لاہور ایئرپورٹ پر امیگریشن عمل اور مسافروں کی سہولت کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے اچانک دورہ کیا۔ دونوں وزراء دو گھنٹے تک ایئرپورٹ پر موجود رہے اور امیگریشن کاونٹرز پر رش دیکھ کر برہمی کا اظہار کیا۔
محسن نقوی نے ہدایات جاری کیں کہ امیگریشن پراسیس کو تیز کیا جائے تاکہ مسافروں کو غیر ضروری تاخیر کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ وزراء نے بیرون ممالک جانے والے مسافروں سے گفتگو کی اور امیگریشن کے مراحل کے بارے میں معلومات حاصل کی۔
دورے کے دوران وفاقی وزیر سالک حسین نے سفری دستاویزات پر پروٹیکر اسٹیکرز کی جانچ پڑتال کی۔ اسی دوران ایک نوجوان کو بیرون ملک ڈرائیور کی ملازمت کے لیے روانہ ہونا تھا، تاہم ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر اسے سفر سے روک دیا گیا۔ سالک حسین نے اس پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری انکوائری کا حکم دیا۔
مزید برآں، ایف آئی اے اہلکار کی مبینہ ملی بھگت سے متعلق ایک کیس سامنے آیا، جس میں امیگریشن عملے نے ایک مسافر کو کاؤنٹر پر روک لیا۔ آف لوڈ ہونے والے مسافر کو نجی کمپنی کو ادا کی گئی رقم واپس دلوانے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے قواعد کی مکمل پابندی کرنے والے امیگریشن اہلکاروں کو بلا کر شاباش دی، اپنی جیب سے انعام دیا جبکہ انہیں تعریفی سرٹیفکیٹس دینے کا بھی اعلان کیا۔
محسن نقوی نے واضح ہدایات دیں کہ ضروری سفری دستاویزات کے بغیر کسی مسافر کو ہر گز سفر کی اجازت نہ دی جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیر قانونی امیگریشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور ایسے کسی مسافر کو سفر کی اجازت نہیں دی جائے گی جو ملک کی بدنامی کا سبب بنے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے یا کسی بھی ادارے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سالک حسین نے ہدایت دی کہ پروٹیکر کے تحت جانے والے مسافروں کی ملازمت سے متعلق مستند دستاویزات کی ہر صورت تصدیق کی جائے۔