعویٰ کیا کہ جب سہیلی اور اس کے شوہر کی امید ختم ہو گئی کہ اب انھیں سونا نہیں ملے گا تو بالاآخر خاتون کا قتل کر دیا گیا۔

انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ قتل کے بعد مقتولہ کے گھر سے جو سونا چوری کر کے لے جایا گیا تھا، وہ بھی ملزمان سے برآمد کروا لیا گیا ہے۔

ایس سی آئی ڈبلیو کے ڈی ایس پی شیر احمد کے مطابق ملزمان سے برآمد ہونے والے سونے کی مالیت لگ بھگ 62 لاکھ روپے ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیس نے تفتیش کا عمل مکمل کر لیا ہے اور چونکہ ملزمان سے مزید تفتیش درکار نہیں تھی اس لیے انھیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US