پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم تجارتی گزرگاہ طورخم بارڈر کی بندش کو ایک ہفتے سے زائد عرصہ گزر چکا ہے جس کے باعث دوطرفہ تجارت اور پیدل آمدورفت مکمل طور پر معطل ہو چکی ہے۔
سرحدی کشیدگی کے بعد بند کی گئی اس گزرگاہ نے اشیائے خوردونوش، پھل، سبزیوں اور دیگر سامان کی ترسیل کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
طورخم ہائی وے پر مال بردار گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں جو کئی کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ متعدد ٹرکوں میں لدی جلد خراب ہونے والی غذائی اشیا دھوپ کے باعث ضائع ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ تاجروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو انہیں بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سرحد کے دونوں جانب اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مقامی منڈیوں میں قلت کے باعث عوام کو روزمرہ ضروریات کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔
طورخم بارڈر پاکستان اور افغانستان کے درمیان سب سے مصروف تجارتی راستہ ہے جہاں سے ہر ہفتے ہزاروں ٹن سامان کی نقل و حمل ہوتی ہے۔ بارڈر کی طویل بندش سے نہ صرف مقامی معیشت متاثر ہوئی بلکہ علاقائی تجارتی سرگرمیاں بھی ماند پڑ گئی ہیں۔