حکومتِ سندھ کے کامیاب امن مشن کے تحت سرنڈر پالیسی 2025 کی باضابطہ تقریب منعقد ہوئی جس میں کچے کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 72 بدنام زمانہ ڈاکوؤں نے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
تقریب میں وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار، آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جیز لاڑکانہ و سکھر، رینجرز افسران، اراکینِ اسمبلی امتیاز احمد شیخ، شہریار مہر، عابد بھیو، گل محمد جکھرانی سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔
وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے تقریب سے خطاب میں سندھ پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی امن کی بحالی کی جانب اہم سنگِ میل ہے۔
سرنڈر کرنے والے 72 ڈاکوؤں نے مجموعی طور پر 200 سے زائد ہتھیار حکومت کے حوالے کیے، جن میں 62 جی تھری رائفلز، 97 ایس ایم جیز، 48 ڈبل بیرل بندوقیں، 7 آر پی جیز اور دو بھاری ہتھیار اینٹی ٹینک RR-75 اور 12.7 اینٹی ایئرکرافٹ گن شامل ہیں۔
ان ڈاکوؤں کے سروں کی مجموعی قیمت 6 کروڑ روپے سے زائد تھی۔ حکومت سندھ کے مطابق آپریشن گڑھی تیغو اور دیگر کامیاب کارروائیوں کوٹ شاہو، جگن، کالہورو (مڈیجی) اور بگارجی (سکھر) کے بعد یہ بڑی پیش رفت ممکن ہوئی۔ پانچ ماہ جاری رہنے والے آپریشن میں 107 مغویوں کو بازیاب کرایا گیا۔
سرنڈر کرنے والوں میں نثار سبزوئی، لادو تیغانی، سوکھیو تیغانی، سونارو تیغانی، جمعو تیغانی، گلزار بھورو تیغانی اور دیگر ملزمان شامل ہیں جن کے خلاف درجنوں مقدمات درج تھے۔