قازقستان نے ابراہیمی معاہدے میں شمولیت اختیار کرلی، امریکی صدر

image

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ قازقستان نے باضابطہ طور پر معاہدۂ ابراہیمی میں شمولیت اختیار کر لی ہے یوں وہ اس معاہدے میں شامل ہونے والا پہلا وسط ایشیائی ملک بن گیا ہے۔

یہ اعلان وائٹ ہاؤس میں وسط ایشیائی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا، جس میں قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف بھی شریک تھے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ قازقستان کی شمولیت دنیا میں امن، تعاون اور خوشحالی کے فروغ کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔

ٹرمپ نے کہا یہ میری دوسری مدتِ صدارت کا پہلا ملک ہے جو ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہوا، اور جلد مزید ممالک اس تاریخی اقدام کا حصہ بنیں گے۔انہوں نے قازقستان کو شاندار ملک اور باصلاحیت قیادت رکھنے والی قوم قرار دیا اور کہا کہ وسط ایشیا کے دیگر ممالک بھی اس امن عمل میں شامل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے ایک روز قبل پیش گوئی کی تھی کہ ایک اور ملک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ معاہدے اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ کے اعلان سے قبل قازقستان کے صدر اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا، جس کے بعد یہ فیصلہ حتمی مرحلے میں پہنچا۔ قازق حکومت نے بیان میں کہا کہ معاہدے میں شمولیت قازقستان کی خارجہ پالیسی کا قدرتی اور منطقی تسلسل ہے جو مکالمے، باہمی احترام اور علاقائی استحکام پر مبنی ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے صرف سفارتی تعلقات نہیں بلکہ اقتصادی و علاقائی تعاون کی نئی راہیں کھولنے کے لیے ہیں۔

واضح رہے کہ ابراہیمی معاہدے 2020 میں صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں طے پائے تھے جن کے تحت اسرائیل نے متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تھے۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد اب وقت ہے کہ امن کے اس سفر کو مزید آگے بڑھایا جائے اور قازقستان کی شمولیت اسی سمت ایک تاریخی پیش رفت ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US