سینیٹر انوشہ رحمان کی اقوامِ متحدہ کے زیر اہتمام گلوبل ڈائیلاگ آن اے آئی گورننس میں شرکت

image

اسلام آباد: سینیٹر انوشہ رحمان نے اقوامِ متحدہ کے زیر اہتمام منعقدہ گلوبل ڈائیلاگ آن اے آئی گورننس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مکالمہ ایک ایسا عملی پلیٹ فارم ثابت ہونا چاہیے جو ترقی پذیر ممالک کے لیے علم اور استعداد کار کے فرق کو کم کرنے میں مدد دے، جس کے لیے پالیسی مشاورت، تربیت اور اوپن ایکسس وسائل فراہم کیے جائیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ایک جامع عالمی فریم ورک تشکیل دیا جائے تاکہ مصنوعی ذہانت (AI) کے نظام محفوظ، شفاف اور قابلِ اعتماد ہوں، اور وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) سے ہم آہنگ رہیں۔

سینیٹر انوشہ رحمان نے ٹیکنالوجی ٹرانسفر کو فروغ دینے، سستی رسائی کو یقینی بنانے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے معیاری ڈیٹا سیٹس اور بنیادی ڈھانچے کی فراہمی پر زور دیا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کے تحت ایک آرٹیفیشل انٹیلی جنس فنڈ کے قیام کی بھی تجویز دی تاکہ پائیدار فنانسنگ اور صلاحیت سازی ممکن ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ مکالمے اور اس سے متعلقہ پینلز میں ترقی پذیر ممالک کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ علاقائی حقائق کو نتائج میں شامل کیا جا سکے۔ سینیٹر نے شہریوں، بالخصوص بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں کے تحفظ پر زور دیا تاکہ پرائیویسی، ذاتی آزادیوں اور جعلی خبروں (ڈیپ فیکس) سے متعلق خدشات کو کم کیا جاسکے۔

انوشہ رحمان نے پاکستان کی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ملک نے نیشنل آرٹیفیشل انٹیلی جنس پالیسی 2025 کو اپنایا ہے، جو شمولیتی اور پائیدار ترقی کے لیے اے آئی کو استعمال کرنے کا روڈ میپ ہے۔ اس پالیسی میں انسانی سرمائے اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری، ذاتی ڈیٹا کے تحفظ اور محفوظ ریگولیشنز پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو عوامی فلاح اور مشترکہ خوشحالی کا محرک بننا چاہیے۔ پاکستان اقوامِ متحدہ اور تمام عالمی شراکت داروں کے ساتھ ذمہ دار اور منصفانہ اے آئی گورننس کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US