بیٹے کی جگہ بہو ہوتی تو کیا آپ معاف کردیتیں؟ رجب بٹ کی نامحرم لڑکیوں سے دوستی ! ماں کی حمایت پر لوگوں نے آڑے ہاتھوں لے لیا

image

"یہ بالکل ٹِپیکل دیسی امّی والی سوچ ہے، بیٹا کچھ بھی کرے، امّی کے نزدیک وہ معصوم ہی رہتا ہے۔"

"ان لوگوں کو عزت سے زیادہ شہرت اور پیسہ پیارا ہے، ورنہ بیٹے کی غلطی کو غلط ہی کہتیں۔"

"یہ مامتا نہیں، بس بیٹے کی کرپشن اور کرتوتوں کو ڈھانپنے کی کوشش ہے۔"

پاکستانی یوٹیوبر اور سوشل میڈیا اسٹار رجب بٹ گزشتہ کچھ عرصے سے مختلف تنازعات کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ اپنی فیملی وی لاگز، ہائی انرجی کنٹینٹ اور شاہانہ طرزِ زندگی کی وجہ سے شہرت پانے والے رجب بٹ اب ایک کے بعد ایک اسکینڈل کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ شادی کے بعد بھی سامنے آنے والے مبینہ افیئرز نے سوشل میڈیا پر بھونچال برپا کر دیا ہے۔ جہاں ان کی اہلیہ ایمان بٹ کے لیے ہمدردی بڑھ رہی ہے، وہیں رجب کے کردار پر سوالات مزید سنگین ہونے لگے ہیں۔

اسی دوران رجب بٹ کی والدہ نے اپنے بیٹے کے حق میں بیان دے کر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی۔ انہوں نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ انہیں بھی رجب کا اعتراف سن کر صدمہ پہنچا، لیکن ان کے مطابق ہر لڑکے کا ایک ماضی ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اللہ توبہ کرنے والوں کو معاف کر دیتا ہے اور لوگوں کو بھی معافی کا رویہ اپنانا چاہیے۔

تاہم یہ بیان سوشل میڈیا صارفین کے حلق میں اتر نہ سکا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ غلط کام کو غلط کہنا چاہیے، خاص طور پر جب کوئی شخصیت لاکھوں نوجوانوں کو متاثر کر رہی ہو۔ ایک جانب رجب بٹ پر بیٹنگ ایپس کے فروغ سے لے کر شادی کے بعد مبینہ تعلقات رکھنے تک کئی سوالات موجود ہیں، وہیں دوسری جانب ان کی والدہ کا دفاع کرنا معاملے کو مزید متنازع بنا رہا ہے۔

لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستانی معاشرے میں اکثر ماؤں کا یہی رویہ بیٹوں کو بے خوف بنا دیتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے اعمال کے نتائج سے بچ نکلنے کا یقین رکھتے ہیں۔ یہ معاملہ اب صرف رجب بٹ تک محدود نہیں رہا بلکہ یہ بحث بن چکا ہے کہ والدین اولاد کی غلطیوں پر پردہ ڈال کر دراصل معاشرتی بگاڑ کو بڑھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ عزت پانے کے لیے پہلے کردار درست ہونا چاہیے، ورنہ دولت اور فالوورز کسی کام نہیں آتے۔ جبکہ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پدر شاہی معاشرے میں مردوں کو ہر کام کی اجازت اور معافی مل جاتی ہے لئیکن اگر یہی غلطی ان کی بہو سے ہوتی تو کیا تب بھی یہ اتنا ظرف دکھا پاتیں؟


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US