اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی وزیرِ خارجہ اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کے دو عہدے رکھنے کے خلاف ایم این اے شیر افضل مروت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے نائب وزیرِ اعظم کے اختیارات سے متعلق آئینی وضاحت طلب کر لی۔
سماعت جسٹس خادم حسین سومرو نے کی۔ دورانِ سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ نائب وزیرِ اعظم ایگزیکٹو پاور کیسے استعمال کر سکتا ہے؟
جسٹس خادم حسین سومرو نے مزید ریمارکس دیے کہ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ نائب وزیرِ اعظم ایگزیکٹو کے اختیارات استعمال کرے گا؟ اگر کل ڈپٹی وزیرِ اعظم کہہ دے کہ اب اسسٹنٹ وزیرِ اعظم بھی ہوگا تو پھر کیا کریں گے؟
عدالت نے قرار دیا کہ یہ معاملہ آئینی تشریح سے متعلق ہے لہٰذا آئندہ سماعت پر تفصیلی آئینی معاونت فراہم کی جائے تاکہ واضح ہو سکے کہ پاکستان کے آئین میں نائب وزیرِ اعظم کے عہدے کی کوئی قانونی یا آئینی حیثیت موجود ہے یا نہیں۔
سماعت کے دوران اسحاق ڈار کی جانب سے ان کے وکیل عدیل واحد پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار کی جانب سے ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اسحاق ڈار دو سرکاری عہدے رکھتے ہیں، نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ جبکہ آئین میں نائب وزیرِ اعظم کے عہدے کا کوئی ذکر نہیں۔ اس کے باوجود وہ اہم حکومتی اجلاسوں کی صدارت کرتے ہیں جو آئینی طور پر درست نہیں۔
عدالت نے فریقین کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد نائب وزیرِ اعظم کے ایگزیکٹو اختیارات کے استعمال سے متعلق مزید آئینی دلائل آئندہ سماعت پر طلب کر لیے۔کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی جبکہ اگلی تاریخ عدالت کے تحریری حکمنامے میں جاری کی جائے گی۔