آئی سی سی کے جاری کردہ ایشیا کپ کے دوران انڈیا اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے تین میچز کے دوران انڈین کپتان سوریہ کمار یادو سمیت چار کھلاڑیوں کو آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 2.21 کی خلاف ورزی کا قصوروار پایا گیا ہے۔
حارث رؤف پر چار ڈی میرٹ پوائنٹس کی وجہ سے دو میچوں کی پابندی لگائی گئی ہےنو ستمبر سے 28 ستمبر کے درمیان متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ کو ختمہوئے تقریبا ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن جو تنازع 14 ستمبر کو انڈیا پاکستان کے میچ سے شروع ہوا تھا اس کے شاخسانے اب دیکھے جا رہے ہیں۔
یہ ایک ایسے ٹاکرے کی صورت اختیار کر گیا ہے جو میچ ہو یا نہ ہو اکثر سوشل میڈیا پر نظر آ جاتا ہے۔
چار نومبر کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے میچر ریفریز کے ایلیٹ پینل نے ایشیا کپ کے دوران انڈیا اور پاکستان کے درمیان 14 ستمبر، 21 ستمبر اور 28 ستمبر کو ہونے والے میچوں میں ’کرکٹ کی روح کو مجروح‘ کرنے کی شکایتوں کا جائزہ لیا اور دونوں ٹیموں کے دو دو کھلاڑیوں کے رویوں کو کرکٹ کے ضابطۂ اخلاق کے منافی قرار دیا۔
آئی سی سی کے جاری کردہ بیان کے مطابق ویسٹ انڈیز کے میچ ریفری رچی رچرڈسن نے دبئی میں میچ ریفریز کی میٹنگ کی سربراہی کی جس میں مذکورہ فیصلہ لیا گيا۔
بیان کے مطابق 14 ستمبر کے میچ کے دوران انڈین کپتان سوریا کمار یادو کو آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 2.21 کی خلاف ورزی کا قصوروار پایا گیا۔ یہ ضابطۂ اخلاق اس طرز عمل سے متعلق ہے جس سے کھیل کی بدنامی ہوتی ہے۔
اس طرح ان پر میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا اور انھیں دو ڈی میرٹ پوائنٹس ملے۔
اسی میچ میں پاکستان کے صاحبزادہ فرحان کو بھی اسی جرم کا مرتکب پایا گیا اور انھیں ایک ڈی میرٹ پوائنٹ کے ساتھ وارننگ جاری کی گئی۔
پاکستان کے حارث رؤف کو بھی اسی جرم کا مرتکب پایا گیا لیکن ان پر میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا جس کے نتیجے میں انھیں دو ڈی میرٹ پوائنٹس ملے۔
ٹی 20 میں انڈین ٹیم کی سربراہی کرنے والے سوریہ کمار کو 2 ڈی میرٹ پوائنٹس اور 30 فیصد میچ فیس کا جرمانہاسی طرح 21 ستمبر 2025 کو کھیلے جانے والے سپر فور کے انڈیا بمقابلہ پاکستان میچ میں انڈین بولر ہرشدیپ سنگھ کو آرٹیکل 2.6 کی مبینہ خلاف ورزی کا قصوروار نہیں پایا گیا، جس کا تعلق ایسے اشارے کے استعمال سے ہے جو فحش، جارحانہ یا توہین آمیز ہو، اور اس لیے ان پر کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی۔
28 ستمبر کو ہونے والے انڈیا پاکستان فائنل میں انڈین فاسٹ بولر جسپریت بمراہ پر آرٹیکل 2.21 کا الزام عائد کیا گیا جسے انھوں نے قبول کیا اور انھیں آفیشل وارننگ کے ساتھ ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا گيا۔ جب انھوں نے اپنے رویے کا اعتراف کر لیا تو پھر کسی رسمی سماعت کی ضرورت نہیں رہی۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اعلامیے کے مطابق میچ ریفری رچی رچرڈسن کی زیر نگرانی سماعت کے بعد حارث رؤف کو دو برس میں دوبارہ آرٹیکل 2.21 کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا، جس پر انہیں ایک بار پھر میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ اور 2 اضافی ڈی میرٹ پوائنٹس دیے گئے۔
اس صورتحال میں حارث رؤف کے کل چار ڈ ی میرٹ پوائنٹس ہو گئے اور جب کسی کھلاڑی کو اتنے پوائنٹس ہو جاتے ہیں تو ان پر آئی سی سی کے تادیبی فریم ورک کے تحت ایک ٹیسٹ یا دو ون ڈے یا دو ٹی 20 کھیلنے پر پابندی عائد ہو جاتی ہے۔ چنانچہ اس رو سے حارث رؤف چار اور چھ نومبر 2025 کو جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے جانے والے میچ سے معطل ہیں۔
ایشیا کپ میں ایک اور انوکھا معاملہ سامنے آیا تھا جب انڈین ٹیم کے ایشین کرکٹ کمیٹی (اے سی سی) کے سربراہ کے ہاتھوں مبینہ طور پر ٹرافی لینے سے انکار کی وجہ سے انھیں ٹرافی نہیں دی گئی اور اتوار کو ہونے والے ویمنز ورلڈ کپ فائنل میں انڈین خواتین ٹیم کی جیت کے بعد انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجیت سائکیا نے ایشیا کپ ٹرافی کے نہ موصول ہونے کی بات کہی تھی اور کہا تھا کہ اگر انڈیا کو تین نومبر تک ٹرافی نہیں ملتی تو بی سی سی آئی یہ بات آئی سی سی کے سامنے اٹھائے گا۔
ایشیا کپ میں شرکت کرنے والی ٹیم کے کپتانوں کے ساتھ ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ محسن نقویآئی سی سی نے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم محسن نقوی، جو ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے سربراہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں، کو انڈیا کے فائنل جیتنے کے بعد ٹرافی سے محروم رکھنے پر تنقید کا سامنا ہے۔
کینیڈا میں مقیم سپورٹس صحافی معین الدین حمید نے کہا کہ ’کرکٹ میں جب سیاست آ جاتی ہے تو اسی طرح کی تلخی ہوتی ہے۔ پہلے کھیل میں تمامتر مسابقت کے باوجود کھلاڑی ایک دوسرے کے دوست اور مداح ہوتے تھے۔‘
جبکہ بعض حلقے سے یہ بات بھی کی جا رہی ہے کہ آئی سی سی کی میٹنگ کے بعد محسن نقوی کو ایشین کرکٹ کونسل سے ہٹانے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر کوئی محسن نقوی کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے تو کوئی حارث رؤف کو جبکہ کچھ صارفین آئی سی سی کے فیصلے کو غیرمنصفانہ قرار دے رہے ہیں۔
ندیم اسلم نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’بمرا نے بھی وہی اشارہ کیا تھا تو ان کو کیا سزا ملی جبکہ حارث پر دو میچوں کی پابندی لگا دی گئی۔‘
ایک پاکستانی صارف سجاد بلوچ نے لکھا کہ ’آئی سی سی کی جانب سے حارث روف پر صرف دو میچز کی پابندی قابل مذمت ہے۔ اس پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے۔‘
کارتک نے 'بیسٹ آف ترال' نامی ایکس ہینڈل سے سوریہ کمار یادو کے متعلق لکھا: ’سوریہ کمار یادو نے ٹیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں کچھ چیزیں کھیلوں کے جذبے سے آگے ہیں، جو سیاسی پس منظر میں قابل فخر جیت کو کم کرتی ہیں۔ اس کے برعکس خواتین ٹیم نے کوئی بڑے دعوے نہیں کیے، یہ یاد رکھنا چاہیے کہ سستی سیاست سے پرے کھیل ہی پسند کیا جاتا ہے۔‘