امریکہ کے نامور اسکرپٹ رائٹر، اسٹیج ڈائریکٹر اور اینیمیٹڈ کامیڈی کی دنیا کا معتبر نام ڈینئیل انتھونی مک گراتھ فالج کے باعث انتقال کرگئے۔ ایمی ایوارڈ جیتنے والے اس باصلاحیت لکھاری کی موت نے عالمی تفریحی صنعت میں گہرا خلا چھوڑ دیا ہے۔
ڈین مک گراتھ کا تعلیمی پس منظر غیر معمولی تھا۔ انہوں نے جاپانی اور چینی سیاست کے موضوعات میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کی، مگر جاپانی زبان کے تمام کورسز میں ناکام ہونے کے باوجود انہوں نے ہار ماننے کے بجائے خود کو تخلیقی میدان میں ثابت کیا۔ ہارورڈ لیمپون میں بطور رائٹر، ایڈیٹر اور کارٹونسٹ ان کی قابلیت نے جلد ہی انہیں الگ پہچان دلا دی۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے زمانے میں وہ MIT میں کمپیوٹر گیمز ڈیزائننگ میں بھی حصہ لیتے رہے، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ہالی ووڈ جانے سے پہلے وہ سرکاری اسپتالوں میں ذمہ داریاں نبھاتے رہے جہاں انہوں نے ایمرجنسی وارڈز اور کلینکس میں طویل عرصہ کام کیا۔
ان کا ٹیلی ویژن کی دنیا میں باقاعدہ آغاز سیٹرڈے نائٹ لائیو سے ہوا، جہاں انہوں نے کرس فارلے، ایڈم سینڈلر اور دیگر مشہور آرٹسٹس کے ساتھ مزاحیہ اسکرپٹس لکھے۔ مک گراتھ نے اس کے بعد کئی مشہور شوز کے لیے بھی کام کیا اور خود کو انڈسٹری میں ایک بے مثال لکھاری ثابت کیا۔
بعد ازاں ان کی تخلیقی مہارت نے انہیں دی سمپسنز کی ٹیم تک پہنچایا، جہاں وہ متعدد اقساط کے شریک مصنف رہے۔ اس سیریز پر ان کی محنت اور ذہانت کو سراہتے ہوئے انہیں ایمی ایوارڈ سے نوازا گیا، جو ان کے کیریئر کا ایک بڑا سنگ میل تھا۔
ڈین مک گراتھ کی موت نے نہ صرف ان کے چاہنے والوں کو افسردہ کیا بلکہ ان تخلیقی ذہنوں کو بھی ایک سوال چھوڑ دیا ہے کہ مزاح، فن اور کہانی کے اس بڑے ستون کے بغیر انڈسٹری کی دنیا اب کیسے آگے بڑھے گی۔