طنزیہ انداز میں پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے علی ترین کا کہنا تھا کہ ’آپ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنا ہی نہیں چاہتے، آپ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں اور صرف آپ کی ہاں میں ہاں ملائیں۔‘
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز ملتان سلطانز اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان اختلافات بظاہر شدت اختیار کر چکے ہیں۔
جمعرات کی شب ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے ایک ویڈیو بیان میں پی ایس ایل انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کی جانب سے بھجوایا گیا قانونی نوٹس پھاڑ دیا۔
طنزیہ انداز میں پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے علی ترین کا کہنا تھا کہ ’آپ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنا ہی نہیں چاہتے، آپ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں اور صرف آپ کی ہاں میں ہاں ملائیں۔‘
علی ترین کا اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ اُنھیں بیٹھ کر معاملات حل کرنے کے لیے پی ایس ایل انتظامیہ کی جانب سے کبھی کوئی فون کال، ای میل یا پیغام نہیں ملا بلکہ اس کے بجائے اُنھوں نے قانونی نوٹس بھیج دیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ کو لگتا ہے کہ اس طرح کی دھمکیوں سے میں چپ ہو جاؤں گا تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔میں اس لیگ سے محبت کرتا ہوں۔‘
ویڈیو کے اختتام میں علی ترین طنزیہ انداز میں ’معافی‘ مانگتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’میں معافی مانگتا ہوں اور یہ چاہتا ہوں کہ پی ایس ایل مینجمینٹ میں قابل اور پڑھے لکھے لوگ آئیں، جو ناممکن ہے۔ میں معافی مانگتا ہوں کہ میں نے شاندار افتتاحی تقریب پر تنقید کی۔ میں معافی مانگتا ہوں کہ میں نے ڈرافٹ کے دوران ہونے والی بدانتظامی پر تنقید کی۔‘
تاحال پی سی بی کی جانب سے علی ترین کی کڑی تنقید کا جواب نہیں دیا گیا۔
خیال رہے کہ دسمبر 2025 میں پی ایس ایل کی ٹیموں کے فرنچائز اونرشپ رائٹس کی 10 سالہ معیاد ختم ہو رہی ہے۔ موجودہ فرنچائز مالکان اپنی ٹیموں کے لیے دوبارہ بولی لگا سکتے ہیں تاہم ملتان سلطانز کے مطابق قانونی نوٹس میں علی ترین کو بلیک لسٹ کرنے کی دھمکی دی گئی ہے، یعنی اگر علی ترین بلیک لسٹ ہو گئے تو وہ دوبارہ پی ایس ایل فرنچائز کے مالک نہیں بن سکیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق علی ترین فرنچائز مالکان کے ساتھ ہونے والے اجلاسوں کے بجائے سوشل میڈیا کے ذریعے لیگ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیںعلی ترین کی تنقید اور پی سی بی کا قانونی نوٹس
یہ معاملہ اُس وقت شروع ہوا تھا جب پی سی بی حکام نے تصدیق کی تھی کہ انھوں نے ملتان سلطانز کو قانونی نوٹس بھجوایا ہے اور اگر فرنچائز نے تعاون نہ کیا تو ایسی صورت میں اس سے پی ایس ایل لیگ کا معاہدہ منسوخ کر دیا جائے گا۔
پی سی بی کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ علی ترین کے لیگ کے حوالے سے بیانات لیگ کی ساکھ کو مسلسل نقصان پہنچا رہے تھے جبکہ یہ پی ایس ایل اور فرنچائز کے باہمی معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔
قانونی نوٹس میں فرنچائز اور پی ایس ایل انتظامیہ کے معاہدے کی شقوں کا بھی حوالہ دیا گیا۔ نوٹس میں کہا گیا کہ علی ترین اپنے بیانات سے مسلسل ان شقوں کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ پی سی بی حکاملیگ کی ساکھ اور پیشہ ورانہ معیارات برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ملتان سلطانز نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان کرکٹ بورڈ نے گذشتہ ماہ ملتان سلطانز کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ہمارے مالک علی ترین تمام حالیہ بیانات واپس لیں اور پی ایس ایل انتظامیہ سے عوامی معافی نامہ جاری کریں۔‘
’نوٹس میں ہمارے فرنچائز کے معاہدے کو ختم کرنے اور علی ترین کے مستقبل میں کسی بھی کرکٹ ٹیم کے مالک ہونے کی تاحیات بلیک لسٹ کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔‘
بیان کے مطابق ملتان سلطانز کو سنبھالنے کے بعد سے علی ترین نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی اور ذاتی طور پر سات ارب سے زیادہ کا نقصان اٹھایا جبکہ اکیڈمیاں بنا کر اور پاکستان بھر میں نوجوان کرکٹرز کے لیے مواقع پیدا کیے ہیں۔
ملتان سلطانز کے مطابق انھوں نے جو بھی بیان دیا، وہپی ایس ایل کے بہترین مفاد میں رہا جو لیگ پر زور دیتا ہے کہ وہ اعلیٰ اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ جب پاکستان کرکٹ بورڈ اور علی ترین، پی ایس ایل کے معاملے پر آمنے سامنے آئے ہیں۔
بی بی سی نے ایکس پر علی ترین کے متعدد ٹویٹس اور میڈیا پر شائع اور نشر ہونے والے بیانات کا جائزہ لیا ہے جن میں وہ پی سی بی کے طریقہ کار اور کارکردگی پر تنقید کر رہے ہیں اور سوالات اٹھا رہے ہیں۔
اس سے قبل رواں برس اپریل میں بھی پی ایس ایل کے سیزن 10 سے پہلے علی ترین نے پی ایس ایل انتظامیہ پر تنقید کی تھی اور ریونیو شیئرنگ کا معاملہ بھی اُٹھایا تھا۔
رواں برس اپریل میں علی ترین نے ایکس پر ایک پوڈ کاسٹ کلپ شیئر کیا جس میں پی سی بی کے پری سیزن کی تیاریوں پر سوال اٹھایا اور لکھا کہ ’پی ایس ایل 10 کیسے بڑا اور بہتر ہے؟‘
کچھ دن بعد انھوں نے دوسرے فرنچائز مالکان کے ردعمل پر جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’میں پی ایس ایل سے محبت کرتا ہوں۔ یہ ایک ’میڈ ان پاکستان‘ کی کامیابی کی کہانی ہے جس سے ہم سب مستفید ہوتے ہیں۔
تاہم اس سب کے باوجود بھی کشیدگی برقرار رہی۔
رواں برس جولائی میں علی ترین نے پی ایس ایل 10 کی ’کامیابی‘ کے جشن پر دی جانے والی ’ڈی بریف‘ ویڈیو پر پھر تنقید کی۔
انھوں نے لکھا کہ ’تالیاں؟ آپ مذاق کر رہے ہوں گے۔ ٹی وی کی درجہ بندی میں کمی، حاضری میں کمی، ویوز میں کمی۔۔ پھر بھی ہم جشن منا رہے ہیں؟ پی سی بی، جاگ جاؤ۔‘
علی ترین کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ کہا جاتا تھا کہ چند برسوں میں پی ایس ایل ایک منافع بخش لیگ بن جائے گی لیکن اُن کے بقول 10 برس گزر جانے کے باوجود نہ تو فرنچائز مالکان کو ٹیموں پر طویل المدتی کنٹرول دیا جا رہا ہے اور نہ ہی اسے منافع بخش بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
علی ترین کے اس بیان کے بعد پی سی بی کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ لیگ پر وہ شخص تنقید کر رہا ہے جو میٹنگ میں آنا بھی پسند نہیں کرتے۔ اگر وہ میٹنگ میں آ بھی جائیں تو وہاں وہ ایسی کوئی بات نہیں کرتے۔
’علی ترین نے پی سی بی اور پی ایس ایل کو بدنام کرنے کی کوشش کی‘
پاکستان کرکٹ بورڈ نے علی ترین کے ویڈیو بیان پر تاحال کوئی ردِعمل نہیں دیا لیکن ملتان سلطانز کی جانب سے جاری بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکامنے بی بی سی کو بتایا کہ ملتان سلطانز کو تمام اجلاسوں میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے اور علی ترین سمیت ان کی شرکت بھی ہوتی ہے۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر پی سی بی کے اہلکار کا کہنا تھا کہ اگر علی ترین کے پاس کوئی تجاویز تھیں یا کوئی ان کے تحفظات تھے تو وہ ان اجلاسوں میں ان کا کھل کر اظہار کر سکتے تھے مگر انھوں نے پی سی بی اور پی ایس ایل کو بدنام کرنے کی کوشش کی جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
پی سی بی حکام کے مطابق علی ترین نے میڈیا پر کچھ ایسے بیانات بھی دیے جن سے یہ پتا چلتا ہے کہ وہ اس لیگ کی ویلیو کو گرانا چاہتے ہیں جو کہ دس برس کی انتہائی محنت اور متعدد چیلنجز کے بعد کامیابی کی منازل طے کرتے ہوئے ایک 'برینڈ' بن گئی ہے۔
پی سی بی حکام کا کہنا ہے کہ علی ترین کی طرف سے مسلسل ضابطے کی خلاف وزی ہو رہی ہے اور وہ دھونس اور پیسے کے زور سے اپنی مرضی کے اصول لاگو کرانے جیسے ٹویٹ کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردِعمل
علی ترین کی جانب سے پی سی بی سے مانگی گئی طنزیہ ’معافی‘ اور قانونی نوٹس پھاڑنے کے معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف لکھتے ہیں کہ پی ایس ایل انتظامیہ کو سرمایہ کاروں کو نوٹسز بھیجنے کے بجائے اُن کی تنقید کو مثبت لے کر لیگ میں موجود خامیاں دُور کرنی چاہییں۔ پی سی بی کو پی ایس ایل کے لیےپروفیشنلز کی خدمات حاصل کرنی چاہییں۔
امتیاز نامی صارف لکھتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا ہر فین علی ترین سے متفق ہے۔ اگر پی سی بی مینجمنٹ کو کوئی مسئلہ نظر نہیں آ رہا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ خود ایک مسئلہ ہیں۔
ایمی نامی صارف نے لکھا کہ علی ترین اپنے ٹویٹس میں کہہ رہے وہ درست ہیں مگر جس طرح کہہ رہے ہیں وہ غلط ہے۔ ان کے مطابق یہاں ایکس پر یہ سب اعلان کرنے کے بجائے علی ترین کو کسی پوڈ کاسٹ پر جانا چاہیے اور پھر اس میں تمام تفصیلات بتانی چاہییں۔
ان کے مطابق علی ترین نے خود ہی پی سی بی کو ایک وجہ دی کہ وہ ان سے نفرت کرے۔
پی ایس ایل میم کے نام سے ایک صارف نے کہا کہ ’علی ترین کا ایک سوال تھا: کیا پی ایس ایل 10 ایڈیشنز کے بعد وہاں تک پہنچا جہاں اسے ہونا چاہیے تھا؟ پھر انھوں نے کہا کہ ’میرا جواب بالکل نفی میں۔‘
صارف کے مطابق پی ایس ایل نے گذشتہ چند سیرنز میں جو کچھ کیا اس سے کہیں زیادہ بہتر کارکردگی دے سکتا تھا اور اسے ایسا ہونا بھی چاہیے تھا۔
ان کے مطابق ’بہت سارے مسائل ہیں جو آسانی سے حل کیے جا سکتے ہیں۔ اس وقت اگر کوئی تعمیری تنقید کر رہا ہے تو اس کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے!‘
پی ایس ایل میم صارف نے مزید لکھا کہ ’جہاں علی ترین مختلف فرنچائزز کے ساتھ زیادہ صبر اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کر سکتے تھے اور اس ’پی ایس ایل کو بہتر بنائیں‘ مہم کو منظم انداز میں چلا سکتے تھے، وہیں بورڈ بھی زیادہ پختگی کا مظاہرہ کر سکتا تھا اور ان مسائل کو بند دروازوں کے پیچھے حل کرنے کی کوشش کر سکتا تھا۔‘
ان کے مطابق ’مجھے نہیں لگتا کہ ہم اس وقت کسی بھی کرکٹ تنازع کے متحمل ہو سکتے ہیں، ان چیزوں کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘