کالعدم (تحریکِ طالبان پاکستان) نے مقامی عمائدین سے مذاکرات کے بعد وادی تیراہ کے علاقے بر قمبر خیل سے انخلا پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔
مقامی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بر قمبر خیل کے عمائدین کے وفد نے گزشتہ روز کالعدم (ٹی ٹی پی) کے مقامی کمانڈروں سے ملاقات کی اور انہیں 4 اگست کے تحریری معاہدے کی یاد دہانی کرائی۔
4 اگست کے تحریری معاہدے میں عسکریت پسندوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنے گھروں کو سیکیورٹی فورسز پر حملوں یا کسی تخریبی سرگرمی کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ عمائدین نے کالعدم (ٹی ٹی پی) کمانڈروں کو بتایا کہ فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان لڑائی کے باعث مقامی آبادی متاثر ہو رہی ہے کیوں کہ بعض مسلح گروہ اب بھی نجی گھروں میں موجود ہیں اور مقامی باشندوں کو زبردستی اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کو کالعدم (ٹی ٹی پی) نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ مقامی آبادی کو سیکیورٹی فورسز کے خلاف انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کریں گے۔
بر قمبر خیل قبیلے کے جرگے نے کالعدم (ٹی ٹی پی) کی بڑھتی مسلح سرگرمیوں اور حملوں پر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے ارکان کو واضح پیغام دیا کہ وہ بار بار 5 اگست کے امن معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
مقامی ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹی ٹی پی کمانڈروں نے اصولی طور پر اس بات سے اتفاق کیا کہ وہ بر قمبر خیل کے نجی گھروں میں قائم تمام ٹھکانوں کو خالی کر دیں گے اور علاقے سے نکل جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ مقامی عمائدین نے سیکیورٹی حکام کو بھی قائل کرلیا کہ وہ علاقے میں کئی دنوں سے نافذ کرفیو ختم کریں۔
واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے متعدد علاقوں میں رہائشیوں کو گھروں سے نکلنے کا حکم دیا تھا، کیوں کہ علاقے میں بھرپور فوجی کارروائی جاری تھی اور کئی خاندان شدید فائرنگ کے دوران محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوچکے تھے۔