26-2025 کے لیے پیاز کی پیداوار کا ہدف 27 لاکھ 80 ہزار ٹن مقرر

image

پاکستان نے سال 26-2025 کے لیے پیاز کی فصل کا مجموعی پیداواری ہدف 27 لاکھ 80 ہزار ٹن مقرر کردیا ہے، جس کے لیے پورے ملک میں ایک لاکھ 68 ہزار ہیکٹر رقبے پر کاشت کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

نیا ہدف اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت موجودہ سیزن میں حاصل ہونے والی بہتر پیداوار کو مزید آگے بڑھانا چاہتی ہے۔

ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 25-2024 کے دوران ملک میں پیاز کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا، جو 19.2 فیصد اضافے کے ساتھ 30-2023 کے 23 لاکھ 4 ہزار 600 ٹن کے مقابلے میں بڑھ کر 27 لاکھ 47 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔ اسی طرح زیرِ کاشت رقبہ بھی 16.8 فیصد کے اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 42 ہزار 500 ہیکٹر سے بڑھ کر ایک لاکھ 66 ہزار 400 ہیکٹر ہوگیا۔

پیاز پاکستان کی دوسری بڑی سبزی ہے جو سالانہ تقریباً 16 سے 18 لاکھ ٹن استعمال ہوتی ہے۔ یہ سال بھر گھریلو کھانوں، شوربوں، گریوی، مصالحہ جات اور دیگر کھانوں میں بنیادی جزو کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔

26-2025 کے پیداواری منصوبے کے تحت سب سے زیادہ ہدف سندھ کو دیا گیا ہے جہاں 60 ہزار ہیکٹر سے 9 لاکھ 56 ہزار 550 ٹن پیاز پیدا کرنے کا ہدف مقرر ہے۔ بلوچستان کو 47 ہزار ہیکٹر سے 8 لاکھ 84 ہزار 500 ٹن، پنجاب کو 49 ہزار ہیکٹر سے 7 لاکھ 20 ہزار ٹن جبکہ خیبر پختونخوا کو 12 ہزار ہیکٹر سے 2 لاکھ 54 ہزار 400 ٹن پیداوار کا ہدف دیا گیا ہے۔

25-2024 کے جاری موسم میں پنجاب نے ملکی پیداوار میں سب سے نمایاں کردار ادا کیا۔ صوبے کی پیداوار 92.4 فیصد اضافے کے ساتھ 4 لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر 9 لاکھ 14 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔ اس کی بنیادی وجہ زیرِ کاشت رقبے کا 79.3 فیصد اضافے کے ساتھ 29 ہزار ہیکٹر سے بڑھ کر 52 ہزار ہیکٹر ہونا تھا۔ اس توسیع نے فی ہیکٹر پیداوار میں بھی 7.3 فیصد اضافہ کیا، جو 16 ہزار 379 کلوگرام فی ہیکٹر سے بڑھ کر 17 ہزار 577 کلوگرام ہوگئی۔

سندھ، جو روایتی طور پر پیاز کی بڑی پیداوار کا مرکز ہے، میں ہلکی بہتری سامنے آئی۔ صوبے کی پیداوار 1.5 فیصد اضافے کے ساتھ 7 لاکھ 83 ہزار 200 ٹن رہی جبکہ زیرِ کاشت رقبہ بھی 1.4 فیصد بڑھ کر 57 ہزار 900 ہیکٹر ہو گیا۔ صوبے کی فی ہیکٹر پیداوار معمولی کمی کے ساتھ 13 ہزار 527 کلوگرام رہی۔

بلوچستان میں پیداوار 3.9 فیصد اضافہ کے ساتھ 8 لاکھ 85 ہزار 400 ٹن رہی، جس کے ساتھ زیرِ کاشت رقبہ 3.7 فیصد اضافے کے ساتھ 47 ہزار 100 ہیکٹر تک پہنچ گیا۔ صوبے کی فی ہیکٹر پیداوار بھی معمولی بہتری کے ساتھ 18 ہزار 798 کلوگرام رہی۔

خیبر پختونخوا نے 25-2024 میں کمی ریکارڈ کی، جہاں زیرِ کاشت رقبہ 14.5 فیصد کم ہو کر 9 ہزار 400 ہیکٹر رہ گیا جبکہ پیداوار 19.9 فیصد کمی کے ساتھ 1 لاکھ 64 ہزار 500 ٹن رہی۔ صوبے کی فی ہیکٹر پیداوار بھی 6.2 فیصد کمی کے ساتھ 17 ہزار 500 کلوگرام رہی۔

قومی سطح پر فی ہیکٹر اوسط پیداوار میں ہلکا اضافہ ہوا اور یہ 2.1 فیصد اضافے کے ساتھ 16 ہزار 509 کلوگرام رہی، جو گزشتہ سال 16 ہزار 172 کلوگرام تھی۔

وفاقی کمیٹی برائے زراعت نے تصدیق کی کہ پاکستان نے 25-2024 کے لیے مقرر کردہ پیداواری ہدف حاصل کرلیا ہے۔ مقررہ ہدف 15 لاکھ 57 ہزار ہیکٹر سے 25 لاکھ 54 ہزار ٹن تھا، جبکہ اصل پیداوار 27 لاکھ 47 ہزار ٹن رہی جو ہدف سے 7.5 فیصد زیادہ ہے۔ زیرِ کاشت رقبہ بھی مقررہ ہدف سے 6 فیصد زیادہ رہا۔

چاروں صوبوں میں سے پنجاب اور بلوچستان ہی وہ صوبے تھے جنہوں نے اپنے پیداواری اہداف کو عبور کیا۔ پنجاب نے اپنے 6 لاکھ 60 ہزار ٹن کے ہدف کو 38.5 فیصد سے زیادہ حاصل کیا جبکہ بلوچستان نے 7 لاکھ 41 ہزار ٹن کے ہدف سے 19.5 فیصد زائد پیداوار حاصل کی۔ سندھ نے اپنے 9 لاکھ 11 ہزار ٹن کے ہدف کا 86 فیصد حاصل کیا جبکہ خیبر پختونخوا اپنے ہدف 2 لاکھ 42 ہزار 300 ٹن کے مقابلے میں صرف 67.9 فیصد پیداوار دے سکا اور 1 لاکھ 64 ہزار 500 ٹن پر محدود رہا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US