بلوچستان سے افغان پناہ گزینوں کا انخلاجاری ہے، سرکاری حکام کے مطابق اب تک کوئٹہ سے 35 ہزار افغان پناہ گزین کوئٹہ سے ہجرت کرکے افغانستان جاچکے ہیں، جبکہ مزید لوگ بھی جانے کے لیے تیاری کررہے ہیں۔
یہ کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کوئٹہ کے بستی کے مناظر ہیں، اس علاقے میں تیس سال قبل یہ افغان پناہ گزین آکر آباد ہوئے اور انہوں نے ایک بنجر اور خالی زمین کو آباد کرکے یہاں پر زندگی کی چہل پہل شروع کردی، اب یہ دوبارہ ویران ہوتا جارہا ہے، افغانستان جانے والے پناہ اپنے ہی بنائے ہوئے گھر گرا کر جارہے ہیں، کیوں کہ ان کی خیال میں وہاں پر شاید وہ سہولیات میسر نہ ہوں اس لیے وہ ضروری عمارتی سامان بھی ساتھ لے جارہے ہیں۔
مشرقی بائی پاس کے علاقے قادرآباد کے رہائشی فیروز نے کہا کہ ہم لوگ چالیس سال قبل یہاں آئے تھے، مہاجر بن اب دوبارہ ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں، انہوں نے ہم نے اس بستی کو پنتیس سال قبل آباد کیا اور یہاں پر سب غریب لوگ رہتے ہیں، جوخالی ہاتھ جارہے ہیں ان میں بہت سے ایسے ہیں جن کے پاس کرایے کے پیسے بھی نہیں ہیں۔
ادھر دوسری جانب افغانستان سے متصل ضلع چمن میں بھی افغان پناہ گزینوں کو سفر کے لیے چیک اِن میں تاخیر کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، جن کی ایک بڑی تعداد چمن کے سرحد پر موجود ہے۔
افغان پناہ گزینوں کاکہنا ہے کہ وہ افغانستان جلدی اس وجہ سے جانا چاہتے ہیں کہ وہاں پر سردیوں کا موسم آرہا ہے، جہاں پر شدید سردی پڑتی ہے، جس کے باعث ناکافی سہولیات کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، انہوں نے پاکستان حکام سے مطالبہ کیا کہ انہیں سرحد سے جلد پار کرنے کی اجازت دی جائے۔
دوسری جانب کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی کے مطابق کوئٹہ سے افغان پناہ گزینوں کا انخلا جاری ہے، جس کے لیے ضلعی انتظامیہ انتظامات کررہی ہے، انہوں نے بتایا کہ اب تک کوئٹہ سے پنتیس ہزار پناہ گزین ہجرت کرچکے ہیں، جبکہ مزید کو بھی روانہ کیا جارہا ہے، روزانہ کی بنیاد پر مختلف علاقوں سے لوگ جا رہے ہیں، جن کو چمن میں کیمپ میں رکھ کر بعد میں سرحد پار کرایا جاتا ہے۔
کوئٹہ میں بعض علاقوں میں افغان پناہ گزین رہائشی گھر بھی فروخت کررہے ہیں، تاہم افغان پناہ گزینوں کی شکایت ہے کہ لوگ ان کے گھروں کی قیمت انتہائی کم لگا رہے ہیں، جبکہ ان کی گھریلو اشیا بھی فروخت کے لیے رکھنے پر مقامی لوگ انتہائی کم قیمت لگاتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں نقصانات کا سامنا ہے۔
کوئٹہ کے اکثر علاقوں میں جہاں افغان پناہ گزین آباد ہیں، وہاں پر اشیا کی خرید وفروخت بھی جاری ہے، جبکہ بعض مقامی لوگ یہ بھی شکایت کررہے ہیں کہ ایک مکان کو بہت سے لوگوں پر بھی فروخت کیا جا رہا ہے، جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ شہر میں زمینوں اور مکانوں کی قیمت میں بھی انتہائی کمی واقع ہوچکی ہے، جن لوگوں نے رہائشی اسکیموں میں پیسے لگائے تھے وہ بھی ڈوب گئے ہیں۔