پاکستان پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی مجوزہ تجاویز میں سے آرٹیکل 243 کے سوا تمام نکات کو مسترد کر دیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ پارٹی این ایف سی فارمولے میں کسی تبدیلی یا صوبائی حصے میں کمی کی ہرگز حمایت نہیں کرے گی۔
بلاول بھٹو کی زیر صدارت بلاول ہاؤس کراچی میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے پیپلز پارٹی سے ترمیم کی حمایت کی درخواست کی تھی تاہم پارٹی نے واضح مؤقف اختیار کیا کہ اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ میں کسی رد و بدل کو سیاسی خودکشی کے مترادف سمجھا جائے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت نے آرٹیکل 243 میں نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ سے متعلق تبدیلی کی تجویز دی ہے، جس پر پارٹی نے اتفاق کیا ہے۔ تاہم آئینی عدالت، ایگزیکٹو مجسٹریٹ، ججز ٹرانسفر، تعلیم، آبادی، اور این ایف سی فارمولے سے متعلق تمام تجاویز مسترد کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی خودمختاری پیپلز پارٹی کا بنیادی اصول ہے، ہم صوبوں کے مالیاتی حصے یا اختیارات میں کمی کی اجازت نہیں دیں گے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کے قیام کے معاملے پر پارٹی کی رائے ہے کہ چاروں صوبوں کو برابر نمائندگی ملنی چاہیے۔ اس حوالے سے سی ای سی کا اجلاس نمازِ جمعہ کے بعد دوبارہ طلب کیا گیا ہے تاکہ آئینی عدالت کے قیام پر حتمی مؤقف طے کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے تجویز دی کہ تعلیم، آبادی اور مالیاتی اختیارات صوبوں کے پاس ہی رہنے چاہئیں۔ بیشتر ارکان نے رائے دی کہ اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنا سیاسی طور پر نقصان دہ ثابت ہوگا۔
دوسری جانب حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم پر غور کے لیے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی کی صدارت فاروق ایچ نائیک کریں گے اور اس میں حکومت و اپوزیشن سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی شامل ہوگی۔ کمیٹی کو ترمیم کے مسودے پر غور کے لیے دو دن کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد رپورٹ پیر کو سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئینی تقاضے پورے کرنے کے لیے ترمیمی بل کو آئندہ پیر یا منگل کو سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی سے منظور کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔