قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے وفود کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہو گیا۔ مذاکرات کی میزبانی قطری انٹیلی جنس چیف عبداللہ بن محمد الخلیفہ نے کی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغانستان سے دہشت گرد گروپوں کی دراندازی کے خاتمے کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کی۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی۔
افغان وفد کی سربراہی عبوری وزیر دفاع ملا یعقوب نے کی جب کہ طالبان کے انٹیلی جنس چیف مولوی عبدالحق بھی وفد میں شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران پاکستان نے افغان وفد پر واضح کیا کہ کالعدم گروپوں، خصوصاً کالعدم ٹی ٹی پی اور گل بہادر گروپ کی افغانستان میں موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ پاکستان نے زور دیا کہ افغان حکومت اپنی سرزمین کو پاکستان مخالف دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز دوحہ میں ہونے والی ابتدائی بات چیت کے دوران سرحدی کشیدگی میں عارضی سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا جس میں بعد ازاں مذاکرات کے اختتام تک توسیع کر دی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے تاہم توقع کرتا ہے کہ افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کریں اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مؤثر اور قابلِ تصدیق کارروائی کریں۔
ذرائع کے مطابق دوحہ مذاکرات کا دوسرا دور کل دوبارہ شروع ہوگا جس میں فریقین کے درمیان مزید سیکیورٹی امور پر بات چیت متوقع ہے۔