پی سی بی اور علی ترین کے مابین نااتفاقی کی وجوہات سامنے آگئیں

image

پاکستان سپر لیگ کے فرنچائز ملتان سلطان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان نا اتفاقی کی کئی وجوہات سامنے آئی ہیں۔

باخبر ذرائع نے "ہماری ویب ڈاٹ کام" کو بتایا کہ ملتان سلطان کے مالک علی ترین اس بات پر ناخوش ہیں کہ ان کی فرنچائز نے گذشتہ سات سال میں کافی نقصان برداشت کیا ہے لیکن ان کی کوئی بھی تجویز پاکستان کرکٹ بورڈ کے پی ایس ایل آفیشلز سننے کو تیار نہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اپنے پی ایس ایل اکاؤنٹس کے تحت انہوں نے ملتان سلطان کو پچھلے سات سال میں ایک اشاریہ سات بلین روپے سینٹرل پول سے ادا کیے ہیں، دوسری طرف ملتان سلطان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے پچھلے سات سال میں پی ایس ایل پر 7.7 بلین روپے خرچ کیے ہیں جس کا مطلب انہوں نے تقریباً پانچ بلین کا سات سال میں نقصان اٹھایا ہے، اس کے باوجود ان کی بات نہیں سنی جاتی۔

ذرائع نے بتایا کہ علی ترین نے دو مطالبات پی سی بی کے سامنے رکھے تھے ایک یہ کہ فرنچائزز کو یہ حق دیا جائے کہ وہ ڈائریکٹ اوورسیز پلیئرز کو سائن کرے بجائے اس کے کہ پی سی بی اوورسیز پلیئرز کو سائن کریں۔ علی ترین کا مقصد یہ تھا کہ ڈائریکٹ نیگوسییشن میں فرنچائزز کو پیسے بچانے میں فائدہ ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ دوسری شرط علی ترین نے یہ رکھی تھی کہ پی سی بی کو اپنی اس پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے جس کے تحت وہ پی ایس ایل کی تمام ٹکٹس میں سے 40 فیصد ٹکٹس اپنے پاس رکھ لیتی ہے۔ پی سی بی اور علی ترین کے درمیان معاملات کافی عرصے سے خراب چل رہے تھے کیونکہ پی سی بی کا الزام یہ ہے کہ علی ترین جان بوجھ کر پی ایس ایل کی میٹنگز اٹینڈ نہیں کر رہے تھے اور نہ ہی اس میں کوئی مثبت کردار ادا کر رہے تھے۔

مزے کی بات یہ ہے پی سی بی نے علی ترین کو گزشتہ مہینے جو نوٹس بھیجا اس کا جواب 2 اکتوبر کو ملتان سلطان کی طرف سے جا چکا ہے لیکن اب تک پی سی بی نے اس پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

جواب میں علی ترین نے اس چیز کو واضح کیا ہے کہ وہ اب بھی پی سی بی کے ساتھ بیٹھ کر معاملات کو سلجھانے کے لیے تیار ہیں، کیونکہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ پی ایس ایل میں بہتری آئے، اس کے باوجود یہ خبر باہر آگئی کہ پی سی بی نے علی ترین کو نوٹس بھیجا ہے کہ وہ اپنے بیانات واپس لیں یا پھر پی سی بی ان کے ساتھ ملتان سلطان کا کنٹریکٹ ختم کر دے گا اور ان کو پی ایس ایل سے بلیک لسٹ کر دے گا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US