خیبر پختونخوا میں چائلڈ لیبر کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے، صوبے میں 7 لاکھ 45 ہزار بچے مزدوری پر مجبور ہیں۔
محکمہ محنت کی رپورٹ کے مطابق یہ بچے 5 سے 17 سال کی عمر کے ہیں، اور 70 فیصد لڑکے ہیں۔ بنوں اور لوئر دیر میں سب سے زیادہ بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں۔
صوبائی حکومت نے بچوں کے تحفظ کے لیے چائلڈ لیبر ایکشن پلان کی منظوری دے دی ہے۔ منصوبے کے تحت مختلف محکموں کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ تر بچے زراعت کے شعبے میں کام کرتے ہیں جہاں طویل اوقات کار اور سخت محنت کے باعث جسمانی و ذہنی مسائل کا سامنا ہے۔ غربت، معاشی دباؤ اور اسکولوں کی کمی چائلڈ لیبر کی بنیادی وجوہات ہیں۔
ایکشن پلان کے تحت انسداد چائلڈ لیبر یونٹس کی تنظیم نو، بچوں کی فلاحی اسکیموں کا آغاز اور والدین کی معاشی مدد کے لیے پروگرام جلد متعارف کرائے جائیں گے۔