کہتے ہیں شوق کا کوئی مول نہیں، لیکن حقیقت میں ایسا ہوتا نہیں ہے، کبھی کبھی شوق کا بہت بیش قیمت مول بھی ہوتا ہے، ایسے ہی شوق ہیں مصور احمد انور کے، جن کے خزانے میں بیش قیمت نادر ونایاب اشیاء کی کوئی کمی نہیں ہے۔
قدیم گراموفون ہوں یا اپنی نوعیت کے پہلے ریڈیو سیٹ یا پھر سو سال قدیم خوبصورت روشن دان، دیکھنے والے کی آنکھیں خیرہ کرنے کے لیے کافی ہیں، یہی نہیں، ان کے خزانے میں عہد رفتہ کو پیچھے چھوڑتے خوبصورت سکوں کا کلیکشن بھی شامل ہے۔
احمد انور کے مطابق ان کو نادر ونایاب اشیا جمع کرنے کا شوق والد سے وراثت میں ملا تھا، لیکن وقت سے کے ساتھ ان کا یہ شوق اتنا بڑھا کہ انھوں نے کئی اشیا اس حوالے سے جمع کیں، جیسے سو سال قدیم رینڈک کمپنی کا گراموفون ہو، یا ریکارڈ بجانے والا چابی سے چلنے والا خوبصورت اور بڑے باجے والا گراموفون، خوبصورت لیمپس۔
سب سے خاص احمد انور کے خزانے میں آپ کو ریلوے کا وہ سو سال قدیم لیمپ بھی ملے گا جس کو ٹرینوں کو سگنل دینے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، ان کی چھت سے لٹکا ٹین کو فوکر جہاز تو دیکھنے والے کی نظروں کو وہیں روک لیتا ہے۔
اگر احمد انور کے سکوں کے خزانے کا تذکرہ ہو اور اس میں تقسیم ہند سے قبل کا ذکر آجائے تو آپ کے سامنے اس وقت کی تقریباً تمام ہی ریاستوں کے سکے رکھ دیے جائیں، پاکستان کی تاریخ سکوں کی زبانی بھی آپ احمد انور کے پاس دیکھ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات جاننے کے لیے دیکھیں وڈیو رپورٹ۔