خواتین کی صحت کی ماہر ڈاکٹر نگہت عارف کا کہنا ہے کہ زیادہ آگاہی اور ابتدائی تشخیص ربیکا جیسے مریضوں کو وہیل چیئرز یا بیساکھیوں پر آنے سے روک سکتی ہے۔

جب ربیکا مڈلٹن حاملہ ہوئیں تو انھیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ زچگی سے پہلے حمل کے آخری تین ماہ وہیل چیئر پر گزاریں گی۔
ربیکا کو پہلی سہہ ماہی میں متلی اور کمزوری کا سامنا رہا پھر چوتھے ماہ میں انھیں پیلویک یعنی پیٹ کے نچلے حصے کا درد ہونے لگا۔
وہ کہتی ہیں ’میں مشکل سے چل پاتی، مجھے اپنی زندگی میں ہمیشہ کمر کے نچلے حصے میں درد کے ساتھ کچھ پریشانی رہی تھی۔ لیکن اتنا سنگین نہیں تھا مگر پھر یہ درد بہت تیزی سے بڑھ گیا۔‘
درد کی شکایت پر ان میں پیلویک گرڈل پین (پی جی پی) کے انتہائی کیس کی تشخیص کی گئی، جسے سمفسس پیوبک ڈسفنکشن بھی کہا جاتا ہے۔
کسی خاتون کے پیلویک جوڑوں کے ساتھ مسائل ہونا حمل کی ایک عام علامت ہے، جو پانچ میں سے ایک متوقع ماؤں کو کسی حد تک متاثر کرتی ہیں۔
ربیکا کہتی ہیں ’میں خوفزدہ تھی، کیا میں دوبارہ کبھی چل سکوں گی؟ میں اپنا بچہ کیسے پیدا کروں گی، میں اس کی دیکھ بھال کیسے کروں گی؟‘
زچگی کے بعد ربیکا کو کم درد تھا لیکن اس کے باوجود وہ بنیادی چیزوں جیسے چلنے پھرنے، اپنے بیٹے کو اٹھانے یا پرام کو دھکیلنے جیسے کام مشکل سے کر پاتی تھیں۔
وہ کہتی ہیں ’میں سات ماہ تک معذور تھی اور ہر وقت کسی کو میری مدد کرنا پڑتی تھی‘
’میں وہ کام بھی نہیں کر سکی جو آپ کو بچے کی دیکھ بھال کے لیے کرنے ہوتے ہیں، یہ واقعی ایک مشکل وقت تھا۔‘
اپنے حمل سے پہلے ربیکا کو اس مسئلے کا علم نہیں تھا اور اس کے تجربے کے بعد سے وہ پیلویک پارٹنرشپ نامی ایک خیراتی ادارے کے لیے کام کرتی ہیں۔ یہ ادارہ اس حالت میں خواتین کو آگاہی دینے کے علاوہ ان کی مدد کرتا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ حالت درست طریقہ کار پر عمل کرکے قابل علاج ہے۔
مدد طلب کریں
چیریٹی مشورہ دیتی ہے کہ علامات ظاہر ہونے کے بعد، آپ تھراپی سمیت انفرادی علاج کروائیں۔ اپنے معالج سے کہہ کر فزیوتھراپی کی سہولت حاصل کریں۔
اگر آپ کو ابتدائی طور پر اس مدد کی پیش کش نہیں کی جاتی تو یہ ادارہ تجویز کرتا ہے کہ آپ اپنے معالج یا دائی کے پاس واپس جائیں اور دوسری رائے طلب کریں۔
وہ آپ کو زچگی کے دوران ذہنی صحت کے لیے مدد فراہم کر سکتے ہیں تاکہ آپ کوپی جی پی کے ساتھ رہنے کے جذباتی اثرات سے نمٹنے میں مدد ملے۔
خواتین کی صحت کی ماہر ڈاکٹر نگہت عارف کا کہنا ہے کہ زیادہ آگاہی اور ابتدائی تشخیص ربیکا جیسے مریضوں کو وہیل چیئرز یا بیساکھیوں پر آنے سے روک سکتی ہے۔
وہ کہتی ہیں، ’خواتین کے جسم کی بہتر سمجھ نہ ہونے کی وجہ سے ابتدائی تشخیص میں بعض خواتین کو ایسے نتائج کے ساتھ چھوڑ دیا جاتا ہے جو ان کی زندگی پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔‘
وکٹوریہ کا کہنا ہے کہ ان کا دوسرا حمل اس کی پہلی حمل کے مقابلے میں بہت آسان تھا۔پیلویک آئڈنٹیفیکیشن کی کوآرڈینیٹر وکٹوریہ رابرٹن اس بات کی ایک مثال ہیں کہ آگاہی کس طرح مدد کر سکتی ہے۔
ربیکا کی طرح اپنے پہلے حمل کے دوران جب انھیں اس حالت کا تجربہ ہوا تو وہ بھی نہیں جانتی تھی کہ پی جی پی کیا ہے۔
انھوں نے مشورہ کے مطابق زیادہ سے زیادہ متحرک رہنے کی کوشش کی اور انھیں آن لائن اور فون کے ذریعے این ایچ ایس فزیو سیشن میں بھیجا گیا، لیکن جیسے جیسے ان کے حمل کے وقت میں اضافہ ہوا درد بڑھتا چلا گیا۔
وہ بتاتی ہیں کہ ’انھوں نے ہمیں ورزشیں سکھائیں، اس وقت میں ان میں سے کچھ بھی نہیں کر سکتی تھی۔ یہ بہت تکلیف دہ تھا۔‘
یہ درد اس مقام پر پہنچ گیا جہاں بیٹھنا بھی وکٹوریہ کے لیے تکلیف دہ ہو گیا اور وہ اس وقت تک گھر میں پڑی رہیں جب تک کہ ان کا بچہ پیدا نہیں ہو گیا۔
ان کی بیٹی کی پیدائش کے بعد درد کم ہو گیا لیکن جب وہ اپنے دوسرے بچے کے ساتھ حاملہ ہوئیں تو انھیں پھر سے اسی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بہت سی ماؤں کے لیے کوئی آپشن نہیں ہے، لیکن وکٹوریہ نے اپنی طبی تاریخ کو دیکھتے ہوئے ایک نجی مرکز میں فزیوتھراپی کے لیے ادائیگی کرنے کا فیصلہ کیا، کیونکہ نیشنل ہیلتھ سروس سے اس کے ریفرل کا انتظار طویل تھا۔
فزیو نے ان کی مکمل تشخیص کی اور جوڑوں کو متحرک کرنے سمیت فوری علاج کیا اور انھیں کولہے کے جوڑوں کو زیادہ ہلائے بغیر اپنے جسم کو حرکت دینے کے مختلف طریقے سکھائے، جس سے درد کو کم کرنے میں مدد ملی۔
چار سال بعد وکٹوریہ آج بھی پی جی پی کے ساتھ جی رہی ہیں، لیکن ان کا دوسرا حمل نسبتاً بہت آسان تھا کیونکہ وہ اپنی حالت اور اسے سنبھالنے کا طریقہ سمجھتی تھیں۔
یہ درد اس مقام پر پہنچ گیا جہاں بیٹھنا بھی وکٹوریہ کے لیے تکلیف دہ ہو گیا اور وہ اس وقت تک گھر میں پڑی رہیں جب تک کہ ان کا بچہ پیدا نہیں ہو گیا۔ربیکا کا دوسرا حمل بھی اسی طرح ایک بہت زیادہ مثبت تجربہ رہا ہے۔
اس بار وہ جانتی تھیں کہ انھیں پی جی پی کا خطرہ ہے اور وہ کمزور ہونے سے پہلے اپنے حمل کے دوران اس کا علاج کرنے کے قابل تھیں۔
وہ اپنے پہلے بچے کے بعد صحت مند ہونے کے دو سال کے مقابلے میں اس مرتبہ زچگی کے صرف دو ماہ بعد پی جی پی سے مکمل طور پر صحت یاب ہو گئیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میں شاید اپنے بچوں کی پیدائش سے پہلے کے مقابلے میں اب بہتر حالت میں ہوں کیونکہ اب میں جانتی ہوں کہ اس پیلوک گریڈل درد کی وجہ کیا ہے اور اس کا مکمل طور پر علاج اور تھراپی کیسے ہوتی ہے۔‘
وہ مزید کہتی ہیں ’پانچ سال جہنم جیسے تھے کیونکہ میں اس موضوع کے بارے میں علم اور سمجھ بوجھ کی کمی کی وجہ سے درد میں مبتلا تھی۔‘