پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم تجارتی گزرگاہ طورخم 19ویں روز بھی بند ہے جس کے باعث دو طرفہ تجارت مکمل طور پر معطل ہو چکی ہے اور ہزاروں کارگو گاڑیاں دونوں جانب پھنس گئی ہیں۔
کسٹمز ذرائع کے مطابق طورخم تجارتی راستے کی بندش سے امپورٹ، ایکسپورٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ لمبی قطاروں میں پھنسے ٹرکوں میں سیمنٹ، ادویات، کپڑا، تازہ پھل، سبزیاں اور دیگر برآمدی اشیا موجود ہیں جبکہ افغانستان سے کوئلہ، سوپ اسٹون، خشک اور تازہ پھل سمیت متعدد درآمدی اشیا کی ترسیل بھی رک گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ طورخم گزرگاہ سے یومیہ اوسطاً 85 کروڑ روپے مالیت کی دوطرفہ تجارت ہوتی ہے جس میں 58 کروڑ روپے کی ایکسپورٹ اور 25 کروڑ روپے کی امپورٹ شامل ہے۔
تجارتی سرگرمیوں کی معطلی سے  تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ پھنسے ہوئے ٹرک ڈرائیوروں کو کھانے پینے اور رہائش کے مسائل درپیش ہیں۔