پاکستان کی بیٹنگ کے دوران 19واں اوور خاصا دلچسپ تھا جب ایونز کی بولنگ کے دوران نہ صرف محمد نواز کا کیچ ڈراپ ہوا بلکہ ان کی جانب سے ایک ویسٹ ہائی نو بال بھی کرائی گئی۔ فری ہٹ پر مِس فیلڈنگ کی وجہ سے عثمان خان کو چار رنز ملے۔
پاکستان نے راولپنڈی میں زمبابوے کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ٹرائی سریز کا پہلا میچ پانچ وکٹوں سے جیت لیا ہے۔
زمبابوے نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 147 رنز بنائے تھے۔ پاکستان نے اس ہدف کو آخری اوور میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا۔
بولنگ اور بیٹنگ دونوں سے ہی عمدہ کارکردگی دکھانے پر محمد نواز کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
مگر اس میچ کے دوران ایسے کئی لمحات آئے جب زمبابوے کا پلڑا بھاری نظر آیا۔
پاکستان کی بیٹنگ کے دوران 19واں اوور خاصا دلچسپ تھا جب ایونز کی بولنگ کے دوران نہ صرف محمد نواز کا کیچ ڈراپ ہوا بلکہ ان کی جانب سے ایک ویسٹ ہائی نو بال بھی کرائی گئی۔ فری ہٹ پر مِس فیلڈنگ کی وجہ سے عثمان خان کو چار رنز ملے۔
جہاں 19ویں اوور کے شروع میں پاکستان کو 12 گیندوں پر 17 رنز درکار تھے تو آخری اوور میں محض پانچ رنز باقی بچے۔ محمد نواز نے ماپوسا کی دو گیندوں پر دو چوکے لگا کر پاکستان کو فتح دلائی۔
میچ کا احوال
پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ زمبابوے کے اوپنرز نے ایک عمدہ آغاز فراہم کیا اور ان کی پہلی وکٹ آٹھویں اوور میں 72 رنز پر گِری تھی جبکہ 91 رنز پر برینڈن ٹیلر رن آؤٹ ہوئے۔
اوپنر برائن بینیٹ 49 رنز بنانے کے بعد صائم ایوب کا شکار بنے تھے۔
اس کے بعد مسلسل زمبابوے کی وکٹیں گرتی رہیں مگر کپتان سکندر رضا نے 34 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی تھی۔
اس میچ میں محمد نواز نے دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ ابرار احمد، صائم ایوب، سلمان مرزا اور شاہین آفریدی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
جواب میں پاکستانی بلے بازوں نے محتاط آغاز دیا مگر پانچویں اوور میں اوپنر صاحبزادہ فرحان ایونز کی گیند پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ بابر اعظم بھی اپنی تیسری گیند پر صفر رنز پر ایونز کا شکار بنے۔ کپتان سلمان آغا ایک رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ وہ ماپوسا کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے تھے۔
صائم ایوب نے 22 رنز بنائے مگر وہ کریمر کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔
محض 54 رنز پر چار وکٹیں گِرنے کے بعد زمبابوے کی میچ میں پوزیشن مضبوط ہو چکی تھی۔
مگر اسی دوران فخر زمان اور عثمان خان کے درمیان 61 رنز کی شراکت قائم ہوئی جس سے پاکستان میچ میں واپس آیا۔ فخر 44 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور ان کی جگہ محمد نواز آئے جنھوں نے عثمان خان کے ساتھ مل کر پاکستان کو جیت سے ہمکنار کرایا۔
’عثمان خان میرا عربی بادشاہ‘
عثمان خان نے میچ کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کی کوشش ہے کہ بہتر وکٹ کیپنگ اور بیٹنگ کر سکیں۔ ’کوچ نے کہا تھا کہ وکٹ پر رہ کر، پارٹنرشپ لگا کر میچ فنش کر کے آنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے میں جلدی میں آ کر شاٹ مار کر چلا جاتا تھا، وہ اب کم کیا ہے۔‘
ایک سوال پر عثمان خان نے کہا کہ انھوں نے یہ کبھی نہیں سوچا کہ پاکستان واپس آ کر انھوں نے کوئی غلطی کی ہے۔ ’پاکستان کے لیے کھیلنا ہر بندے کا خواب ہوتا ہے۔۔۔ متحدہ عرب امارات میں آپ ہمیشہ ایسوسی ایٹ پلیئر ہی رہتے۔ (پاکستان) ٹیسٹ نیشن ہے۔ جب آپ پرفارم کریں گے تو سوشل میڈیا کا دور ہے پرفارمنس چھپ نہیں سکتی۔‘
میچ کے بعد بریڈ ایونز کا کہنا تھا کہ اگر ٹیم 165 رنز بناتی تو وہ یہ میچ جیت سکتے تھے مگر اس کے باوجود وہ میچ کو آخری اوور تک لے گئے۔ انھوں نے فخر زمان کی بیٹنگ کی تعریف کی۔
سوشل میڈیا پر کئی پاکستانی شائقین نے اس جیت پر فخر زمان، عثمان خان اور محمد نواز کو داد دی ہے۔
ایک صارف نے عثمان خان کو ’میرا عربی بادشاہ‘ کہہ کر پکارا اور لکھا کہ 'آج دنیا عثمان خان کی صلاحیت پہچانے گی۔ وہ ان کنڈیشنز کے لیے موزوں ہیں۔'
ایک دوسرے صارف نے کہا کہ نواز کو ’ٹیم سے ڈراپ کیا گیا، پی ایس ایل میں ان کی قدر کم ہوئی اور مشکل سے مواقع ملے۔ پھر بھی وہ ٹیم میں واپس آئے اور ہر میچ میں اپنی کارکردگی دکھائی۔‘
سکندر ایوب نے لکھا کہ ’مجھے بابر اعظم سے زیادہ محمد نواز کی صلاحیت پر یقین ہے۔‘
یہیں ایک صارف یہ طنز کرتے دکھائے دیے کہ ’بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کا افسوس ہے، زمبابوے بے شکّ جیت جاتا۔‘
جبکہ ریحان نے لکھا کہ ’میچ تو پاکستان جیت گیا مگر مقابلہ زمبابوے نے خوب کیا ہے۔‘
میچ کے دوران کئی صارفین زمبابوے کے کپتان سکندر رضا کو سپورٹ کرتے بھی نظر آئے جو پی ایس ایل میں لاہور قلندرز کے لیے کھیلتے ہیں۔ انھوں نے میچ سے قبل کہا تھا کہ اگر وہ پاکستان کو یہ میچ ہرا دیتے ہیں تو ان کے لیے یہ اپ سیٹ نہیں ہوگا۔