اسلام آباد: مبینہ طور پر گولی مار کر خودکشی کرنے والے ایس پی عدیل اکبر کے کیس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
عدیل اکبر کے آپریٹر نے ابتدائی بیان میں انکشاف کیا ہے کہ وقوعہ کے روز ایس پی عدیل اکبر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن جانے کے لیے نکلے تھے تاکہ اپنی پروموشن سے متعلق معاملات طے کرسکیں۔ روانگی کے دوران اچانک ایک کال موصول ہوئی جس کے بعد ایس پی عدیل اکبر نے گاڑی کا رخ دفترِ خارجہ کی جانب موڑنے کی ہدایت دی۔
آپریٹر کے مطابق، عدیل اکبر کچھ ضروری کاغذات کی تصدیق کے لیے مختصر وقت کے لیے دفترِ خارجہ گئے اور واپس آکر سرکاری ڈبل کیبن گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھ گئے۔ اسی دوران انہوں نے آپریٹر سے سرکاری گن مانگی اور کہا، "یار یہ گن چلتی بھی ہے یا نہیں؟" آپریٹر نے جواب دیا کہ گن بالکل درست حالت میں ہے۔
بیان کے مطابق، آپریٹر نے میگزین نکال کر گن ایس پی عدیل اکبر کے حوالے کی، تاہم عدیل اکبر نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ "میگزین بھی دے دو"۔ میگزین دینے کے کچھ لمحوں بعد گاڑی کے پچھلے حصے سے فائر کی آواز آئی۔ جب ڈرائیور اور آپریٹر نے مڑ کر دیکھا تو ایس پی عدیل اکبر گولی لگنے سے جاں بحق ہوچکے تھے۔
ذرائع کے مطابق، عدیل اکبر گزشتہ کچھ دنوں سے ڈینگی بخار میں مبتلا تھے۔ ڈاکٹروں نے انہیں دو دن کی رخصت تجویز کی تھی، مگر انہیں چھٹی نہیں دی گئی۔ حیران کن طور پر، ان کی موت کے بعد تین دن کی سرکاری رخصت کا لیٹر جاری کیا گیا جو میڈیا کے پاس موجود ہے۔
مزید معلوم ہوا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر کے تین بڑے مسائل زیرِ بحث تھے، ان کا پروموشن کیس جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں زیرِ التوا تھا۔ امریکا سے فل اسکالرشپ، جس کا لیٹر انہیں موصول ہوچکا تھا۔ ڈینگی کی بیماری کے باعث صحت کی خرابی۔
ان کے قریبی دوستوں کے مطابق عدیل اکبر ذہنی دباؤ میں تھے اور متعدد سرکاری و ذاتی نوعیت کے مسائل میں الجھے ہوئے تھے۔ وہ اپنے بیج کے ٹاپر افسر تھے اور بلوچستان سے خصوصی ریکوزیشن پر انہیں وفاقی دارالحکومت میں تعینات کیا گیا تھا۔
یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ 15 برس میں اسلام آباد میں پولیس سروس کے کئی اعلیٰ افسران نے خودکشی کے واقعات میں جانیں گنوائیں۔ ان میں ایس پی نبیہ چوہدری، ڈی ایس پی بلال پاشا، جہانگیزیب کاکڑ اور ابرار نیکوکار شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق پولیس فورس میں بڑھتے ذہنی دباؤ، ناقص سہولیات، طویل ڈیوٹی اوقات اور عدم انصاف کے احساس نے ایسے واقعات کو جنم دیا ہے جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔