افغانستان میں طالبان کے زیرِ اقتدار جاری معاشی بحران نے بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ذیلی تنظیم یونیسیف نے تازہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ ملک میں غذائی قلت تیزی سے انسانی المیے کی شکل اختیار کر رہی ہے۔
یونیسیف کے مطابق افغانستان میں خوراک تک محدود رسائی نے لاکھوں بچوں میں غذائی غربت کے خطرات کو انتہائی خطرناک سطح تک پہنچا دیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دو سال سے کم عمر کے تقریباً 90 فیصد افغان بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔سال 2025 میں 3.5 ملین بچے غذائیت کی کمی کا سامنا کریں گے، جن میں سے 1.4 ملین شدید خطرے میں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غذائی قلت کے شکار 85 فیصد سے زائد بچے دو سال سے کم عمر کے ہیں۔افغانستان کے صوبہ بامیان کے 54 فیصد سے زیادہ بچے شدید غذائی غربت کے خطرے میں ہیں۔
یونیسیف نے افغانستان میں بچوں کی غذائی صورتحال پر اپنی پہلی تفصیلی تحقیق جاری کی ہے، جس کے نتائج انتہائی تشویشناک قرار دیے گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کے تحت معاشی بدحالی، غیر مؤثر حکمرانی اور وسائل کی غلط ترجیحات نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔
بین الاقوامی تنظیموں نے زور دیا ہے کہ افغان طالبان رجیم دہشتگردی کے نیٹ ورک کو بڑھانے کے بجائے معصوم بچوں کی جانیں بچانے پر توجہ دے۔
عالمی برادری نے بھی افغانستان میں فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ملک ایک تباہ کن انسانی بحران کی طرف بڑھ سکتا ہے۔