پاکستان نے ترکیہ اور قطر کی درخواست پر افغانستان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد جو مذاکرات کے ناکام ہونے کے بعد وطن واپسی کے لیے تیار تھا اب استنبول میں ہی قیام بڑھائے گا تاکہ مذاکراتی عمل کو بحال رکھا جا سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ مذاکراتی عمل کو جاری رکھ کر امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کا مؤقف برقرار ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردوں کے خلاف واضح، قابلِ تصدیق اور مؤثر کارروائی کرے۔
ذرائع کے مطابق افغان حکام نے بھی سفارتی سطح پر رابطے کیے ہیں جبکہ ترکیہ کی خواہش ہے کہ اس کی میزبانی میں جاری مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں۔ پاکستانی وفد میں وہی حکام شامل ہوں گے جو گزشتہ مذاکرات میں شریک تھے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب چند روز قبل استنبول میں ہونے والے چار روزہ پاک، افغان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے تصدیق کی تھی کہ افغان طالبان نے دہشت گردوں کے خلاف کسی بھی قابلِ عمل یقین دہانی سے گریز کیا حالانکہ پاکستان نے ٹھوس شواہد فراہم کیے تھے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق مذاکرات کے دوران افغان وفد نے کئی بار معاہدے سے اتفاق کیا لیکن کابل سے رابطوں کے بعد اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ گئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مذاکرات سبوتاژ کیے گئے مگر ہم امن کو ایک اور موقع دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس میں عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا جب کہ دوسرا اور تیسرا دور استنبول میں منعقد ہوا۔ اب میزبان ممالک کی کوششوں سے بات چیت کا نیا دور ایک بار پھر شروع ہونے جا رہا ہے۔