آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے تناظر میں نئی پابندیوں کے نفاذ کی تیاری شروع کر دی ہے۔
حکومت کے مطابق، طالبان کی جانب سے خواتین اور صحافیوں پر کیے جانے والے مظالم اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے جواب میں قوانین میں ترامیم زیر غور ہیں۔
آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترامیم افغانستان کے لیے مخصوص معیار قائم کریں گی اور ان کے ذریعے سفری پابندیاں اور دیگر اقدامات نافذ کیے جا سکیں گے۔
عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی آسٹریلوی حکومت کی اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ تنظیم کی ڈائریکٹر ڈینیلا گاوشون نے کہا کہ طالبان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق طالبان کی خواتین کے بنیادی حقوق پر قدغنیں جرمِ انسانیت اور صنفی ظلم و ستم کی واضح مثال ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین بھی طالبان کے خلاف منظم مظالم کو ”صنفی تفریق“ قرار دے چکے ہیں۔
ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا کہ طالبان نے صحافیوں اور کارکنان کو حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا، جبکہ سول آزادیوں کو محدود کیا، جس کے نتیجے میں انسانی حقوق کے مجرم طالبان کے خلاف آسٹریلوی پابندیاں ان کے جابرانہ اور سفاک رویے کی عکاس ہیں۔
آسٹریلوی حکومت کی یہ تجویز عالمی سطح پر طالبان کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف ایک فیصلہ کن اقدام کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔