پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں آگاہ کیا ہے کہ افغانستان میں مقیم دہشت گرد گروہوں کو جدید اور غیر قانونی اسلحے تک بڑھتی ہوئی رسائی خطے کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ داعش خراسان، تحریکِ طالبان پاکستان، بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ جیسے گروہ افغانستان سے منظم کارروائیاں کر رہے ہیں اور ان کے پاس ایسے اسلحے اور سازوسامان موجود ہیں جو خطے کے لیے بڑے پیمانے پر تخریبی ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ہتھیار پاکستانی عوام اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف استعمال ہو چکے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
سفیر عاصم افتخار نے اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں اسلحے کے وسیع ذخائر اور ان کے غیر قانونی استعمال پر شدید تشویش رکھتا ہے اور عالمی برادری پر زور دیا کہ افغان عبوری حکام کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری پر مجبور کرے اور دہشت گرد گروہوں کی اسلحہ رسائی روکنے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے۔
انہوں نے جدید جنگی ٹیکنالوجی، ڈرونز، مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ہتھیار، تھری ڈی پرنٹ شدہ بندوقیں اور نائٹ ویژن آلات کو ایک نئے سکیورٹی چیلنج کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ روایتی اسلحہ کنٹرول کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔
سفیر نے مزید کہا کہ چھوٹے اور ہلکے ہتھیار شدت پسندی، سماجی عدم استحکام اور معاشی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں اور پاکستان نے پروگرام آف ایکشن پر مکمل عملدرآمد کی وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی و علاقائی تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
پاکستان نے افریقا سمیت دنیا کے دیگر علاقوں میں غیر قانونی اسلحے کے باعث بڑھتی ہوئی بدامنی پر بھی گہری تشویش ظاہر کی اور کہا کہ یہ ہتھیار دہشت گردی، منظم جرائم اور داخلی تنازعات کو ہوا دے رہے ہیں جو عالمی امن کے لیے ایک مسلسل چیلنج ہیں۔