پندرہ مئی 2005 کو پشاور میں پیدا ہونے والے معاذ صداقت کے لیے بڑے میچ میں پرفارم کرنا کوئی نئی بات نہیں، 2019 میں صرف 14 سال کی عمر میں خیبر پختونخوا کی انڈر 19 لیول پر نمائندگی کرتے ہوئے ڈیبیو میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں اور اسی لیول پر اگلے سیزن میں انھوں نے اپنی پہلی سنچری سکور کرکے بطور آل راؤنڈر اپنی آمد کا اعلان کیا۔
ایشیاء کپ رائزنگ سٹارز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں انڈیا کو شکست دینے میں سب سے اہم کردار پاکستان شاہینز کے معاذ صداقت نے ادا کیا۔ ان کی دو وکٹوں اور 79 رنز کی ناقابل شکست اننگز کی بدولت پاکستانی کرکٹرز انڈیا کی اے ٹیم کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچ گئے۔
میچ کے بعد دیے گئے ویڈیو انٹرویو میں آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ وہ ٹیمکےلیے بہترین پرفارم کرنے اور میچ جیتنے دونوں پر بہت خوش ہیں۔
بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ جیتنے والے کھلاڑی نے مزید کہا کہ ان سمیت تمام کھلاڑیوں کا یہی منصوبہ ہے کہ شاہینز یہ ٹرافی جیتیں۔
ایونٹ میں اب تک معاذ صداقت بھرپور فارم میں نظر آئے ہیں۔ عمان کے خلاف میچ میں بھی اننگز کا آغاز کرتے ہوئے انھوں نے 54 گیندوں پر ناقابل شکست 96 رنز کی اننگز کھیلیتھی اور بعد میں دو وکٹیں حاصل کیں۔
لیکن ان فارم ہو کر بلندو بالا دعوے کرنے والے معاذ صداقت کونہیں اور ایک ایمرجنگ کھلاڑی سے رائزنگ سٹار بننے تک کے اس سفر کا آغاز کب ہوا تھا؟

چھوٹی عمر سے ہی بڑے میچ کا کھلاڑی
15 مئی 2005 کو پشاور میں پیدا ہونے والے معاذ صداقت کے لیے بڑے میچ میں پرفارم کرنا کوئی نئی بات نہیں۔ 2019 میں صرف 14 سال کی عمر میں خیبر پختونخوا کی انڈر 19 لیول پر نمائندگی کرتے ہوئے ڈیبیو میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں اور اسی لیول پر اگلے سیزن میں انھوں نے اپنی پہلی سنچری سکور کر کے بطور آل راؤنڈر اپنی آمد کا اعلان کیا۔
نومبر 2021 میں خیبر پختونخوا بلیوز کی نمائندگی کرتے ہوئے بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے بلے باز نے خیبر پختونخوا وائٹس کے خلاف فائنل میں 63 رنز کی اننگز کھیلی جس نے ٹیم کے انڈر 19 لیول پر چیمپیئن بننے میں اہم کردار ادا کیا۔
اسی سیزن میں 308 رنز کے ساتھ وہ ایونٹ کے دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی رہے اور اسی کارکردگی کی وجہ سے پاکستان انڈر 19 ٹیم میں ان کی سلیکشن ممکن ہوئی۔
معاذ صداقت کی کامیابیوں کا سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوا۔ ستمبر 2022 میں انھوں نے قائداعظم ٹرافی میں خیبر پختونخوا کی نمائندگی کرکے فرسٹ کلاس کرکٹ میں قدم رکھا اور اپنی آل راؤنڈ کارکردگی کی وجہسے اس وقت ٹیم کا مستقل حصہ بن چکے ہیں۔
اب تک فرسٹ کلاس کرکٹ میں وہ دو سینچریوں کی مدد سے 1413 جب کہ لسٹ اے کرکٹ میں ایک سینچری کی بدولت 598 رنز بنا چکے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی لیول پر انھوں نے سینچری تو نہیں سکور کی لیکن 22 میچز میں پانچ نصف سینچریوں نے ان کے اعتماد میں خوب اضافہ کیا ہے۔
بولنگ کی بات کی جائے تو اپنی لیفٹ آرم سپن بالنگ سے وہ فرسٹ کلاس لیول پر 17، لسٹ اے میں 13 اور ٹی ٹوئنٹی میں 11 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔
وہ پشاور ریجن اور خیبر پختونخوا کی ٹیموں کے علاوہ لسٹ اے اور ٹی ٹوئنٹی لیول پرخان ریسرچ لیبارٹریز اور الائیڈ بینک اسٹالینز کا بھی حصہ رہ چکے ہیں،جبکہ پی ایس ایل ڈیبیو سے پہلے انھوں نےبنگلہ دیش کی ڈھاکا پریمئیر کرکٹ ڈویژن کرکٹ لیگ میں سٹی کلب کی نمائندگیبھی کی۔
پاکستان سپر لیگ میں معاذ صداقت کی دھواں دار انٹری
ہر نوجوان کی طرح معاذ صداقت کی بھی خواہش تھی کہ وہ پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ ڈریسنگ روم شئیر کرکے ان سے کچھ سیکھیں لیکن ان کے بھی وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک دن وہ بابر اعظم کے ساتھ نہ صرف کریز شیئر کریں گے بلکہ پشاور زلمی کے لیے میچ جیتنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
یہ میچ رواں سال مئی میں کھیلا گیا جس میں انھوں نے نہ صرف پہلی بار پشاور زلمی کی نمائندگی کی بلکہ پہلے ہی میچ میں 33 گیندوں پر 55 رنز سکور کر کے مین آف دی میچ کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کی مضبوط ٹیم کے خلاف انھوں نے چار چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے پی ایس ایل کی پہلی نصف سینچری سکور کی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی بالنگ لائن اپ میں کپتان شاداب خان کے ساتھ ساتھ ویسٹ انڈین بالر کائل مائرز اور آسٹریلوی پیسر بین ڈوارشوس کے ساتھ ساتھ نسیم شاہ، عماد وسیم، اور سلمان علی آغابھی شامل تھے۔
معاذ صداقت کی اس اننگز کی خاص بات کپتان بابر اعظم کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں بننے والے 102 رنز تھے جس نے ٹیم کو تین وکٹ کے نقصان پر 38 رنز کی پوزیشن سے بچا کر میچ جیتنے کی پوزیشن میں پہنچایا۔

معاذ صداقت کے بارے میں کوچ کیا کہتے ہیں؟
معاذ صداقت کی ڈویلپمنٹ میں جہاں ان کے ٹیلنٹ کا ہاتھ ہے وہیں ان کوچز کا بھی عمل دخل ہیں جنھوں نے ان کے آگے بڑھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ایسے ہی کوچز میں سے ایک ہیں سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد اکرم جو اس وقت پشاور زلمی کے ڈائریکٹر آف کرکٹ ہیں اور اس سے قبل ٹیم کے ہیڈ کوچ بھی رہ چکے ہیں۔
بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاذ صداقت ایک ایسا ٹیلنٹ ہے جو آگے جا کر پاکستان کی لمبے عرصے تک خدمت کر سکتا ہے۔
’معاذ صداقت ایک بہادر اور دلیر کھلاڑی ہے جسے میں انڈر 19 لیول سے فالو کررہا ہوں۔ جب ٹیلنٹ ہنٹ کے دوران اس کو پہلی بار دیکھا تھا تب ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ ان لڑکوں میں سے ہے جو فیل ہونے سے نہیں ڈرتے اور یہی اس کی سب سے بڑی خوبی ہے۔‘
انھوں نے نہ صرف ان کی انڈیا اے کے خلاف اننگز کی تعریف کی بلکہ یہ بھی کہا کہ ’وہ سمجھدار کھلاڑی ہے جو صورت حال کے مطابق کھیلنا جانتا ہے، ابھی تو اس کی صرف بولنگ اور بیٹنگ کی تعریف ہورہی ہے لیکن وہ ایک بہترین فیلڈر بھی ہیں جس کی وجہ سے وہ مستقبل میں پاکستان کے لیے ایک اہم کھلاڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔‘
محمد اکرم کا یہ بھی ماننا تھا کہ ’محنت سے نہ ڈرنے کی خوبی کی وجہ سے معاذ صداقت بہت آگے جائیں گے، وہ ایج لیول کرکٹ سے پاکستان شاہینز کا حصہ بنے ہے اور یہی ’کمنگ تھرو دی رینکس‘ اس کے تجربے میں اضافہ کرے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’معاذ جتنا کھیلتے جائیں گے ان میں اعتماد بڑھتا جائے گا، جب بھی انھیں دیکھتا ہوں تو اندازہ یہی ہوتا ہے کہ وہ پہلے سے بہتر ہو رہے ہیں، ان میں سیکھنے کا شوق ہے اور آگے بڑھنے کی لگن ہے جو انھیں کامیاب بنائے گی۔‘
ایک اور سابق کرکٹر اور انٹرنیشنل کوچ فیصل اقبال نے بھی بی بی سی اردو کو بتایا کہ معاذ صداقت کی اننگز اور ٹیم کی انڈیا کے خلاف کامیابی سے ان سابق کھلاڑیوں کو جواب مل گیا جو کہتے تھے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی ہے۔
’ایشیا کپ رائزنگ سٹارز ایونٹ میں معاذ صداقت سمیت سارے کرکٹرز ہی اچھا کھیلے ہیں، اس کارکردگی سے یہ بحث تو ختم ہوگئی کہ پاکستان میں ٹیلنٹ نہیں۔‘
فیصل اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ’ان نوجوان کرکٹرز نے ان ہائی پروفائل سابق کھلاڑیوں کو بتا دیا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، کھلاڑی صرف موقع ملنے کے منتظر ہیں۔‘
’کچھ سابق کھلاڑیوں کے ذاتی ایجنڈے کی وجہ سے یہ نوجوان کھلاڑی آگے نہیں آرہے تھے، لیکن جو ٹیلنٹڈ کھلاڑی ہوتا ہے وہ سامنے آ جاتا ہے، جب بھی اس کو موقع ملتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’معاذ صداقت کے ساتھ ساتھ سفیان مقیم، شاہد عزیز اور دیگر کھلاڑیوں نے ثابت کیا کہ وہ سلیکشن کے اہل تھے اور پاکستان کا مستقبل ہیں جنھیں صرف چانس کی ضرورت ہے۔‘