سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو سینئر جج صاحبان، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سید منصور علی شاہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ دونوں ججوں کے استعفے صدرِ مملکت کو ارسال کر دیے گئے ہیں، جنہیں آئینی تقاضوں کے مطابق منظوری کے لیے موصول کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں جج صاحبان نے اپنے استعفوں میں عدلیہ کی آزادی، آئینی بالادستی اور حالیہ ترمیمات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے میں تحریر کیا کہ عدلیہ کا کام عوام کے اعتماد کو قائم رکھنا ہے، لیکن حالیہ حالات میں عدلیہ پر غیر ضروری دباؤ محسوس کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے مکتوب میں لکھا کہ آئینی ترمیمات کے ذریعے عدلیہ کی خودمختاری متاثر ہو رہی ہے، جس پر خاموش رہنا ممکن نہیں۔
دونوں جج صاحبان کی جانب سے مستعفی ہونے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں آئینی ترمیمات اور فیڈرل کونسٹی ٹیوشنل کورٹ کے قیام کے حوالے سے شدید سیاسی و عدالتی بحث جاری ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ رہ چکے ہیں اور عدلیہ کی آزادی کے علمبردار سمجھے جاتے ہیں، جبکہ جسٹس منصور علی شاہ لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججوں میں شامل تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ان دونوں ججوں کے استعفوں سے سپریم کورٹ کے اندر طاقت کا توازن اور مستقبل کی عدالتی سمت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ اقدام عدلیہ اور آئین کے مابین اختیارات کی حد بندی پر ایک نیا باب کھول سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو دونوں ججوں کے استعفے موصول ہو چکے ہیں اور جلد ہی ایوانِ صدر کو ان کی باضابطہ منظوری کے لیے بھجوائے جائیں گے۔