وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2018 میں ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا تھا تاہم بلوچستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے جس کی وجوہات کا سنجیدگی سے جائزہ لینا ہوگا۔
اسلام آباد میں بلوچستان ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ہمارے بھائی ہیں صوبے کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے براہِ راست جڑی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے مگر افسوس کہ صوبے کی دولت اب بھی زمین کے اندر دفن ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کی جغرافیائی ساخت ترقی میں چیلنج بنی ہوئی ہے دور دراز آبادیوں تک بجلی اور سڑکوں کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے، جبکہ مضبوط سڑکوں کے نیٹ ورک کے بغیر تعلیم اور صنعت کی ترقی ممکن نہیں۔
انہوں نے کراچی تا چمن شاہراہ کو دو رویہ بنانے کے منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 350 ارب روپے کی لاگت سے خونی روڈ کو ’امن کی شاہراہ‘ میں تبدیل کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سکیورٹی ادارے امن کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ وفاق کی مضبوطی باہمی قربانی، بھائی چارے اور صوبوں کے درمیان اتفاق رائے میں پوشیدہ ہے۔
خطاب کے دوران وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اتحاد، محبت اور مشترکہ کوششوں سے بلوچستان سے پشاور تک ترقی کا سفر تیز ہوگا اور پاکستان ایک مضبوط اور خوشحال ملک بنے گا۔