چینی باشندوں سے کروڑوں روپے بھتہ لینے کے الزام میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) راولپنڈی کے متعدد افسران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے.
تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں قائم چینی شہریوں کے کال سینٹرز سے ماہانہ بھتہ وصول کیا جاتا رہا، جس کا تخمینہ مجموعی طور پر 30 کروڑ روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق شہزاد حیدر، حیدر عباس، محمد بلال اور ان کے فرنٹ مین حسان امیر نے ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک ہر کال سینٹر سے ماہانہ دس لاکھ روپے تک بھتہ وصول کیا۔ اس مدت میں مبینہ طور پر 22 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے۔
مئی 2025 میں نئی انتظامیہ کے تحت عامر عظیم نے چارج سنبھالا، جو آپریشن گرے کے بانی بھی سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ ندیم احمد خان اور سلیمان اعوان بھی اس کارروائی میں شامل رہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھی بھتہ خوری کا سلسلہ جاری رکھا اور چینی شہری گواکائی شوان عرف کیلون اور ان کی پاکستانی اہلیہ اریبہ رباب سے اپنے فرنٹ مین طاہر محی الدین کے ذریعے تقریباً 21 ملین روپے رشوت وصول کی۔
تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ سب انسپکٹر خادم علی نے چینی شہری گواکائی شوان پر تشدد کیا اور اس کی ویڈیو اس کی اہلیہ کو بھیج کر رقم ادا کرنے پر مجبور کیا۔ مزید برآں، جولائی 2025 میں بحریہ ٹاؤن کے ایک اور غیر قانونی کال سینٹر پر کارروائی کے بعد 15 ملین روپے مزید بھتہ وصول کرنے کے شواہد بھی ملے۔
مجموعی طور پر تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف ادوار میں کل تقریباً 30 کروڑ روپے رشوت اور بھتہ وصول کیا گیا۔ اس تمام معاملے کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد 13 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ نمبر 97/25 میں درج دفعات میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 109، 420، 386 اور انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 1947 شامل ہیں۔
مقدمہ میں عامر عظیم، حیدر عباس، شہزاد حیدر، ندیم خان، سلیمان اعوان، محمد بلال، خادم علی، عثمان بشارت، ظہیر نیازی، پرائیویٹ افراد طارق محی الدین، حسن عامر (فرنٹ مین) اور ایس ایچ او میاں عرفان (اسلام آباد) نامزد ہیں۔
جبکہ این سی سی آئی اے کے بلال امجد کے خلاف بھی بھتہ خوری کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں، ایف آئی اے اینٹی کرپشن ذرائع کا کہنا ہے ممکن ہے آج رات یا پھر کل صبح اس کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کر دیے گئے ہیں تاکہ وہ بیرونِ ملک فرار نہ ہوسکیں، جبکہ ان کی گرفتاریاں جلد متوقع ہیں۔
مزید برآں، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن حکام نے سائبر کرائم ایجنسی اسلام آباد کے ان افسران کے خلاف بھی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے جو مبینہ طور پر غیر ملکیوں کے کال سینٹرز سے بھتہ وصول کرنے میں ملوث رہے ہیں۔
اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے کرپٹ افسران کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، اور جو افسران اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث پائے گئے، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔